خالد مجاہد کے قتل کی سی بی آئی تحقیقات کا حکم

لکھنؤ۔/28 اپریل، ( سیاست ڈاٹ کام ) مبینہ عسکریت پسند خالد مجاہد کی پولیس حراست میں موت کے معاملہ میں آج اس وقت ایک نیا موڑ آگیا جب الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ جج نے اس معاملہ کی سی بی آئی تحقیقات کا حکم جاری کیا۔ جونپور کے رہنے والے خالد پر الزام تھا کہ 2007ء میں یو پی کی مختلف عدالتوں میں ہوئے دھماکوں میں وہ ملوث تھے۔ 2013ء میں فیض آباد سے لکھنؤ جاتے ہوئے پولیس ویان میں پراسرار انداز میں ان کی موت ہوگئی تھی۔ جسٹس اجئے لامبا نے اس معاملہ کی سی بی آئی سے جانچ کرانے کا فیصلہ مرحوم کے چچا مولانا ظہیر عالم فلاحی کی جانب سے داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دیا ہے۔ سی بی آئی کو یہ ہدایت بھی جاری کی کہ وہ 6جولائی 2015ء کو اپنی اسٹیٹس رپورٹ دے۔ جبکہ 18 مئی 2013ء کو خالد مجاہد کی موت واقع ہوئی تھی اور انتقال کے ایک دن بعد ہی یو پی حکومت نے سی بی آئی جانچ کا اعلان کردیا تھا لیکن جب 7ماہ بعد بھی کیس کی جانچ شروع نہیں ہوئی تو مجاہد کے اہل خانہ نے اس ضمن میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ واضح رہے کہ سی بی آئی نے تکنیکی پہلو کے سبب تحقیقات شروع نہیں کرنے کی بات کہی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ خالد مجاہد کو یو پی اے ٹی ایس ٹیم دھماکوں کے الزام میں 22ڈسمبر 2007ء کو بارہ بنکی ریلوے اسٹیشن سے گرفتار کرکے ان کے پاس سے آر ڈی ایکس ، ڈیٹونیٹرس جیسی دھماکہ خیز اشیاء برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ حالانکہ اس معاملہ کی تحقیقات کرنے والے جسٹس آر ڈی نمیش کمیشن کی رپورٹ میں پولیس اور اے ٹی ایس کے کردار پر ہی سوال کھڑے کرتے ہوئے بم دھماکوں کے الزام میں گرفتار طارق قاسمی اور خالد مجاہد کو بے قصور بتایا گیا تھا۔