نئی دہلی ۔13 اپریل(سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کے سینئر قائدین نے آج حکمراں کانگریس اور وزیراعظم منموہن سنگھ پر تنقید کی ۔ منموہن سنگھ کے سابق مشیر کی جانب سے تحریر کردہ ایک کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے بی جے پی قائدین نے کہا کہ سنجے برواکی کتاب میں کمزور وزیراعظم کا ذکر کیا گیا ہے ۔ اس سے سرکاری طور پر توثیق ہوئی ہے کہ منموہن سنگھ ایک کمزور وزیراعظم تھے اور سونیا گاندھی ہی حکومت کے معاملوں میں اپنا رول ادا کرتی ہیں ‘ ان کا حکم ہی حرف آخر ہوتا تھا ۔ اس کتاب کے حوالے سے تنقید کرنے والوں میں بی جے پی کے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی بھی شامل ہیں ۔
ان کا کہنا ہے کہ جیسا کہ میں نے 2009ء کی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ منموہن سنگھ ایک کمزور ترین وزیراعظم ہیں اور اب پی ایم آر کے سابق مشیر سنجے بروا نے بھی تصدیق کردی ہے کہ میں نے بہت پہلے جو کچھ کہا تھا وہ درست تھا ۔ ہم اس کمزور وزیراعظم کے بارے میں پہلے ہی دنیا والوں کو بتاچکے ہیں ۔ اڈوانی نے کہا کہ جب میں نے یہ کہا تھا کہ ہمارے تمام وزرائے اعظم میں منموہن سنگھ سب سے کمزور وزیراعظم ہیں تو اس وقت میرے اپنے ساتھیوں نے کہا تھا کہ وہ ایک اچھے انسان ہیں‘ آخر وہ ان پر اتنی شدت سے کیوں تنقید کررہے یہں ۔ اس پر انہوں نے کہا تھا کہ مجھے صدمہ ہوتا ہے کہ منموہن سنگھ کے پاس کوئی اختیارات نہیں ہیں
‘ مجھے ان سے پوری ہمدردی ہے ۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ارون جیٹلی نے یو پی اے حکومت اور قدیم کمیونسٹ ریاستوں کے درمیان ایک توازن بنانے کی کوشش کی اور کہا کہ سونیا گاندھی نے بھی حکومت اس طرز پر چلائی جس طرح کمیونسٹ پارٹی کا جنرل سکریٹری چلاتا ہے یعنی اس کا کہا ہوا لفظ ہی حرف آخر ہوتا تھا ۔ سونیا گاندھی کا ہر لفظ ہی حرف آخر کی طرح کام کرتاگیا ۔ حکومت میں وزیراعظم کی حیثیت سے منموہن سنگھ کا کوئی عمل دخل نہیں تھا ۔ انہوں نے کتاب کے حوالے سے کہا کہ یہ کتاب سرکاری تصدیق ہے‘ ملک کو اب تک شبہ تھا کہ وزیراعظم کو پیچھے سے ہدایات مل رہی ہوتی ہے لیکن اب یہ بات سامنے آچکی ہے ۔
سنجے برواکی کتاب کمزور وزیراعظم ہونے کی سرکاری توثیق
نئی دہلی ۔ /13 اپریل ۔ (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم کے دفتر (پی ایم او) نے آج سابق میڈیا مشیر سنجے بارو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کتاب میں افسانوں کی چاشنی ہے جسے دلچسپ بنانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ پی ایم او نے وزیراعظم منموہن سنگھ کے صدر کانگریس سونیا گاندھی کے تحت کام کرنے کے استدلال کو بھی مسترد کرتے ہوئے تمام فائیلس کے ان (سونیا) کی جانب سے جائزے کو بے بنیاد اور شرانگیز قرار دیا ۔ پی ایم او نے سنجے بارو کے اس کتاب میں کئے گئے تذکرے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کبھی بھی کوئی بھی فائل سونیا گاندھی کو نہیں دکھائی گئی ۔ پی ایم او کے ترجمان پنکج پچوری نے ایک بیان میں یہ بات کہی ۔ سنجے بارو نے اپنی کتاب ’’حادثاتی وزیراعظم : منموہن سنگھ کی خوبیاں و خامیاں‘‘ میں یہ انکشاف کیا تھا کہ وزیراعظم کے پرنسپال سکریٹری پولوک چٹرجی اہم پی ایم او فیصلوں کے تعلق سے سونیا گاندھی سے ہدایت حاصل کیا کرتے تھے ۔ وزیراعظم کے دفتر نے اس کتاب کو سنجے بارو کی جانب سے عہدہ اور اعلیٰ ترین آفس میں رسائی کے بیجا استعمال سے تعبیر کیا ۔ دوسری طرف سنجے بارو نے یہ دعویٰ کیا کہ ان کی کتاب انتہائی متوازن ہے ۔ انہوں نے یو پی اے کے کارناموں کو بھی اجاگر کیا ہے لیکن میڈیا نے صرف ان کی تنقیدوں پر توجہ دی ۔ انہوں نے کہا کہ اس کتاب کے پیش لفظ میں انہوں نے لکھا ہے کہ اچھائی اور تنقیدی دونوں پہلوؤں کو اس میں شامل کیا گیا ہے ۔ اس کتاب کے 50 فیصد سے زائد حصے میں یہ حقیقت میں بیان کی گئی ہے کہ کئی فیصلے وزیراعظم (منموہن سنگھ) نے کئے ہیں ۔