ح9/11حملوں کی حقیقت

خنجر پہ کوئی خون نہ دامن پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
ح9/11حملوں کی حقیقت
یوکرین کے تنازعہ پر امریکہ اور روس کے مابین اختلافات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں ۔ ویسے تو دونوں ممالک کے مابین تعلقات کبھی بھی معمول کے مطابق نہیں رہے تاہم وقتا فوقتا کشیدگی کم ہوتی رہی اور کبھی کسی وجہ سے اس میں اضافہ ہوتا رہا ہے ۔ سرد جنگ کے زمانہ سے ہی جب سوویت یونین کا وجود برقرار تھا دونوں ملکوں کے مابین اختلافات کی نوعیت شدید ہی رہی ہے ۔ اب یوکرین کے مسئلہ پر دونوں ملکوں میں تقریبا ٹکراؤ کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ ایسے میں روس کے صدر ولادیمیر پوٹین نے امریکہ کو یوکرین کے معاملات میں دخل اندازی سے دور رہنے کو کہا ہے اور یہ انتباہ دیا ہے کہ اگر امریکہ نے اپنی روش نہیں بدلی تو پھر وہ امریکہ میں ہوئے 11 ستمبر کے حملوںکی حقیقت کو بے نقاب کردینگے ۔ اس سے دنیا بھر میں امریکہ کا وقار مجروح ہوجائیگا ۔ انہوں نے اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے امریکہ کو یہ دھمکی دی ہے ۔ تاہم جہاں تک 9/11 کے حملوں کا سوال ہے دنیا کی اکثریت ان حملوں کے تعلق سے امریکہ کے دعووں کو قبول کرنے تیار نظر نہیں آتی ۔ یہ الگ بات ہے کہ کئی ممالک ان حملوں کی حقیقت سے واقفیت رکھنے کے باوجود اس کا انکشاف کرنے سے گریز کئے ہوئے ہیں اور اب روس بھی ان ہی ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے جو امریکہ کے ہر جھوٹے اور غلط دعوے کو خاموشی سے برداشت کرلینے کے عادی ہوگئے ہیں۔ ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر ہوئے حملوں کو جس طرح سے امریکہ اسلام کے خلاف نفرت کا ماحول پیدا کرنے کے مقصد سے استعمال کیا ہے اور دنیا بھر میں مسلمانوں کو جس طرح سے نشانہ بنایا گیا ہے اس کو دیکھتے ہوئے ان حملوں کی حقیقت کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کے سامنے امریکہ اور اس کے حواریوں کی حقیقت کو آشکار کیا جاسکے ۔ ان حملوں نے دنیا کو دو حصوں میں بانٹ دیا تھا ۔ ان حملوں کے نتیجہ میں ساری دنیا میں مسلمانوںا ور اسلام کے خلاف نفرت انگیز مہم شروع ہوئی تھی جس کا سلسلہ آج بھی جار ی ہے ۔ ان حملوں کے نتیجہ میں امریکہ نے افغانستان پر یکطرفہ حملے کرنے اور وہاں تباہی مچانے کا جواز ڈھونڈ نکالا تھا ۔ اب ان حملوں کی حقیقت کو آشکار کرنے پوٹین نے جو دھمکی دی ہے انہیں اس پر عمل کرتے ہوئے حقیقت کو آشکار کرنا چاہئے ۔
ان حملوں کی حقیقت کے تعلق سے پہلے ہی سے کئی شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں بلکہ یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا کہ دنیا کی اکثریت ان حملوں کی حقیقت سے واقف ہے اور یہ مانتی ہے کہ ان حملوں میں امریکہ اور اسرائیل کا ہی رول رہا ہے اور ان حملوں کو عالم اسلام کو نشانہ بنانے کے جواز کے طور پر استعمال کیا گیا ہے ۔ جس دن امریکہ کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملہ ہوا تھا اس دن ہزاروں یہودی باشندے یہاں رجوع بکار نہیں ہوئے تھے ۔ اس کے علاوہ بعد میں یہ انکشافات بھی ہوئے کہ خود سی آئی اے اور اسرائیلی جاسوسی ادارہ موساد نے ان حملوں کی مکمل منصوبہ بندی کرتے ہوئے انہیں عملی جامہ پہنانے میں مدد کی تھی تاکہ دنیا بھر میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاسکے ۔ امریکہ کو افغانستان میں حملے کرنے کا جواز مل سکے اور عالم اسلام کے خلاف ساری دنیا میں اور خاص طور پر مغربی ممالک میں نفرت کا ماحول پیدا کیا جاسکے ۔ مغرب کے مادہ پرست معاشرہ میں اسلام کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے بھی یہ حملے کروائے گئے تھے تاکہ عوام کے ذہنوں میں اسلام کے تعلق سے بدگمانیاں اور خوف و دہشت کا ماحول پیدا کیا جاسکے ۔ افغانستان کو نشانہ بناتے ہوئے وہاں جو تباہی مچائی گئی ہے وہ ساری دنیا کے سامنے ہے ۔ آج تک افغانستان میں خون اور آگ کا کھیل کھیلا جا رہا ہے ۔ وہاں معصوم بچوں تک کو حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ طالبان کے خلاف کارروائی کے نام پر امریکہ اور دوسرے ممالک کی افواج کو افغانستان میں اتار دیا گیا اور وہاں ان کے مظالم کی ایک طویل داستان ہے جس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔
اب جبکہ ولادیمیر پوٹین نے ان حملوں کی حقیقت کو بے نقاب کرنے کی دھمکی دی ہے تو انہیں صرف دھمکی پر اکتفا کرنے کی بجائے اس حقیقت کو بے نقاب کرنا ہی چاہئے ۔ اس کے علاوہ دنیا کے انصاف پسند ممالک کو بھی میدان میں آنا چاہئے تاکہ ان حملوں کی حقیقت کو دنیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے امریکہ اور اس کے حواری ممالک کا کریہہ چہرہ بے نقاب کیا جاسکے ۔ اسلامی ممالک کو بھی اس سلسلہ میں اپنا رول ادا کرنا چاہئے ۔ انہیں امریکہ کے اثر سے خود کو آزاد کرتے ہوئے حقائق کو منظر عام پر لانے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ اقوام متحدہ کو اس معاملہ میں آگے آنے کی ضرورت ہے اور اسے امریکہ کی کٹھ پتلی بن کر کام کرنے کی بجائے ایک ذمہ دار بین الاقوامی ادارہ کا رول حقیقی انداز میں ادا کرتے ہوئے ان حملوں کی حقیقت کو بے نقاب کرکے ہزاروں لاکھوں معصوم افراد ک ہلاکت کی ذمہ دار کا بھی فیصلہ کرنا چاہئے ۔