خانگی و امدادی میڈیکل و ڈینٹل کالجس پر سیاسی جماعتوں کے الزامات بے بنیاد

مینجمنٹ کوٹہ فیس میں اضافہ ، کنوینر کوٹہ کی فیس برقرار ، سپریم و ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق عمل
حیدرآباد۔/4ستمبر، ( سیاست نیوز) خانگی اور غیر امدادی میڈیکل و ڈینٹل کالجس کے انتظامیہ نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے بعض گوشوں میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا کہ کالجس کے انتظامیہ نے مینجمنٹ کوٹہ کے تحت نشستوں کی فیس میں اضافہ کیلئے حکومت کو بھاری رشوت دی ہے۔ خانگی اور غیر امدادی میڈیکل و ڈینٹل کالجس کے انتظامیہ نے اس سلسلہ میں وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ پیشہ ورانہ کورسیس جیسے انجینئرنگ، میڈیکل اور ڈینٹل میں داخلے اور فیس اسٹرکچر سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق ہیں۔ ریاستی حکومت کا خانگی اداروں کی فیس کے تعین اور داخلوں کے عمل میں انتہائی کم رول ہے اور وہ صرف داخلوں کے عمل کی نگرانی کرسکتی ہے۔ کالجس کے انتظامیہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے مختلف فیصلوں کے ذریعہ خانگی غیر امدادی پیشہ ورانہ کالجس کے انتظامیہ کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ کالج کی آمدنی اور اخراجات کی بنیاد پر فیس اسٹرکچر کا تعین کریں۔ اس کے علاوہ عدالت نے کالجس کو علحدہ انٹرنس امتحان کے انعقاد کی بھی اجازت دی۔ متحدہ ریاست آندھرا پردیش میںفیس کو باقاعدہ بنانے سے متعلق ریگولیٹری کمیٹی نے تمام کالجس کے اخراجات اور آمدنی سے متعلق تفصیلات حاصل کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق مشترکہ فیس اسٹرکچر کی سفارش کی تھی۔ ریاستی ہائیکورٹ نے بھی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ تمام کالجس کیلئے یکساں فیس اسٹرکچر کا تعین کریں۔ آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد تلنگانہ حکومت نے کالجس کے انتظامیہ سے بارہا اپیل کی کہ وہ اے اور بی زمرے کے کنوینر کوٹہ کی نشستوں کیلئے تعلیمی سال 2014-15کیلئے موجودہ فیس کو برقرار رکھیں۔ تاہم کالجس کے انتظامیہ نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق مشترکہ فیس اسٹرکچر کی پرزور حمایت کی۔ تلنگانہ حکومت کو اس بات کی اطلاع دی گئی کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران متحدہ آندھرا پردیش کی حکومت نے کسی نہ کسی بہانے فیس ڈھانچہ پر نظرِ ثانی کو ٹال دیا۔ صدر راج کے دوران اس سلسلہ میں گورنر سے نمائندگی کی گئی تاکہ مشترکہ فیس ڈھانچہ کا تعین ہو۔ کالجس کے انتظامیہ نے بتایا کہ حکومت تلنگانہ نے موجودہ فیس کی برقراری کی اپیل کی اور حکومت فیس کا تعین کرنے والی کمیٹی کی سفارشات کو قبول کرنے یا موجودہ فیس اسٹرکچر میں تبدیلی کیلئے تیار نہیں تھی اور نہ ہی انتظامیہ اس کیلئے تیار ہوا۔ لہذا مینجمنٹ کوٹہ کی نشستوں کی فیس میں اضافہ کیا گیا جبکہ کنوینر کوٹہ کی نشستوں کی فیس وہی برقرار ہے۔