اندرون 100 یوم بہتر بنانے دو سال قبل کا وعدہ بے وفا ثابت
حیدرآباد۔7اکٹوبر(سیاست نیوز)شہر کی سڑکوں کی خراب حالت کو مزید برداشت کرنا پڑے گا۔ ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق مسٹر کے ٹی راما راؤ نے چند یوم قبل ٹوئیٹر لائیو کے ذریعہ یہ بات کہی اور کہا تھا کہ سڑکو ں کی خراب حالت کو شہریوں کو مزید برداشت کرنا پڑے گا اور انتخابات کے بعد ہی سڑکوں کی حالت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے لیکن یہی مسٹر کے ٹی راما راؤ تھے جنہوں نے 2سال قبل مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں سڑکوں کی بہتری اور دیگر ترقیاتی کاموں کی انجام دہی کیلئے 100 دن کا ایکشن پلان تیار کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ شہر حیدرآباد کی سڑکوں کو بہتر بنانے کے علاوہ شہریوں کو معیاری بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے سلسلہ میں جی ایچ ایم سی کے 100 دن کے پلان پر من و عن عمل آوری کے ذریعہ شہر کو ترقی دی جائے گی لیکن ان کے اس اعلان کے سلسلہ میں تاحال کوئی ایسے اقدامات نہیں دیکھے گئے کہ یہ کہا جائے کہ شہر حیدرآباد کی ترقی کے سلسلہ میں اقدامات کئے گئے ہیں لیکن دو روز قبل از سر نو یہ کہا جانا کہ سڑکوں کی خستہ حالی کو مزید چند ماہ برداشت کرنا پڑے گا تو اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حکومت اور جی ایچ ایم سی کی جانب سے 100 دن کے ایکشن پلان پر 700 دن گذرنے کے باوجود بھی کوئی کام نہیں کیا گیا بلکہ یہ بھی دیگر اعلانات کی طرح ایک اعلان ثابت ہوا۔ ٹوئیٹر لائیو کے دوران مسٹر کے ٹی راماراؤ کی جانب سے سڑکوں کی حالت پر کئے جانے والے تبصرہ کے بعد انہیں ٹوئیٹر پر سخت عوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور کہا جا رہاہے کہ سڑک نہیں تو ووٹ نہیں کی مہم کو شروع کیا جائے گا کیونکہ معیاری سڑکوں کی عدم موجودگی کے سبب شہریوں کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور وہ متعدد امراض کا شکار بننے لگے ہیں لیکن حکومت اور جی ایچ ایم سی کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد میں فنڈس کی قلت اور عدم موجودگی کے سبب جی ایچ ایم سی اور حیدرآباد میٹرو پولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی جانب سے تیارکردہ منصوبہ کو ملتوی رکھا گیا ہے اور اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلہ میں کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں۔ عہدیداروں کا احساس ہے کہ حکومت کی جانب سے ایس آرڈی پی کے لئے اگر فنڈس کی اجرائی عمل میں نہیں لائی جاتی ہے تو یہ منصوبہ جوں کا توں رہے گا اور اس کی لاگت میں بتدریج اضافہ ہوتا چلا جائے گا لیکن اس پر عمل آوری نہیں کی جاسکے گی کیونکہ جی ایچ ایم سی کے پاس اتنا فنڈ نہیں ہے کہ وہ پراجکٹ جاری رکھ سکے۔