2017 میں 85 ہزار کاریں اور 3.30 لاکھ دوپہیوں کی گاڑیوں کا رجسٹریشن، ٹریفک مسائل مزید سنگین ہونے کا خطرہ
حیدرآباد ۔ 3 اپریل (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کی سڑکیں آئے دن اپنی تنگ دامنی کا شکوہ کررہی ہیں اور ٹریفک جام کی وجہ سے عوام کو کافی مشکلات کے علاوہ فضائی آلودگی سے امراض کا خطرہ بھی لاحق ہے لیکن سڑکوں پر گاڑیوں کے ہجوم کا دوسرا پہلو بھی کافی تشویشناک ہے کیونکہ سڑکوں پر ہر سال آنے والی نئی گاڑیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ ہر سال سڑکوں پر آنے والی نئی گاڑیوں کی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ دوپہیوں کی گاڑیوں کے علاوہ کاروں کی تعداد بھی کافی بڑھ رہی ہے جیسا کہ گذشتہ برس سڑکوں پر آنے والی نئی کاروں کی تعداد 85 ہزار کے قریب تھی اور 2017ء کے اختتام تک حیدرآباد میں کاروں کی جملہ تعداد 9.20 لاکھ ہوچکی ہے۔ کاروں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے نہ صرف حیدرآباد میں ٹریفک جام ہورہی ہے بلکہ گاڑیوں کی اوسط رفتار بھی کافی گھٹ چکی ہے۔ آر ٹی اے سے موصولہ ڈیٹا (تفصیلات) کے بموجب 3 سال قبل سالانہ نئی کاروں کا رجسٹریشن 160 ہوا تھا لیکن اب اوسط 234 کاریں سالانہ نئی رجسٹریشن ہورہی ہیں جس کا مطلب یہ ہیکہ 2014ء کے برعکس اب سالانہ 74 کاریں زیادہ رجسٹریشن ہوکر سڑکوں پر آرہی ہیں۔ علاوہ ازیں اس وقت حیدرآباد میں 8 لاکھ ایسی کاریں ہیں جو خانگی ملکیت ہیں جبکہ دیگر کاریں ٹیکسی خدمات فراہم کرتی ہیں۔ حیدرآباد میں اس وقت مجموعی طور پر 9.20 لاکھ کاریں ہیں جو کہ عنقریب ایک ملین ہوجائیں گی۔ جوائنٹ ٹرانسپورٹ کمشنر جے پانڈو رنگا نے کہا کہ حیدرآباد جیسے میٹرو شہر میں کار اب ایک بنیادی ضرورت بن چکی ہے جبکہ مہنگی کاریں اعلیٰ زندگی کی علامت بن چکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک جانب سڑکیں چوڑی کرنے کا جو منصوبہ ہے وہ سڑکوں پر تیزی سے آنے والی نئی کاروں کی ضرورت کو پورا کرنے میں ناکام ہورہا ہے چونکہ 2010ء سے پہلے حیدرآباد میں کاروں کی تعداد صرف 4 لاکھ تھی۔ علاوہ ازیں 2 پہیوں کی گاڑیوں کی آمد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور 2017ء میں اور روزانہ 900 نئی گاڑیاں رجسٹریشن ہوئی ہیں۔ گاڑیوں کی جملہ تعداد میں حیدرآباد کو دہلی، بنگلور، ممبئی اور چینائی کے بعد پانچواں مقام حاصل ہے۔