مسلم گرلز اسوسی ایشن کی حجاب مہم کا اختتامی اجلاس ، مختلف خواتین کا اظہار خیال
حیدرآباد ۔ 28 ۔ فروری : ( پریس نوٹ ) : مسلم گرلز اسوسی ایشن انڈیا کی جانب سے خواتین و طالبات کے لیے ایک ماہ سے جاری حجاب مہم کے اختتام پر ایک خصوصی اجلاس عام 28 فروری کو 11 بجے دن بنجارہ فنکشن ہال بنجارہ ہلز زیر صدارت ڈاکٹر اسماء زہرا ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ منعقد ہوا ۔ اجلاس عام کا آغاز محترمہ عائشہ مستور اسوسی ایٹ ممبر مسلم گرلز اسوسی ایشن کے درس قرآن سے ہوا ۔ محترمہ میمونہ سلطانہ رکن عاملہ جمعیتہ النساء اسلامی نے ’ احکام لباس ‘ پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے ساتر لباس کو اپنانے کی تلقین کرتے ہوئے قرآنی آیتوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ ’ اللہ نے انسان کے لیے لباس اتارا تاکہ ستر پوشی ہو اور زینت کا باعث بنے ‘ ۔ احکام لباس بتلاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا لباس نہ پہنا جائے جو اللہ کی نظر میں قابل گرفت ہو ۔ عورتیں و لڑکیاں باریک لباس نہ پہنیں ، چست لباس نہ پہنیں ، مرد عورتوں سے مشابہت رکھنے والا اور عورتیں مردوں سے مشابہت رکھنے والا لباس نہ پہنیں ۔ غیر قوم کا لباس نہ پہنیں ، تکبر والا لباس نہ پہنیں ، اللہ تعالی نے جس فطرت پر پیدا کیا ہے اسی پر قانع رہیں حرام سے اجتناب کریں ۔ محترمہ شمیم فاطمہ صدر جمعیتہ النساء اسلامی نے ’ احکام حجاب ‘ پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ حجاب ایک چادر ہی نہے بلکہ اللہ کا حکم ہے ۔ فرض ہے ۔ حجاب میں دنیوی و آخری فلاح و نجات ہے ۔ محترمہ بشری ندیم رکن مسلم گرلز اسوسی ایشن نے ’ تبرج ‘ ( حدود میک اپ ) پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تبرج حجاب کی ضد ہے ۔ عورتوں کا اپنے حسن کو دوبالا کر کے غیر مدوں کے سامنے کلنے کو تبرج کہا جاتا ہے ۔ زینت سے آراستہ ہو کر صرف گیارہ محرم رشتوں کے سامنے جاسکتی ہیں ۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر نیر فروزاں ، کرسپانڈنٹ اذان انٹرنیشنل اسکول نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا اور آرگنائزرس کو مبارکباد دی ۔ کنوینر ڈاکٹر سیدہ حفصہ فاطمہ نے ’ زندگی کے ہر شعبہ میں حجاب ‘ پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح پروفیشنلی دیکھا جائے تو ہر پروفیشن کا ایک ڈریس کوڈ ہوتا ہے اسی طرح ہم مسلم عورتوں کا ڈریس کوڈ حجاب ہے ۔ محترمہ زارا خاں رکن مسلم گرلز اسوسی ایشن نے ’ تقاریب میں حجاب ‘ پر مخاطب کیا ۔ مہمان خصوصی عالمہ عائشہ صدیقہ ڈائرکٹر جامعہ حلیمہ سعدیہ للبنات نے آرگنائزرس کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ اول اور آخر اللہ ہی کی بات ہے ۔ اللہ نے حجاب کو اپنے پیارے انداز سے قرآن میں عورتوں کے لیے نادر تحفہ عطا کیا ۔ ہم خود بچوں کی ایسی تربیت کریں کہ وہ خود حجاب سے محبت کرنے لگیں اور اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنے کی آسانی ہو ۔ ڈاکٹر اسماء زہرا مسؤلہ ویمنس ونگ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ آج دنیا میں عالم اسلام کی پہچان جہاں ان کی شریعت ، مساجد سے ہے وہیں ان کی خواتین کے لباس حجاب ( پردہ ) سے ہے ۔ حجاب نہ صرف ایک چادر اور برقعہ ہے بلکہ ایک پہچان ، ایک اعلان ہے ۔ ڈاکٹر جویریہ جاوید اسوسی ایٹ ممبر مسلم گرلز اسوسی ایشن نے کہا کہ حیاء ایمان کا جز ہے اگر لوگوں میں سے حیاء چلے گئی تو سمجھئے کہ ایمان بھی چلا گیا ۔ ہر چیز کی ایک خوبی ہوتی ہے تو اسلام کی خوبی ہے حجاب ۔ محترمہ تہنیت اطہر صدر مسلم گرلز اسوسی ایشن نے اپنے پیغام میں کہا کہ اللہ تعالی نے ساری انسانیت کے لیے لباس اتارا اور حجاب خاص مسلم ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کے لیے بطور تحفہ کے عطا کیا ۔ اس تحفہ کے ذریعہ عورتوں کی عظمت و وقار کو قائم کیا ۔ ان کی پاکیزگی کو برقرار رکھا ۔ حجاب مسلمان ماں ، بہن اور بیٹی کی Identity اور تشخص کی پہچان ہے ۔ اسلام دشمن طاقتیں مسلمان ماؤں ، بہنوں کے اس حجاب کو نشانہ ملامت بناکر مذاق اڑاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر حجاب کے خلاف جو مہم چلائی جارہی ہے ۔ دراصل یہ مسلمانوں کے خلاف عالمی سازش ہے یہ یہودی سازش ہے ۔ یہ اسرائیلی سازش ہے ۔ اس سے چوکنا رہنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ محترمہ اسماء ندیم سکریٹری جمعیتہ النساء اسلامی نے حجاب مہم کی رپورٹ پیش کی ۔ ہزاروں کی تعداد میں خواتین و طالبات نے اس خصوصی اجلاس عام میں شرکت کیں ۔۔