خدمت خلق ایک افضل عبادت ، ادارہ سیاست کی خدمات ناقابل فراموش

رحمن ایجوکیشنل سوسائٹی کے جلسہ تقسیم اسناد سے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی ،پیر شبیر احمد ، جناب ظہیر الدین علی خاں کا خطاب
حیدرآباد ۔ 2 ڈسمبر ( سیاست نیوز )فلاحی کاموں میں ادارہ سیاست کی کاوشوں کو ناقابلِ فراموش قراردیتے ہوئے نائب وزیراعلی تلنگانہ ریاست الحاج محمد محمو دعلی نے کہاکہ مسلمانوں کے اندرعلم حاصل کرنے کے رحجان میںاضافہ کرنے کے علاوہ ادارہ سیاست نے محکمہ پولیس میںمسلم نوجوانو ں کی بھرتی‘ ملت فنڈ کے ذریعہ غریب اور مستحق طلبہ میں تعلیمی اور طبی امداد کے ذریعہ انسانیت کی خدمات کا جو بیڑہ اٹھایا ہے اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ہے۔آج یہاں سلامہ فنکشن ہال‘ عنبر پیٹ میںرحمن ایجوکیشنل سوسائٹی کے جلسے تقسیم اسناد سے خطاب کے دوران انہوں نے کہاکہ خدمت خلق بھی ایک افضل عبادت ہے اور خدمت خلق کو اپنی زندگیوں میں شامل کرلینے والے افراد اللہ کے بہت قریب ہوتے ہیں ۔ انہوں نے تلنگانہ تحریک میں ادارہ سیاست کی گرانقدر خدمات کو بھی ناقابلِ فراموش قراردیا۔ انہوں نے رحمن ایجوکیشنل سوسائٹی کے ذمہ داران کو اس موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ غریب اور مستحق لڑکیوںاور خواتین کو خودمکتفی بناتے ہوئے روزگار فراہم کرنے کا جو کام رحمن ایجوکیشنل سوسائٹی کی جانب سے کیا جارہا ہے اُس کووسعت دینے کی ضرورت ہے۔الحاج محمد محمود علی نے کہاکہ چار سوسالوں تک اس ملک پر حکمرانی کرنے والے مسلمانو ں کو ساٹھ سالوں میں دلت اور پسماندگی کاشکار دیگر طبقات سے زیادہ پسماندہ بنانے کاکام کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے ساٹھ سالوں کو تلنگانہ کے مسلمانوں کے لئے سب سے نقصاندہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ چودہ سالہ تلنگانہ تحریک میں ٹی آر ایس سربراہ مسٹر کے چندرشیکھر رائو نے تلنگانہ کے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے علیحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد مسلمانوں کے ماضی کے موقف کو بحال کرنے کا وعدہ کیا اور تلنگانہ ریاست کی تشکیل عمل میں آنے کے بعد نئی ریاست میں برسراقتدار آنے کے اندرون چھ ماہ جو فیصلے ٹی آر ایس حکومت نے لئے ہیں اس کی سابق میںکوئی مثال نہیں ہے ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ علیحدہ تلنگانہ جدوجہد کے دوران مسٹر کے سی آر نے نظام دکن کی مثالیں پیش کرتے ہوئے انہیںہندومسلم اتحاد کا علمبردار قراردیا اور تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد تلنگانہ میں قدیم گنگا جمنی تہذیب کے احیاء کو یقینی بنانے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اعلانات تو سابق حکومتوں نے بھی بہت کئے تھے مگر اعلانات کو عملی جامعہ پہنانے کی سعی صرف ٹی آر ایس حکومت کی جانب سے کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ حکومت اقتدار میں آنے کے بعد اقلیتوںکی فلاح وبہبود کے لئے پہلے منصوبہ سازی کی گئی اور بعد ازاں اعلانات کئے گئے ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر الحاج محمد محمودعلی نے کہاکہ ہمارے صد ر اور تلنگانہ کے عظیم قائد نے ٹی آر ایس کے ریاست میں برسر اقتدار میں آنے کے ساتھ ایک مسلمان کو ڈپٹی چیف منسٹر بناکر اپنے ان تمام وعدوں کی تکمیل کی ہے جو تلنگانہ تحریک کے دوران عوام سے کئے گئے تھے ۔