حیدرآباد و اضلاع میں پانی کی سنگین صورتحال

عوام پانی کے لیے نقل مقام کرنے پر مجبور ، ایوان میں اپوزیشن کی حکومت کو توجہ دہانی
حیدرآباد۔ 30 ۔ مارچ ( سیاست نیوز) گریٹر حیدرآباد کے حدود میں پانی کی شدید قلت کے مسئلہ پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں حکومت کی توجہ مبذول کرائی اور ہنگامی طور پر صورتحال سے نمٹنے کیلئے خصوصی فنڈس کی اجرائی کا مطالبہ کیا۔ تلنگانہ اسمبلی میں آج خشک سالی اور حیدرآباد میں پانی کی قلت کے مسئلہ پر مباحث ہوئے۔ شہر سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نے جاریہ سال مانسون کی ناکامی کی صورتحال کے مزید سنگین ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا۔ ارکان نے کہا کہ مانسون کی مسلسل ناکامی کے سبب شہر اور اطراف کے اضلاع میں پانی کا شدید بحران ہے اور عوام پانی کیلئے نقل مقام کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ کانگریس ، تلگو دیشم ، بی جے پی ، مجلس اور ٹی آر ایس کے ارکان نے مباحث میں حصہ لیا۔ کانگریس کے ڈپٹی لیڈر جیون ریڈی نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے خشک سالی سے متاثرہ کئی علاقوں کو متاثرہ منڈلوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسان حکومت کی عدم توجہی کے باعث شہری علاقوں کا رخ کر رہے ہیں اور مزدوری پر مجبور ہیں۔ انہوں نے ہر ضلع کیلئے خصوصی فنڈس جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ تلگو دیشم کے ریونت ریڈی نے شہر اور اضلاع میں پانی کی شدید قلت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ حکومتوں نے اس طرح کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے وزراء اور آئی اے ایس عہدیداروں کو انچارج مقرر کیا تھا لیکن ٹی آر ایس حکومت صورتحال سے نمٹنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ بی جے پی کے ایم وی ایس ایس پربھاکر نے ہر ضلع کیلئے 100 کروڑ روپئے مختص کرنے کی مانگ کی اور کہا کہ موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے کل جماعتی وفد نئی دہلی روانہ کیا جائے تاکہ مرکز سے نمائندگی کی جاسکے۔ انہوں نے متاثرہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی تعلیمی فیس معاف کرنے کا مطالبہ کیا۔ پربھاکر نے کہاکہ حیدرآباد میں پانی کا شدید بحران ہے اور بورویلز ناکارہ ہوچکے ہیں ۔ ہر اسمبلی حلقہ کیلئے کم از کم 100 بورویلز کی منظوری دی جانی چاہئے ۔ بی جے پی رکن نے کہا کہ موسم گرما کے آغاز پر یہ صورتحال ہے جو آئندہ سنگین نوعیت اختیار کرسکتی ہے۔ انہوں نے شہری علاقوں میں غریب عوام کیلئے مفت کھانے کے مراکز قائم کرنے کی تجویز پیش کی ۔ ٹی آر ایس کے ایم جناردھن ریڈی نے حکومت کے اقدامات کی ستائش کی اور کہا کہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے جامع منصوبہ تیار کیا گیا ہے ۔ مجلس کے رکن احمد بلعلہ نے عثمان ساگر ، حمایت ساگر جیسے اہم ذخیرہ آب کے خشک ہوجانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں ہفتہ ایک بار بھی پانی کی سربراہی نہیں ہورہی ہے۔ انہوں نے قدیم پائپ لائینس کی تبدیلی کی تجویز پیش کی ۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ذخائر آب تعمیر کئے جائیں تاکہ اطراف کے علاقوں کو موثر سربراہی ممکن ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ پرانے شہر میں کئی واٹر ٹینکس کی تعمیر کو منظوری دی گئی لیکن آج تک کاموں کا آغاز نہیں ہوا۔ نئے بورویلز توکجا حکام ناکارہ بورویلز کی درستگی پر کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے شکایت کی کہ حکومت کی جانب  سے تیار کردہ 100 دن کے ایکشن پلان سے عہدیداروں کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے شہر میں آلودہ پانی کی سربراہی کی شکایت کی۔