حیاء… ایمان کا حصہ ہے

مریم النساء

قرآن مقدس میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں، ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے‘‘۔ (سورۃ النور۔۱۹)
حیاء تمام بھلائیوں کا سرچشمہ ہے، حیاء کے بغیر اسلامی معاشرے کا قیام ناممکن ہے۔ اللہ تعالیٰ سب سے زیادہ حیاء والا ہے، اسی لئے اس نے تمام بے حیائی کے کاموں اور باتوں پر روک لگادی اور بے حیائی کے قریب بھی جانے سے منع فرمایا ہے۔ مذکورہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے فحش پھیلانے والوں کے انجام کا ذکر کیا ہے کہ سخت عذاب سے صرف دنیا ہی میں نہیں، بلکہ آخرت میں بھی دو چار ہوں گے۔ مسلمانوں کے درمیان فحش پھیلانے کی کوشش یہود، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی کرتے تھے اور آج تک ان کی یہ کوشش جاری ہے۔
آج کے دور میں یہودی، مسلمانوں کے درمیان ٹی وی، انٹرنیٹ، سیل فون اور بے حیائی کے اشتہارات کے ذریعہ بے حیائی کو عام کر رہے ہیں۔ ان کے لئے دردناک عذاب تو ہے ہی، لیکن جو مسلمان بے حیاء اور فیشن کے نام پر بے غیرت ہوتے جا رہے ہیں، وہ بھی اپنے انجام کے بارے میں سوچ لیں کہ ان کے ساتھ کیسا برتاؤ کیا جائے گا؟۔ ایک باحیاء نبیﷺ کو ماننے والی قوم آج بے حیاء نظر آرہی ہے۔ ہم مسلمانوں کو چاہئے کہ ان اشتہارات اور ان حیاء سوز مناظر کا بائیکاٹ کریں۔ اگر ہمارے اندر سے حیاء نکل گئی تو پھر ایمان بھی غائب ہو جائے گا، کیونکہ حیاء اور ایمان لازم ملزوم ہیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ ’’جس میں حیاء نہیں اس میں ایمان نہیں‘‘۔ جب کہ آج مسلم والدین اپنے کمسن بچوں کو بہانہ بناکر کارٹون دکھاتے ہیں، حالانکہ کارٹونس بھی بے حیائی سے خالی نہیں ہوتے، حتی کہ جو بریک ہوتا ہے اس میں بھی انھیں بے حیائی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ایک طرح سے یہ مسلم بچوں کو بے حیاء بنانے کی بہت بڑی سازش ہے، انھیں دین سے دُور کرنے اور کھیل و تفریح سے جوڑنے کا بنا بنایا منصوبہ ہے۔ غرض یہ کہ حیاء کی اسلام میں بہت بڑی اہمیت ہے اور حیاء انسان کا جوہر ہے۔ آج بے حیائی کا مسلم معاشرہ پر کیا اثر مرتب ہو رہا ہے؟ ہر آنکھ اس کا نظارہ کر رہی ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو بے حیائی سے بچائے۔ (آمین)