ڈھاکہ 14 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) بنگلہ دیش کی سرپیم کورٹ نے آج اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا کی درخواستوں کو مسترد کردیا ۔ خالدہ ضیا نے اپنی درخواستوں میں زیریں عدالت کے ایک جج کے تقرر کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا تھا ۔ اس جج نے خالدہ ضیا کو رشوت کے دو مقدمات میں ماخوذ کیا تھا ۔ آج سپریم کورٹ کے احکام کے بعد خالدہ ضیا کے خلاف کرپشن کے مقدمات چلانے کی راہ ہموار ہوگئی ۔ 69 سالہ خالدہ ضیا دو مرتبہ کی سابق وزیر اعظم ہیں اور وہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی صدر بھی ہیں۔ وہ ان کے خلاف کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کو معطل کرنے کی درخواست کے ساتھ عدالت سے رجوع ہوئی تھیں ۔ ان کا ادعا تھا کہ جو جج ان کے خلاف مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں ان کا تقرر غیر قانونی انداز میں کیا گیا ہے ۔ تاہم چیف جسٹس محمد مزمل حسین کی قیادت والی پانچ رکنی بنچ نے ان کی اپیلوں کو مسترد کردیا اور خصوصی عدالت میں کرپشن کے الزامات پر خالدہ ضیا کے خلاف مقدمہ چلانے کی راہ ہموار کردی ۔ 19 مارچ کو ڈھاکہ کے تھرڈ میٹرو پولیٹن سشن جج باسودیب رائے نے خالدہ ضیا اور ان کے بڑے فرزند طارق الرحمن کے بشمول آٹھ افراد کے خلاف کرپشن کے دو مقدمات میں الزامات وضع کئے تھے ۔
ان پر 6,77,000 ڈالرس کی دولت جمع کرلینے کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔ خالدہ ضیا نے 12 مئی کو باسودیب رائے کے تقرر کو چیلنج کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ کی سماعت پر حکم التوا جاری کرنے کی استدعا کی تھی ۔ 25 مئی کو ہائیکورٹ کی بنچ نے جو جسٹس فرح محبوب اور قاضی محمد اعجاز الحق پر مشتمل تھی اس جج کے تقرر پر منقسم فیصلہ سنایا تھا ۔ قبل ازیں سابق وزیر اعظم نے اپنے مقدمہ کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی تاہم وہاں بھی اس درخواست کو مسترد کردیا گیا تھا ۔ دو رکنی ہائیکورٹ بنچ میں فرح محبوب نے خالدہ ضیا کے خلاف مقدمات کی سماعت روک دینے کا حکم دیا تھا جبکہ جسٹس قاضی نے خالدہ ضیا کی درخواست کو مسترد کردیا تھا ۔ خالدہ ضیا نے اس فیصلے کے خلاف اپیلیٹ ڈویژن میں بھی دو درخواستیں داخل کی تھیں وہاں بھی انہیں ناکامی ہاتھ آئی تھی جس کے بعد انہوں نے سپریم کور ٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور آج وہاں بھی ان کی درخواست مسترد کردی گئی ۔ آج سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد خالدہ ضیا کے خلاف کرپشن مقدمہ چلانے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