خواتین سے چھیڑ چھاڑ پٹنہ بھگدڑ واقعہ کی اصل وجہ

پٹنہ 7 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) پٹنہ کے گاندھی میدان میں پیش آئے بھگدڑ کے واقعہ کے عینی شاہدین اور اس میں بچ جانے والے افراد نے کہا ہے کہ انتظامیہ کی لا پرواہی ‘ خواتین سے چھیڑ چھاڑ اور افواہیں اس بھگدڑ کیلئے ذمہ دار ہیں جس کے نتیجہ میں 33 افراد ہلاک اور دوسرے کئی زخمی ہوگئے ہیں۔ ان افراد نے حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی کی عوامی عدالت میں ان خیالات کا اظہار کیا ۔ ایک شخص نے بتایا کہ کچھ نوجوان گاندھی میدان کی جنوبی گیٹ پر خواتین اور لڑکیوں سے چھیڑ چھاڑ کر رہے تھے ۔ اس کے نتیجہ میں خواتین میں الجھن پیدا ہوگئی تھی ۔

یہ خواتین اچانک گر پڑیں اور پھر بھگدڑ مچ گئی ۔ جیوتی کماری نامی ایک خاتون نیہ یہ بات بتائی جو ڈلدالی روڈ کی ساکن تھی ۔ یہ خاتون وہاں اپنے خاندان کے ساتھ پہونچی تھی ۔ جیوتی نے کہا کہ خود وہ بھی گر پڑی تھے اور کئی خواتین اس پر گر گئیں۔ اس کی ایک سالہ بچی بھی اس کے گود سے گر گئی تھی اور وہ لاپتہ ہے ۔ اس کی ساس کو بھی اس بھگدڑ میں زخم آئے ہیں۔ اس خاتون نے بتایا کہ وہ بڑی مشکل سے وہاں سے اٹھنے میں کامیاب ہوئی اور پھر اپنی لڑکی کو تلاش کرنے لگی جس میں اسے ایک گھنٹہ درکار ہوا ۔ کچھ افراد نے جذبہ ہمدردی میں سہارا دیتے ہوئے اسے اٹھایا اور اسے فٹ پاتھ پر بٹھادیا تھا ۔ اس خاتون نے تحقیقاتی کمیشن میں اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے بعد میڈیا کو یہ بات بتائی ۔ آج معتمد داخلہ عامر سبحانی کی جانب سے منعقدہ عوامی عدالت میں جملہ 51 افراد نے اپنے بیانات اور تاثرات ریکارڈ کروائے ۔ تحقیقات میں اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس گپتیشور پانڈے بھی شامل ہیں۔

مسٹر سبحانی نے بتایا کہ کمیشن میں حاضر ہونے والے افراد کے بیانات کی ویڈیو ریکارڈنگ کی گئی اور ان کے بیانات ضبط تحریر میں بھی لائے گئے ہیں۔ ایک ٹیچر امیت پریہ درشنی نے بتایا کہ وہ اپنی شریک حیات اور فرزند کے ساتھ وہاں گیا تھا اور اس نے دیکھا کہ کچھ نوجوان زبردستی وہاں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ ایک ہجوم باہر نکل رہا تھا ۔ اس وقت اندھیرا تھا اور کوئی پولیس اہلکار وہاں موجود نہیں تھا ۔ اسے بھی معمولی زخم آئے ہیں لیکن زیادہ پریشانی نہیں ہوئی ۔ یہ سماعت کل بھی جاری رہیگی ۔ ایک اور گواہ نے بتایا کہ یہاں پولیس کا خاطر خواہ نظم نہیں تھا اور تین اطراف سے آنے والی ٹریفک کو روکا نہیں گیا تھا جس کے نتیجہ میں بھگدڑ شروع ہوگئی ۔ وہاں اندھیرا بھی تھا ۔بعض گواہوں نے بتایا کہ وہاں ضلع انتظامیہ کی جانب سے خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے گئے تھے ۔