حیدرآباد۔/31جنوری، ( سیاست نیوز) داعش میں مشتبہ طور پر شمولیت کی کوشش کے دوران گرفتار سلمان محی الدین کا واقعہ ابھی تازہ ہی تھا کہ ایک اور واقعہ آج منظر عام پر آگیا۔ ایک حیدرآبادی لڑکی جس نے داعش میں شمولیت اختیار کرلی تھی تاہم جنگ کے میدان کے بجائے باورچی خانہ تک اس کو محدود کردیا گیا تھا جو اپنے افراد خاندان کی مدد سے عراق سے حیدرآباد پہنچنے میں کامیاب ہوگئی۔ کمشنر حیدرآباد سٹی پولیس مسٹر مہندر ریڈی نے بتایا کہ اس تعلق سے مزید تحقیقات جاری ہے۔ اس لڑکی کے نام اور شناخت کو پولیس نے راز میں رکھا ہے۔ تاہم اس کے تعلق سے مکمل تحقیقات جاری ہیں۔ تاخیر سے منظر عام پر آئے اس واقعہ نے پولیس کے حلقوں میں ہلچل مچادی ہے۔ یہ نیا اور پہلا واقعہ نہیں ہے جہاں حیدرآباد سے نوجوان طبقہ داعش میں شمولیت کی خواہش رکھتا ہے۔ سوشیل نیٹ ورکنگ سائیٹس پر جہادی مواد اور بیرون ممالک کے افراد سے رابطہ کے پیش نظر ایسے نتائج منظر عام پر آنے کا حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے۔ آئی ایس آئی ایل میں شمولیت اختیار کرنے والی اس حیدرآبادی لڑکی کی پہچان بھی فیس بک کے ذریعہ ایک خاتون سے ہوئی تھی جس نے اسے داعش میں شمولیت اختیار کرنے کی ترغیب دی۔ مذکورہ لڑکی حیدرآباد سے براہ دوحہ عراق پہونچی تھی اور وہاں اس نے دو ماہ تک تربیت حاصل کی تاہم تربیت کے بعد جنگ کے میدان میں محاذ پر روانہ کرنے کی خواہش کرنے والی اس حیدرآبادی لڑکی کو باورچی خانہ تک ہی محدود کردیا گیا تھا جس سے وہ تنگ آگئی اور اس نے اپنے افراد خاندان سے ربط قائم کیا جس کے بعد پولیس کی مدد سے لڑکی کو حیدرآباد منتقل کیا گیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق اس لڑکی سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس لڑکی کی مدد سے داعش میں شمولیت اختیار کرنے کی کوشش کرنے والے دیگر 6نوجوانوں کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا ہے اور ان سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔ ان کی سرگرمیاں اور سوشیل نٹ ورکنگ سائیٹ کے ذریعہ ان کے رابطوں کی جانچ جاری ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ دو تا تین ماہ کے دوران صرف حیدرآباد سے تقریباً 42 نوجوان لڑکے اور لڑکیوں نے مختلف ذریعہ سے داعش میں شمولیت اختیار کرنے کی کوشش کی ہے۔ اکثریت کو سرحدی ریاستوں اور ہوائی اڈوں سے گرفتار کیا گیا تاہم چند عراق پہونچنے میں کامیاب ہوگئے تھے تاہم کسی ذریعہ سے واپس اپنے مکان پہنچ گئے۔ داعش میں شمولیت اور جذبہ جہاد کیلئے عراق و شام تک پہونچنے کی نوجوانوں کی کوششوں پر انٹلیجنس ڈپارٹمنٹ حیرت کا شکار ہے۔