خانگی اسکولس کی کوششیں ہی کار آمد ثابت

مرکزی و ریاستی حکومتوں کے زیر انتظام اسکولس کے نتائج خانگی اسکولس کے مماثل
حیدرآباد۔2مئی (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ خانگی تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے یا ان پر غیر ضروری پابندیا ں عائد کرنے سے پہلے ایس ایس سی نتائج کا جائزہ لیتے ہوئے ان میں خانگی اسکولوں اور تعلیمی اداروںکی کاوشوں کا مشاہدہ کرے کیونکہ خانگی اسکولوں کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے نتیجہ میں ہی سب سے بڑی تعداد ایس ایس سی طلبہ کی کامیاب ہوتی ہے ۔ ایس ایس سی نتائج ۔2018کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ ایس ایس سی کامیاب ہونے والے 4لاکھ 20ہزار 365 طلبہ میں 2لاکھ 9ہزار802 کا تعلق خانگی اسکولوں سے ہے۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کئے جانے والے انتظامیہ اور نگران اداروں کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں جن میں موجود اداروںکے طلبہ و امیدواروں کی تعداد وکامیاب امیدواروں کے نتائج کا فیصد دیکھنے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ مرکزی و ریاستی حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے تعلیمی اداروں کی تعداد اور خانگی تعلیمی اداروں کے طلبہ کی تعداد میں کوئی خاص فرق نہیں ہے بلکہ خانگی اسکولوں کی تعداد تمام اسکولوں بشمول اقامتی‘ امدادی‘ سرکاری ‘ ضلع پریشد کے طلبہ کی تعداد یکجا کئے جانے کے بعد خانگی اسکولوں کے طلبہ کے برابر پہنچتی ہے۔ ایس ایس سی 2018 میں خانگی اسکولوں سے تعلق رکھنے والے جملہ 2لاکھ 36 ہزار 200 طلبہ نے شرکت کی جن میں 1لاکھ 32ہزار 686 طلباء اور 1لاکھ 3ہزار 514 طالبات شامل تھیں جن میں 87.59فیصد طلباء اور 90.4 فیصد طالبات نے کامیابی حاصل کی ہے مجموعی اعتبار سے خانگی اسکولوں کے نتائج کا فیصد 88.82 ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ خانگی اسکولوں کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے عائد کی جانے والی نصاب کی پابندیوں پر عمل کیا جائے تو ایسی صورت میں ان کے نتائج پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔ ان اسکولوں کے ذمہ داروں کاکہناہے کہ حکومت کی جانب سے خانگی اسکولوں کو جس طرح سے نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ان کوششوں سے اسکول انتظامیہ سے زیادہ طلبہ کا نقصان ہوگا۔ حکومت تلنگانہ کے محکمہ تعلیم کے عہدیدارو ں کے مطابق خانگی اسکولو ں پر حکومت کی جانب سے شکنجہ کسنے کی ضرورت اس لئے محسوس ہورہی ہے کیونکہ خانگی اسکول انتظامیہ کی جانب سے متعدد اقدامات کے باوجود بھی شکایات کا سلسلہ جاری رہنے کے سبب صورتحال ابتر ہوتی جا رہی تھی اور اس صورتحال پر قابو پانے کے لئے ہی محکمہ تعلیم اور حکومت نے خانگی اسکولو ں کے معاملات میں مداخلت اور ان کیلئے رہنمایانہ خطوط کی اجرائی کا فیصلہ کیا ہے ۔ ایس ایس سی نتائج میں خانگی اسکولو ںکے کردار کے سلسلہ میں محکمہ تعلیم کے عہدیدارو ںکا کہناہے کہ اس بات سے محکمہ اور حکومت کو کوئی انکار نہیں ہے کہ ریاست کی شرح خواندگی کو بہتر بنانے میں خانگی اسکولوں کا اہم کردار ہے لیکن اسکولوں کو باقاعدہ بنانے کے لئے اقدامات محکمہ اور حکومت اپنی ذمہ داری تصور کرتے ہیں۔