حیدرآباد میں موٹر وہیکل مافیا کی سرگرمیاں عروج پر ، منظورہ آٹوز کی لوٹ مار

آٹو پرمٹ کے بعد جاری کردہ آٹو سے محروم ، مسئلہ پولیس کمشنر سے رجوع ، آٹو اونرس ویلفیر اسوسی ایشن کا بیان
حیدرآباد /25 مئی ( سیاست نیوز ) شہر حیدرآباد میں ان دنوں موٹر وہیکل مافیا کی سرگرمیاں عروج پر ہیں ایک شخص کے نام منظورہ گاڑی کو دوسرے کے حوالے کرنا اور حقیقی مستحقین کی حق تلفی و لوٹ مار زوروں پر جاری ہے ۔ جبکہ شکایت وضاحت پر خطرناک انجام کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔ فینانسروں اور شورمس کے ذمہ داروں کی مبینہ ملی بھگت سے غریب آٹو ڈروائیورس قانونی شکنجہ کا شکار ہو رہے ہیں ۔ ایک ایسے ہی واقعہ میں جو حیدرآباد میں پیش آیا جہاں پرانا شہر علاقہ کے ساکن مسلم نوجوان کو ہراساں کیا جارہا ہے ۔ اس نوجوان کے نام سے منطورہ آٹو کسی اور کے حوالے کردیا گیا ۔ جبکہ اس نوجوان کے نام ایک فینانس ادارے نے قرض منطور کیا اس میں انتہائی تشویش ناک بات یہ ہے کہ کسی اور فینانس ادارے نے اس نوجوان کو منظورہ آٹو پر ایچ پی اٹیچ کردیا ۔ محمد سلیمان جو پرانا شہر کے علاقہ سلطان شاہی سے تعلق رکھتا ہے ۔ اس نوجوان کے گذر بسر کا دارومدار آٹو پر ہے ۔ والدین کی موت کے بعد اپنی بہن کی پرورش کی ذمہ داری بھی اس نوجوان پر ہے ۔ حکومت کی جانب سے آٹوز کے رجسٹریشن پر عائد پابندی کو ہٹادئے جانے کے بعد پرمٹ کی اجرائی کے احکامات جاری ہوئے ۔ اس نوجوان نے اپنی درخواست داخل کی اور پرمٹ و رجسٹریشن کیلئے اس کی درخواست کو قبول کرلیا گیا اور اس کے بعد نامپلی علاقہ میں واقع وینائیک بجاج شوروم سے گاڑی حاصل کرنے کی منظوری حاصل ہوئی اور آئی کے ایف فینانس کمپنی سے قرض کی منظوری کی اطلاع آر ٹی اے آفس سے دستیاب ہوئی ۔ تاہم جب اس نوجوان نے اس شوروم وینائیک بجاج سے رجوع ہوا تو اس کو پتہ چلاکہ اس کے نام سے گاڑی جاری ہوچکی ہے ۔ جبکہ ایچ پی ورون فینانسر حمایت نگر کے نام سے موجود ہے ۔ تشویش اور تعجب کا شکار نوجوان سلیمان نے اپنی پریشانی کو گریٹر سٹی آٹوا ونرس ویلفیر اسوسی ایشن کے صدر مرزا رفعت اللہ بیگ سے رجوع کردیا ۔ اس موقع پر مرزا رفعت اللہ بیگ نے سلیمان کے ہمراہ عابڈس پولیس سے شکایت کردی اور کارروائی میں پولیس کی تساہلی پر مسئلہ کو کمشنر پولیس سے رجوع کردیا ۔ مرزا رفعت اللہ بیگ نے بتایا کہ سال 2012 میں 20 ہزار نئی گاڑیوں کیلئے اجازت دی گئی تھی اور 4 ماہ کی مدت میں 11 ہزار سے زائد گاڑیاں فروخت ہوئی ہیں ۔ تاہم 8 ہزار سے زائد گاڑیوں کی فروخت کیلئے دوبارہ مہم چلائی گئی ۔ تلنگانہ حکومت نے آٹوز کے پرمٹ کیلئے حکمنامہ جاری کردیا ۔ جس کے بعد فینانس کمپنیوں اور شورومس کے ذمہ داروں کی جانب سے مافیا سرگرمیاں جاری ہیں ۔ سلیمان کے نام دستاویزی ثبوت موجود ہیں کہ آٹو اس کے نام سے جاری ہوا ہے ۔ فینانس کمپنی کی جانب سے سلیمان کے نام سے ایچ پی (HP) میں موجود ہے ۔ ایسی صورتحال میں گاڑی کے ذریعہ کوئی مجرمانہ سازش یا کارروائی انجام دی جاتی ہے تو سلیمان کو قصوروار ٹھہرایا جائے گا ۔ مرزا رفعت اللہ بیگ صدر گریٹر سٹی آٹو اونرس ویلفیر اسوسی ایشن نے اپنے بیان میں بتایا کہ شہر میں جاری ایسی سازشوں کو بے نقاب کیا جائے گا ۔ فینانسروں اور شورومس کے ذمہ داروں کے خلاف مہم چلاتے ہوئے قانونی کارروائی کے اقدامات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ شورومس اور فینانسروں کی ملی بھگت سے غریب بے روزگار نوجوانوں کو نقصان ہو رہا ہے ۔ آر ٹی اے میں گاڑی کی مرمت کیلئے جو درخواستیں حاصل ہوئی ہیں ان میں 90 فیصد سے زائد درخواستیں مسلم نوجوانوں کی تھیں ۔ کسی بھی سرکاری غیر سرکاری خانگی اداروں میں روزگار کی خاطر خواہ مواقع نہ ہونے سے مسلم طبقہ کے نوجوان آٹو چلانے پر مجبور ہیں ۔ جبکہ حکومت نے آر ٹی اے کے ذریعہ صاف طور پر ہدایت دی کہ آٹو کا پرمٹ انہی کو دیا جائے جن کے نام پہلے سے کوئی گاڑی ( آٹو ) موجود نہیں ہے ۔ باوجود اس کے جعلی اور فرضی طریقہ کار سے فینانسرس اور شورومس کے ذمہ دار دستاویزات خرید کر آٹو حاصل کرنے کی سازش پر عمل پیراہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ہی ایک حیران کن مثال خیریت آباد کے علاقہ میں موجود ہے ۔ جہاں ایک فینانسر نے 400 پرمٹ حاصل کئے ۔ انہوں نے کہا کہ تین سال تک گاڑی جس کے نام پر ہے وہ نہ ہی ٹرانسفر کرسکتا ہے اور نہ ہی فروخت کرسکتا ہے اور نہ ہی جس کے نام سے گاڑی منظور ہوئی اس کی مرضی و دستخط کے بغیر ہی گاڑی کسی اور کو دی جائے ۔ انہوں نے آر ٹی اے سے جاری تمام پرمٹ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور ایسے شورومس و فینانسروں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکومت سے پرزور مطالبہ کیا۔