ریاض ۔ 2 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے امریکی صدرکے داماد جیرڈ کشنر اور سکیورٹی ایڈوائزرجان بولٹن سے ٹیلی فون بات چیت میں سعودی صحافی جمال خشوگی کو خطرناک قرار دیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی اخبار کا دعویٰ ہے کہ سعودی ولی عہد کی جیرڈکشنر اور جان بولٹن کو تازہ ترین ٹیلی فون کال 9اکتوبر کوکی گئی۔اخبار کے مطابق سعودی ولیعہد نے جیرڈکشنر اورجان بولٹن کو خشوگی کی ہلاکت تسلیم کئے جانے سے قبل ٹیلی فون کیا اور خشوگی کو خطرناک قرار دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس پر سعودی عرب تعلقات برقراررکھنے پر بھی زوردیا۔جمال خشوگی کے اہل خانہ نے امریکی اخبار کوجاری کیے جانے والے بیان میں اس بات کی تردید کی ہے کہ جمال خشوگی کا کسی شدت پسند گروپ سے تعلق نہیں تھا اور نہ وہ خطرناک شخص تھے۔دوسری جانب سعودی حکام نے رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی ولیعہد اور امریکی اعلی حکام کیدرمیان گفتگوہوتی رہتی ہے تاہم ایسا کچھ نہیں کہا گیا۔وائٹ ہاؤس نے بھی سعودی ولیعہد کی امریکی حکام سے گفتگوکی تردید کی ہے۔اس سے قبل ترکی نے جمال خشوگی کی موت کے بعد باضابطہ طور پر پہلا پیغام جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی قونصل خانے میں داخل ہوتے ہی ان کا گلا گھونٹ دیا گیا تھا اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے ان کی نعش کو ٹھکانے لگا دیا گیا تھا۔
خشوگی کی نعش کو تیزاب سے
ضائع کیا گیا : مشیر اردغان
انقرہ ۔ 2 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) صدر ترکی رجب طیب اردغان کے ایک مشیر نے جمعہ کے روز ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ قبل استنبول میں واقع سعودی سفارتخانہ میں قتل کئے گئے صحافی جمال خشوگی کی نعش کو قتل کے بعد شاید (تیزاب کا استعمال کرتے ہوئے) ضائع کردیا گیا۔ یہ بیان ایک ترک عہدیدار کے اسی بیان سے مطابقت رکھتا ہے جو انہوں نے واشنگٹن پوسٹ کو بتائی تھی (جہاں خشوگی بطور کالم نگار فرائض انجام دیا کرتے تھے) کہ قتل کے بعد خشوگی کی نعش پر تیزاب کا استعمال کرتے ہوئے اسے مکمل طور پر ضائع (تحلیل) کردیا گیا تھا۔ اردغان کے مشیر یٰسین اکتے نے کہا کہ خشوگی کا قتل کرنے کے بعد وحشیانہ پن اس حد تک بڑھ گیا کہ خشوگی کی نعش کا وجود بھی قاتلوں کو کھٹکنے لگا کیونکہ قتل کرنا آسان ہوتا ہے لیکن نعش کو ٹھکانے لگانے کیلئے قاتلوں کے بھی پسینے چھوٹ جاتے ہیں لیکن یہاں تیزاب کی تھیوری کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ نعش کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے سے اسے تیزاب کے ذریعہ ضائع کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ یہی ہے وہ تازہ ترین اطلاع جو ہمیں ابھی ابھی ملی ہے۔