دائرۃ المعارف کو مرکزی حکومت سے 38 کروڑ کی منظوری سے اتفاق

حیدرآباد ۔ 22 ۔ جون (سیاست نیوز) مرکزی حکومت نے بین الاقوامی شہرت یافتہ ادارہ دائرۃ المعارف کی عظمت رفتہ کی بحالی کیلئے 38 کروڑ روپئے پر مشتمل پراجکٹ کی منظوری سے اتفاق کیا ہے۔ اس کے علاوہ وقف بورڈ کو بہت جلد تلنگانہ و آندھراپردیش کے درمیان تقسیم کردیا جائیگا۔ سکریٹری وزارت اقلیتی امور حکومت ہند ڈاکٹر مایا رام نے آج حیدرآباد میں تلنگانہ و آندھرا کے اقلیتی بہبود عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا ، جس میں مختلف اسکیمات کا جائزہ لیا گیا۔ سکریٹری اقلیتی بہبود تلنگانہ سید عمر جلیل، ڈائرکٹر اقلیتی بہبود جلال الدین اکبر ، ڈائرکٹر دائرۃ المعارف پروفیسر مصطفیٰ شریف ، چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ محمد اسد اللہ ، جوائنٹ سکریٹری اقلیتی بہبود آندھراپردیش ست نارائنہ اور دیگر نے اجلاس میں شرکت کی۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر مایا رام نے دائرۃ المعارف میں موجود نادر مخطوطات اور عربی میں موجود کتابوں کے انگریزی ترجمے کے علاوہ مخطوطات کے ڈیجیٹلائزیشن اور ری پرنٹنگ سے متعلق پراجکٹ میں دلچسپی کا اظہار کرکے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ تفصیلات مرکز کو روانہ کریں۔ انہوں نے 37.7 کروڑ روپئے پر مشتمل پراجکٹ کی منظوری سے اصولی طور پر اتفاق کرلیا جو گرانٹ ان ایڈ کے طور پر کی جائیگی۔ پراجکٹ کے تحت تمام نادر مخطوطات اور عربی کتابوں کا انگریزی میں ترجمہ کیا جائے گا ۔ مخطوطات اور کتابوں کو ڈیجیٹلائیز کرکے انکے تحفظ کو یقینی بنایا جائیگا ۔ پراجکٹ کے تحت تمام نادر اور قدیم کتابوں کی آفسٹ مشن پر دوبارہ پرنٹنگ عمل میں لائی جائیگی ۔ مذکورہ تینوں اہم امور کی انجام دہی کیلئے 37.7 کروڑ روپئے درکار ہونگے جس کی عاجلانہ اجرائی سے ڈاکٹر مایا رام نے اتفاق کیا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ دائرۃ المعارف کے صدرنشین چونکہ چیف منسٹر ہوتے ہیں، لہذا ان کی منظوری سے پراجکٹ رپورٹ مرکز کو روانہ کی جائے ۔ انہوں نے تیقن دیا کہ رپورٹ کی وصولی کے ساتھ ہی وہ بجٹ کی اجرائی کو یقینی بنائینگے ۔ اس پراجکٹ میں 10 فیصد رقم ریاستی حکومت کو اپنے حصہ کے طور پر ادا کرنی ہوگی۔ بتایا جاتا ہے کہ مرکز کی یہ گرانٹ ان ایڈ پانچ مراحل میں جاری ہوگی اور پراجکٹ کی جلد تکمیل کی صورت میں اگست سے اس پر عمل آوری کا آغاز ہوسکتا ہے۔ عہدیداروں نے دائرۃ المعارف کی عمارت کی تعمیر و تزئین نو کے سلسلہ میں 3 کروڑ روپئے مالیتی پراجکٹ کی منظوری کی خواہش کی۔ ڈاکٹر مایا رام نے اس پراجکٹ کو ریاستی حکومت سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمارت کی تعمیر اور تزئین کیلئے مرکز کے پاس کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔ ڈاکٹر مایا رام ابتداء ہی سے دائرۃ المعارف کی ترقی میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ بتایا جاتاہے کہ ان کی شریک حیات ریسرچ اسکالر ہے، جنہوں نے کئی مرتبہ اس ادارہ کا دورہ کیا اور اس کی اہمیت اور افادیت سے واقف کرایا۔ اجلاس میں وقف بورڈ کی تقسیم کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا۔ ڈاکٹر مایا رام نے کہا کہ مرکزی حکومت وقف بورڈ کی تقسیم کو قطعیت دے چکی ہے۔ تاہم دونوں حکومتوں کی جانب سے قطعی تجاویز کا انتظار ہے۔ تلنگانہ حکومت نے اپنی تجاویز پہلے ہی روانہ کردی تھی تاہم آندھرا حکومت کی جانب سے اعتراضات جلد ہی روانہ کی جائے گی۔ دونوں ریاستوں کی تجاویز ملنے کے بعد مرکزی حکومت جلد ہی وقف بورڈ کی تقسیم کا اعلامیہ جاری کردے گی۔ ڈاکٹر مایا رام نے دونوں حکومتوںکو ہدایت دی کہ وہ جاریہ سال اقلیتی طلبہ کی پری میٹرک اسکالرشپ پر عمل آوری کا آغاز کردے اور اس سلسلہ میں درخواستوں کے حصول کا آغاز کردیا جائے۔ تلنگانہ اور آندھراپردیش کے اقلیتی بہبود کے عہدیداروں نے انہیں مختلف اسکیمات سے واقف کرایا اور ان پر موثر عمل آوری میں مرکز سے تعاون کی خواہش کی۔