جناب محمد محمود علی نے کہاکہ ٹی آر ایس سربراہ مسٹر کے چندرشیکھر رائو نے نظام دکن کو اپنا آئیڈیل بناکر تلنگانہ کی قدیم گنگاجمنی تہذیب کی بازیابی کے جو اقدام اٹھائے ہیں ان کی کامیابی عوامی تعاون سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے رحمن ایجوکیشنل سوسائٹی کو مہندی ڈیزائننگ ‘ ٹیلرنگ ‘ کمپیوٹر ٹریننگ کے علاوہ گھریلوصنعتوں کی تربیت بھی فراہم کرنے کا مشور ہ دیا تاکہ مستقبل میں ریاستی حکومت کی جانب سے قائم کی جانے والی صنعتوں میں خدمات حاصل کی جاسکیں۔انہوں نے جلسہ عام میں پیش کی گئی سفارش کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ حکومت تلنگانہ کی جانب سے رحمن ایجوکیشنل سوسائٹی میںتربیت حاصل کرنے والے ٹیلرنگ کی ماہر لڑکیوںاو رخواتین کو سلائی مشین فراہم کرنے کے متعلق ریاستی میناریٹی کمیشن سے مشاورت کے بعد پچاس فیصد سبسیڈی کی بجائے مفت فراہم کئے جائیںگے۔ جناب ظہیر الدین علی خان نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے رحمن ایجوکیشنل سوسائٹی کے کارناموں کو وسعت دینے کی ضرورت پر زوردیا۔ انہوں نے کہاکہ سوسائٹی کے قیام کے بعد پہلی بار میں سوسائٹی کے تقسیم اسناد جلسہ عام کا حصہ بنا ہوں اور مجھے اس بات پر مسرت ہے کہ رحمن ایجوکیشنل سوسائٹی نہ صرف حیدرآباد ‘ رنگاریڈی بلکہ تلنگانہ کے تمام اضلاع میں سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے ٹیلرنگ‘ مہندی ڈیزائننگ کے علاوہ شخصیت سازی اور اسپوکن انگلش کی بھی مفت تربیت دینے کی رحمن ایجوکیشنل سوسائٹی کو تجویز پیش کی۔ انہوں نے ادارہ سیاست کی جانب سے شخصیت سازی اور اسپوکن انگلش کلاسس اسپانسر کرنے کا بھی اس موقع پر اعلان کیا۔ جناب ظہیر الدین علی خان نے کہاکہ شخصیت سازی اور اسپوکن انگلش میںمہارت کے بعد بی پی او سنٹرز میں معیاری ملازمت کے ساتھ معقول تنخواہیںبھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے سوسائٹی میں تربیت حاصل کرنے والی خواتین اور لڑکیوںمیں ادارے سیاست کی جانب سے شائع کردہ دینیات‘ حساب‘ انگریزی اور آسان اُردو کتابوں کی مفت فراہمی کا بھی اس موقع پر اعلان کیا او ر کہاکہ ہنر کے ساتھ اچھی تعلیم کی فراہمی معاشرے کے معاشی مسائل کے حل میںمعاون ثابت ہوگی۔انہوں نے سلم علاقوں میں سنٹرز کے قیام کو بھی یقینی بنانے کی تجویز پیش کی تاکہ ہنرمندی کے ساتھ ساتھ شخصیت سازی اور اسپوکن انگلش کلاسس کے ذریعہ سلم علاقوں کی عوام کو کارپوریٹ شعبے سے جوڑنے کاکام کیا جاسکے۔ حافظ پیر شبیر احمد ایم ایل سی نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے رحمن ایجوکیشنل سوسائٹی کی کارکردگی پیش کی ۔ انہوںنے کہاکہ رحمن ایجوکیشنل سوسائٹی ٹیلرنگ‘ مہندی ڈیزائننگ اور کمپیوٹر ٹریننگ کے مفت تربیت یافتہ چار بیاچ سال میںتیار ہوتے ہیں۔ انہوںنے جاریہ سال پانچ ہزار سے زائد خواتین او رلڑکیوںکی تیاری کاادعا پیش کیا۔ انہوں نے مزیدکہاکہ پانچ سوکے قریب لڑکیا ں اور خواتین سال کے آخری بیاچ میںتیار ہوئی ہیں۔انہوں نے مذکورہ خواتین او رلڑکیوںکو تربیت دینے والے ٹیچرس کا بھی اس موقع پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ کم معاوضہ پر پوری جستجو کے ساتھ ٹیچرس تربیت دیتے ہوئے رحمن ایجوکیشنل سوسائٹی کی کاوشوں کو کامیاب بناتے ہیں۔ کمشنر میناریٹی ڈپارٹمنٹ تلنگانہ ریاست جناب جلال الدین اکبر‘ مولانا قاضی سمیع الدین ‘ مولانا عبدالستار کے علاوہ دیگر نے بھی اس جلسہ عام سے خطاب کیا۔ بعد ازاں ٹیلرنگ ‘ مہندی ڈیزائننگ اور کمپیوٹر ٹریننگ میںمہارت حاصل کرنے والی خواتین او رلڑکیوں میںنائب وزیراعلی تلنگانہ ریاست الحاج محمد محمود علی اور جناب ظہیر الدین علی خان کے ہاتھوں اسناد کی بھی تقسیم عمل میں آئی۔