پروفیسر ایس اے شکور کی مبارکباد، وقوف عرفات کے بعد حجاج کرام کی مزدلفہ روانگی
حیدرآباد۔/23ستمبر، ( پریس نوٹ ) آج میدان عرفات میں وقوف کے ساتھ ہی اقطاع عالم کے لاکھوں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ حیدرآباد امبارکیشن پوائنٹ سے روانہ ہوئے جملہ 5445 مسلمانوں نے حج کی سعادت حاصل کرلی، جن میں تلنگانہ کے 2961 آندھرا پردیش کے 1816 اور کرناٹک کے 653حجاج کرام شامل ہیں جو چارٹرڈ طیاروں کے ذریعہ جدہ روانہ ہوئے تھے ۔ اس کے علاوہ 15عازمین ریگولر فلائٹ سے روانہ ہوئے۔ پروفیسر ایس اے شکور اسپیشل آفیسر تلنگانہ اسٹیٹ حج کمیٹی نے ان تمام حجاج کرام کو فریضہ حج کی تکمیل پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ اللہ تبارک تعالیٰ ان تمام کا حج قبول فرمائے۔ انہوں نے بتایاکہ حیدرآباد امبارکیشن پوائنٹ سے جملہ 5451 عازمین روانہ ہوئے تھے جن میں سے چھ کا انتقال ہوا، جن میں تلنگانہ کے دو، آندھرا پردیش کے تین اور کرناٹک کے ایک عازم شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حجاج کرام کل کا دن اور رات منیٰ میں گزارنے کے بعد آج صبح میدان عرفات روانہ ہوئے جو منیٰ سے 14کلو میٹر کی دورپر واقع ہے۔
یہاں ظہر تا غروب آفتاب وقوف کیا جاتا ہے۔ حجاج کرام ظہر اور عصر کی نماز ایک ہی وقت میں ادا کرتے ہیں۔ مسجد نمرہ کے امام نے یہاں خطبہ حج دیا۔ اسی میدان میں آج سے زائد از 1400 سال قبل پیغمبر آخرالزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا تھا جسے خطبہ حجتہ الوداع کہا جاتا ہے۔ آپؐ نے سوا لاکھ صحابہ کرامؓ کے اجتماع کو خطاب کرتے ہوئے ان کو مساوات اور انسانی حقوق کا درس دیتے ہوئے اس بات کا پابند فرمایا تھا کہ جو لوگ اس وقت یہاں حاضر ہیں وہ اس پیام کو ان تک پہنچادیں جو یہاں موجود نہیں ہیں۔ اسی دن قرآن کی آخری آیت بھی نازل ہوئی جس میں اللہ تبارک تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ ’’ میں نے آج کے دن تمہارے دین کو مکمل کردیا اور تم پر اپنی تمام نعمتیں تمام کردیں اور اسلام کو بحیثیت تمہارے دین کے منتخب کرلیا ‘‘۔ میدانِ عرفات میں حجاج کرام اللہ تعالیٰ کی کبریائی کا اعلان کرتے ہیں اور اس سے مغفرت اور بخشش طلب کرتے ہیں، تلاوت قرآن پاک اور درود و استغفار کا اہتمام کرتے ہیں۔ پروفیسر ایس اے شکور نے جو حج مشن جدہ ، قونصل جنرل اور خادم الحجاج سے مسلسل ربط بنائے ہوئے ہیں حیدرآباد امبارکیشن پوائنٹ کے حجاج کرام کے حالات دریافت کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ منیٰ اور میدان عرفات میں سخت گرمی ہے لیکن اس کے باوجود حجاج کرام کے جوش و خروش میں کوئی کمی نہیں آئی۔ حکومت سعودی عربیہ نے جگہ جگہ پانی کا معقول انتظام کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حجاج کرام غروب آفتاب کے بعد مزدلفہ روانہ ہوئے جہاں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھا ادا کرنے کے بعد وہ کھلے آسمان کے نیچے عبادتوں، درود و استغفار میں رات گزاریں گے۔ نماز فجر ادا کرنے کے بعد دن میں وہاں سے مناسب تعداد میں چھوٹی چھوٹی کنکریاں شیطانوں کو مارنے کے لئے اکٹھا کریں گے اور سنت ابراہیمی ؑ کی تکمیل کے لئے منیٰ جائیں گے اور بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں گے۔ قربانی کے بعد حلق کروائیں گے۔