خالدہ ضیاء 23 سال میں پہلی مرتبہ سرکاری پروٹوکول سے محروم

رکن پارلیمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے حکومت کا اقدام، سکیورٹی خانگی طور پر برقرار
ڈھاکہ 9 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی سربراہ خالدہ ضیاء جنھوں نے بنگلہ دیش کے عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا، مناسب تحفظ طلب کررہی ہیں کیونکہ اُن کا پروٹوکول گزشتہ 23 سال میں پہلی بار منسوخ اور اُن کے صیانتی محافظین واپس طلب کئے جانے والے ہیں کیونکہ وہ رکن پارلیمنٹ برقرار نہیں رہیں۔ اخباری اطلاعات اور بی این پی کے ذرائع کے بموجب ریٹائرڈ کرنل عبدالمجید خالدہ ضیاء کی حفاظتی ٹیم کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ایک مکتوب روانہ کیا ہے اور خواہش کی ہے کہ خالدہ ضیاء کی حفاظت کے لئے انصار کا 22 رکنی عملہ روانہ کیا جائے۔ گزشتہ 23 سال کے دوران خالدہ ضیاء کو بحیثیت رکن پارلیمنٹ اور وزیراعظم یا قائد اپوزیشن کی حیثیت سے پروٹوکول اور خصوصی مراعات حاصل تھیں جن میں سکیورٹی گارڈس کی فراہمی بھی شامل تھی۔ خالدہ ضیاء نے اُن کی حفاظت کے لئے ڈھاکہ میں گلشن کے علاقہ میں اُن کی قیامگاہ پر انصار کو تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

حکومت نے 28 ڈسمبر کو اُن کے حسب معمول سکیورٹی پروٹوکول سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے نیم فوجی ریاپڈ ایکشن بٹالین اور انسداد فسادات پولیس کو اِن کے گھر کا محاصرہ کرنے روانہ کیا تھا۔ خالدہ ضیاء کی سکیورٹی کا انتظام شخصی سکیورٹی ٹیم کی جانب سے کیا جارہا ہے جو ریٹائرڈ فوجی عہدیداروں اور فوجیوں پر مشتمل ہے۔ خالدہ ضیاء ماضی میں دو بار ملک کی وزیراعظم منتخب ہوچکی ہیں۔ اُنھیں مختلف الاؤنسیس اور وزارتی مراعات بحیثیت قائد اپوزیشن گزشتہ 5 سال سے حاصل تھیں۔ اسپیشل برانچ کے دو ملازمین پولیس اُن کی سکیورٹی پر اور 8 ملازمین پولیس پروٹوکول کے تحت تعینات کئے گئے تھے۔ علاوہ ازیں ایک پرائیوٹ سکریٹری اور ایک اسسٹنٹ پرائیوٹ سکریٹری اور دیگر عملہ گھریلو خادمائیں فراہم کی گئی تھی جس کے الاؤنسیس 53,100 ٹکا ہوتے ہیں۔ سابق فوجی حکمران ایچ ایم ارشاد کی جاتیہ پارٹی 5 جنوری کے انتخابات کے بعد 33 نشستیں حاصل کرتے ہوئے اہم اپوزیشن کی حیثیت سے اُبھری ہے۔ وزیرمملکت برائے داخلہ شمس الحق ٹوکو نے کہاکہ خالدہ ضیاء کو تحفظ مسلسل فراہم کیا جاتا رہے گا۔