حیدرآباد کی مقبولیت و شہرت بانی شہر قلی قطب شاہ کی مرہون منت

چارمینار کے دامن میں تلنگانہ جاگرتی کا مشاعرہ، شعراء کے کلام سے سامعین کی داد و تحسین، کے کویتا ، محمد محمود علی کا خطاب
حیدرآباد۔5فبروری(سیاست نیوز)انقلابی شاعر اور تلنگانہ مصلح جدوجہد کے علمبردار مخدوم محی الدین کی یوم پیدائش کے موقع پر تلنگانہ جاگرتی کے زیراہتمام تاریخی چارمینار کے دامن میں ایک تقریب ایک شام مخدوم کے نام سے منعقد کی گئی۔صدر تلنگانہ جاگرتی ورکن پارلیمنٹ نظام آباد شریمتی کے کویتا کی صدارت میںمنعقدہ اس تقریب میں نائب وزیراعلی تلنگانہ ریاست الحاج محمد محمودعلی ‘ سابق رکن پارلیمنٹ راجیہ سبھا جناب سید عزیز پاشاہ‘ ڈپٹی میئر بابا فصیح الدین ‘ چیرمن تلنگانہ کلچرل افیر مامیڈی ہری کرشنا‘ سکریٹری تلنگانہ اُردو اکیڈیمی پروفیسر ایس اے شکور‘ محترمہ شاہین افروز چیرمن حیدرآباد زرعی مارکٹ کمیٹی یارڈ‘ایس وی ستیہ نارائنہ وائس چانسلر تلگویونیورسٹی نے شرکت کی ۔ اس موقع پر تلنگانہ جاگرتی کی جانب سے شائع کردہ مخدوم محی الدین کی ممتاز تصنیف ’ بساط رقص ‘ کی شریمتی کے کویتا کے ہاتھوں رسم اجرائی عمل میںآئی۔اس یادگار شام مخدوم کے موقع پر کل ہندمشاعرہ منعقد ہوا جس میں قومی و بین الاقوامی شعراء نے کلام پیش کیا۔مہمان شعراء عمران پرتا پ گڑھی‘ جوہر کانپوری‘ ماجد دیوی بندی او رلتا حیا کے علاوہ میزبان شعراء استاد سخن ڈاکٹر فاروق شکیل ‘سردار سلیم‘ آغاسروش ‘ صوفی سلطان شطاری‘رحمن جامی ‘مسرور عابدی‘سلیم عابدی ‘جلال عارف‘ طیب پاشاہ قادری‘ڈاکٹر معین افروز‘ سید حمید الدین احمد‘بصیر افضل‘ اظہر کورٹلوی‘تسنیم جوہر‘کوکب ذکی‘سلیم بابرکے علاوہ دیگر نے حالات حاضرہ پر کلام پیش کرکے داد وتحسین حاصل کی ۔جناب اسلم فرشوری نے تقریب کی کاروائی چلائی ۔عمران پرتاپ گڑھی نے حسب روایت سامعین کی خوب وداد تحسین حاصل کی ۔انہوں نے اپنے کلام میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے گمشدہ طالب علم نجیب احمد کی ماں کا درد شہہ نشین سے پیش کیا۔رات دیر گئی تک مشاعرے کا سلسلہ جاری رہا اور شہر حیدرآباد کے باذوق سامعین کی کثیرتعداد کے بشمول صدر تقریب اور تمام مہمانانِ خصوصی بھی مشاعرے کے اختتام تک موجود رہے۔ کتاب کی رسم اجرائی کے بعد خطاب کرتے ہوئے الحاج محمد محمودعلی نے کہاکہ تلنگانہ کے عظیم قائد اور اُردو کی انقلابی شاعری کے علمبردار مخدوم محی الدین کی پیدائش کے موقع پر آج تک کسی سیاسی جماعت او رتنظیم نے اتنے بڑے پروگرام کو منعقد نہیں کیا جبکہ تاریخی چارمینا ر کے دامن میںاتنی عظیم تقریب کی کامیابی کا سہرہ بھی تلنگانہ جاگرتی کے سر جاتا ہے ۔ شریمتی کے کویتانے کہاکہ یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے کہ ہم اپنی ریاست میںتلنگانہ کے عظیم اور مقبول شاعر مخدوم محی الدین کی یاد تاریخی چارمینا رکے دامن میںمنارہے ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ خواہ وہ اُردو کے شاعرہوں یا پھر تلگوزبان میںشاعری کرنے والے ہوںآندھرا ئی حکمرانوں نے ہمارے شعراء کو نظرانداز کیا۔ کویتا نے مزیدکہاکہ حسین ساگر پر بھی جب مجسموں کی تنصیب کا مسئلہ پیش آیا تب بھی آندھرائی حکمرانوں نے ہمارے شعراء اور دانشواروں کو نظرانداز کیا تھا۔صدر جاگرتی کویتا نے کہاکہ حیدرآباد کے مقبولیت او رشہرت بانی حیدرآباد قلی قطب شاہ کی دعائوں کا نتیجہ ہے ۔ کویتا نے کہاکہ شہر حیدرآباد اپنی منفرد تہذیب اور تمدن کی وجہہ سے دنیا بھر میںمقبول ہے اور مشاعرے ہماری تہذیب کا اہم حصہ ہیں۔ کویتا نے کہاکہ ہماری تہذیب کا احیاء عمل میںلانے کی تاریخی چارمینا ر سے جو پہل ہوئی ہے اس کو آگے بھی جاری رکھاجائے گا۔کویتا نے عمر ان پرتاپ گڑھی کی نجیب کی ماں کے متعلق نظم کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ جب وہ نظم پڑھ رہے تھے تب کویتا کے پس منظر میںشہدائے تلنگانہ کی مائیںتھیں ‘ جن کے نوجوان بیٹوں نے تلنگانہ ریاست کی تشکیل میںتاخیرکی وجہہ سے دلبرداشتہ ہوکر اپنی زندگیاں قربان کردیں‘ ان مائوں کے دلوں پر بھی کیاگذر رہی ہوگی۔جناب اعظم علی خرم‘ نوین اچاریہ ‘ راجیو سرایواستو‘ میر عنایت علی باقری‘ ایم اے ذیشان‘ محمد مسیح اللہ ‘ محمد شریف الدین،عبدالمقیت چندہ‘ محمدمنیر‘محمد امیر حسین نے یاد مخدوم کے اہتمام او رانصرام کی ذمہ داریاں بخوبی نبھائیں۔