داعش نے سب سے بڑے ڈیم پر قبضہ کرلیا

اربیل۔ 7 اگست (سیاست ڈاٹ کام) دولت اسلامیہ عراق و شام (داعش)نے شمالی عراق کی سمت غیرمعمولی پیشرفت کرتے ہوئے کرد علاقہ کے دارالحکومت تک رسائی حاصل کرلی ہے اور جہاں سے ہزاروں عیسائی اپنا گھربار چھوڑ کر فرار ہورہے ہیں۔ داعش نے کرد نیم خوداختیاری علاقہ کے سرحدی چیک پوائنٹ پر قبضہ کرلیا ہے۔ ا

س سے پہلے انہوں نے عراق کے سب سے بڑے عیسائی ٹاؤن قراقوش پر قبضہ کیا تھا اور کئی عیسائیوں کو یہاں سے منتقل ہونا پڑا تھا۔ آئی ایس آئی ایس کے عسکریت پسندوں نے عراق کے سب سے بڑے ڈیم پر قبضہ کرلیا ہے اور اب ان کا وسیع تر آبی و برقی وسائل پر قبضہ ہوگیا ہے ۔ اس کے علاوہ بغداد تک پہونچنے والی اس دریا پر بھی ان کا کنٹرول ہے ۔ کہا گیا ہے کہ ایک ہفتے کی کوششوں کے بعد آئی ایس آئی ایس کے بندوق برداروں نے موصل ڈیم پر حملہ کیا اور انہوں نے وہاں سے کرد فورسیس کو دستبرداری اختیار کرنے پر مجبور کردیا ۔ مقامی افراد نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بات بتائی ۔ آئی ایس آئی ایس نے انٹرنیٹ پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے یہ توثیق کی کہ اس نے اس ڈیم پر قبضہ کرلیا ہے

اور اس نے مزید ادعا کیا کہ وہ تمام سمتوں میں پیشرفت کرینگے ۔ گروپ نے ادعا کیا ہے کہ اس نے اپنی خلافت کو ختم نہیں کیا ہے ۔ حالانکہ اس بیان کی توثیق نہیں ہوسکی ہے لیکن یہ بیان اسی ویب سائیٹ پر پیش کیا گیا ہے جس پر اکثر و بیشتر اس گروپ کے بیانات آتے ہیں۔ داعش کی اس پیشرفت سے 2003ء میں صدام حسین کے زوال کے بعد عراق کی سالمیت کو سب سے زیادہ سنگین خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ اس دوران پوپ فرانسیس نے عراق میں عیسائیوں کا تحفظ یقینی بنانے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے ۔ پوپ کے ترجمان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں جاریہ صورتِ حال انتہائی تشویشناک ہے اور بین الاقوامی برادری کو اپنی ذمہ داری نبھانی چاہئے۔