خود روزگار اسکیم ، استفادہ کنندگان کی حد عمر میں تخفیف کی مذمت

حیدرآباد ۔ 13 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : ریاستی تلگو دیشم پارٹی نے درج فہرست اقوام و قبائل ، پسماندہ و اقلیتی طبقات کے ایسے افراد جو خود روزگار اسکیم کے تحت حکومت کی جانب سے مالی مدد حاصل کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں ۔ ان استفادہ کنندوں کے لیے موجودہ مقررہ حد عمر 55 سال سے گھٹا کر 40 سال کرتے ہوئے ریاستی حکومت کی جانب سے 31 دسمبر 2013 کو جاری کردہ جی او ایم ایس نمبر کی سخت مخالفت کی اور ریاستی حکومت سے مذکورہ طبقات سے متعلق جاری کردہ جی او ایم ایس نمبر 101 سے فی الفور دستبرداری اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ۔ تاکہ مذکورہ طبقات کے ساتھ انصاف کیا جاسکے ۔ بصورت دیگر مذکورہ طبقات کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاج منظم کرنے کا سخت انتباہ دیا ۔

جنرل سکریٹری ریاستی تلگو دیشم پارٹی مسٹر محمد احمد شریف نے یہ بات کہی اور بتایا کہ مذکورہ طبقات کے تعلیم یافتہ افراد حصول ملازمت ( روزگار کے لیے ) کے لیے 38 سال عمر تک مسلسل کوشاں رہتے ہیں اور ملازمتوں کے مواقع فراہم نہ ہونے پر بعد ازاں یہ تعلیم یافتہ بے روزگار افراد خود روزگار اسکیمات کے ذریعہ مالی امداد حاصل کرنے کی کوشش کا آغاز کرتے ہیں ۔ لیکن دفتروں اور بنکوں کے چکر لگانے میں ہی ایک طویل عرصہ گذر جاتا ہے اور اس دوران نئے جی او کی روشنی میں تعین کردہ عمر 40 سال سے تجاوز کرجاتی ہے جس کے باعث درج فہرست اقوام و قبائل پسماندہ اور اقلیتی طبقات کو نہ ہی ملازمتیں حاصل ہوتی ہیں اور نہ ہی کسی مالیاتی اداروں بشمول بینکس کے ذریعہ مالی مدد و تعاون حاصل ہوتا ہے ۔ جس کے نتیجہ میں یہ تمام غریب طبقات مالی مشکلات سے دوچار ہوجاتے ہیں ۔ لہذا ان تمام حالات کی روشنی میں خود روزگار اسکیمات کے تحت مالی تعاون و مدد حاصل کرنے کے لیے کم از کم عمر 50 سال مقرر کرتے ہوئے مذکورہ طبقات کے افراد کے ساتھ انصاف کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا ۔ اور کہا کہ مذکورہ جی او نمبر 101 کی آڑ میں اب تک ہی مالی تعاون کے حصول کے لیے 45 سال عمر کے درخواست گذاروں کی درخواستوں کو بھی مسترد کردینے کے لیے ریاستی حکومت کی جانب سے مختلف مالیاتی اداروں کو ہدایات دئیے جانے کی سخت مذمت کی ۔ لہذا مذکورہ جی او سے استثنیٰ دے کر ان تمام درخواست گذاروں کو مالی تعاون کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کرنے کا حکومت سے مسٹر محمد احمد شریف نے مطالبہ کیا ۔۔