خانگی اسکولوں کا بند مکمل ، حکومت کے خلاف مظاہرے

کمشنر ڈائرکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن کے روبرو زبردست دھرنا
حیدرآباد۔28ستمبر(سیاست نیوز) تلنگانہ میں خانگی اسکولوں کا بند مکمل اور کامیاب رہا اور شہر حیدرآباد میں خانگی اسکولوں کے ذمہ داروں نے کمشنر و ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن کے روبرو زبردست دھرنا منظم کرتے ہوئے حکومت اور نگران کار چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے خلاف نعرے لگائے ۔حکومت تلنگانہ کی جانب سے اختیار کردہ متعصبانہ رویہ کے خلاف معلنہ ایک روزہ بند کے دوران ریاست کے تمام اضلاع کے علاوہ شہر حیدرآباد اور پرانے شہر میں بھی اسکولوں کو تعطیل دیتے ہوئے اسکولوں کے باب الداخلہ پر حکومت سے مطالبات پر مشتمل بیانرس نصب کئے گئے تھے اور تمام خانگی اسکولوں کی تنظیموں نے حکومت کے خلاف منائے گئے اس بند میں حصہ لیا ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں اسکول بند کو ناکام بنانے کے لئے سیاسی اور محکمہ جاتی دباؤ ڈالنے کی کوششوں کو بھی اسکول انتظامیہ نے نکام بناتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ اسکول انتظامیہ کی جانب سے حکومت اور قوتوں کے خلاف متحدہ بند کا اعلان کیا ہے جو کہ خانگی اسکولوں اور طلبہ کے مفادات کا تحفظ کرنے سے قاصر ہیں۔ ریاست تلنگانہ میں خانگی بجٹ اسکولوں کی تنظیم تلنگانہ ریکگنائزڈ اسکول مینجمنٹ اسوسیشن کی جانب سے کئے گئے بند کے اعلان کو AIITA کے علاوہ دیگر اسکولوں کی تنظیموں کی تائید حاصل ہونے کے بعد اسکول بند اور احتجاجی دھرنا کامیاب رہا اور پولیس کی جانب سے کمشنر اسکول ایجوکیشن کے روبرو سینکڑوں اسکول انتظامیہ کے ذمہ داروں کو حراست میں لے لیا گیا بعد ازاں انہیں شخصی ضمانتوں پر رہا کردیا گیا۔ حراست میں لئے گئے اسکولو ںکے ذمہ داروں کا کہناہے کہ ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے اختیار کردہ رویہ ناقابل برداشت ہونے کی صورت میں ہی اسکول انتظامیہ کی جانب سے احتجاج منظم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس احتجاج کو کچلنے کے لئے حکومت نے جس طرح سے سرکاری مشنری کا استعمال کیا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت خانگی اسکولو ںکے انتظامیہ سے کس حد تک خائف ہے۔ احتجاج میں شامل جن قائدین کو گرفتار کیا گیا ان میں مسٹر وائی شیکھر راؤ ‘ جناب سید عارف ‘ جناب محمد علی سہیل ‘ مسٹر مدھوسدن کے علاوہ دیگر شامل ہیں ۔ ٹی آر ایس ایم اے کے ان حراست میں لئے گئے سرکردہ قائدین کو رام گوپال پیٹ پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا۔کمشنر اسکول ایجوکیشن کے دفتر پر کئے گئے دھرنے کے دوران زائد از 200خانگی اسکولوں کے ذمہ دارو ںکو حراست میں لیا گیا اور انہیں شہر کے مختلف پولیس اسٹیشنوں کو منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں اسکول انتظامیہ کی جانب سے ریڈ ہلز پر واقع ایک شادی خانہ میں احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا اور وہاں سے لکڑی کا پل تک احتجاجی ریالی نکالی گئی ۔ اسکول انتظامیہ کے ذمہ داروں نے الزام عائد کیا گیا برسراقتدار جماعت کی جانب سے خانگی بجٹ اسکولوں کو بند کرنے کی سازش کی جارہی ہے جبکہ ان اسکولو ں میں 55فیصد طلبہ زیرتعلیم ہیں ۔ اسکولوں پر عائد کئے گئے قواعد اور ضوابط کے متعلق تلنگانہ راشٹر سمیتی نے جو وعدے کئے تھے ان میں کسی بھی وعدہ کو پورا نہیں کیا جس کے سبب اسکول انتظامیہ نے حکومت کے رویہ کے خلاف احتجاج منظم کیا ۔خانگی اسکول انتظامیہ کے احتجاج کے پیش نظرمحکمہ پولیس کی جانب سے کمشنر و ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کے دفتر کے اطراف سخت سیکوریٹی انتظامات کئے گئے تھے اس کے باوجود دفتر کے روبرو زائد از 2000 اسکولو ںکے ذمہ داروں نے احتجاجی دھرنے میں حصہ لیا اور مجوزہ اسمبلی انتخابات میں برسراقتدار جماعت اور حلیفوں کے خلاف مہم چلانے کا انتباہ دیتے ہوئے اعلان کیا کہ خانگی اسکول انتظامیہ ریاست میں ہونے والے مجوزہ اسمبلی انتخابات کے دوران اپنی طاقت اور اتحاد کا مظاہرہ کریں گے۔