بہار، دہلی، یوپی اور دیگر ریاستوں سے بندوقوں کی اسمگلنگ، شہر میں 8 ہزار سے زیادہ لائسنس یافتہ بندوقیں موجود
حیدرآباد ۔ 23 فبروری (سیاست نیوز) یہ خبر یقیناً پرامن شہریوں کیلئے تشویشناک ہی ہوگی کیونکہ اعدادوشمار اور تفصیلات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ حیدرآباد میں ’’گن کلچر‘‘ فروغ پارہا ہے۔ ایک جانب لائسنس یافتہ گن کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے تو دوسری جانب دہلی، اترپردیش اور بہار سے غیرقانونی طور پر بندوقیں شہر حیدرآباد لائی جارہی ہیں اور انہیں بھاری قیمتوں میں فروخت کیا جارہا ہے۔ حیدرآباد علاقے میں لائسنس یافتہ بندوقوں کی تعداد 4,777 ہے جبکہ سائبرآباد کے حدود میں ان بندوقوں کی تعداد 1,100 ہے۔ علاوہ ازیں رچاکنڈہ حدود میں لائسنس یافتہ بندوقوں کی تعداد میں 1190 ہے۔ حالیہ چند دنوں میں حیدرآباد میں گن کلچر کے فروغ پانے کے چند ایک واقعات بھی رونما ہوئے ہیں جن کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے انہیں گرفتار بھی کیا ہے ان میں نوجوان اور بوڑھے ہر عمر کے افراد شامل ہیں۔ فتح دروازہ علاقے کے رہنے والے ساجد نے تعمیراتی امور کے مسئلہ پر پڑوسی سے جھگڑے کے بعد ہوائی فائرنگ کی تھی تاکہ وہ اپنے حریف کو خوفزدہ کرسکے جس کے بعد پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے اس واقعہ کو ختم کیا۔ ایک اور واقعہ میں موسیٰ پیٹ کے 60 سالہ شخص نے اپنے 2 ہزار گز کے پلاٹ کو خالی کرنے کیلئے بندوق کا سہارا لیا جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف بزرگ شہری کو حراست میں لیا بلکہ اس کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا۔ اس کے علاوہ ایک بہار کے نوجوان کو بھی پولیس نے گرفتار کیا جوکہ حیدرآباد میں فکرمعاش کیلئے آیا تھا لیکن جب اس نے دیکھا کہ ایک بندوق 8 ہزار سے لیکر ایک لاکھ روپئے تک فروخت ہورہی ہے تو اس نے بہار سے حیدرآباد میں بندوقیں فروخت کرنا شروع کیا۔ ابتداء میں بندوق کا لائسنس حاصل کرنے کیلئے کئی ایک وجوہات بتانے پڑتے تھے اور سیاستدانوں، تاجروں، صنعتکاروں، پولیس عہدیداروں اور فوجی عہدیداروں کو بندوق کا لائسنس فراہم کیا جاتا تھا لیکن اب کئی افراد نہ صرف بندوق کا لائسنس حاصل کرنے کے قواعد و شرائط کو توڑ رہے ہیں بلکہ غیرمجاز اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے بھی لائسنس حاصل کررہے ہیں۔ یہ بھی دیکھا جارہا ہے جن کا ریکارڈ مجرمانہ ہے وہ دہلی، اترپردیش اور بہار کے علاوہ دیگر ریاستوں سے غیرقانونی طور پر بندوقیں حاصل کررہے ہیں۔