عوام فیصلہ کرنے سے قاصر ، ذرائع ابلاغ سے احساس کمتری کی کوشش : کنہیا کمار
حیدرآباد۔یکم۔اکٹوبر(سیاست نیوز) حکومت نے جو پالیسی اختیار کی ہے اس کے ذریعہ عوام کو مخمصہ میں مبتلاء کیا جا رہاہے اور احساس سے محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ عوام یہ طئے نہ کرسکیں کہ ملک اوران کے لئے کیا درست ہے اور کیا غلط؟ کنہیا کمار نے کہا کہ موجودہ حکومت بھی برطانوی حکمرانوں کی پالیسی کو اختیار کئے ہوئے ہے اور عوام کو الجھن میں مبتلاء کرتے ہوئے ان سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان کی تاریخ میں کبھی عوام میں یہ احساس پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی گئی کہ ہندستان قائدانہ صلاحیتوں سے محروم مملکت ہے لیکن گذشتہ ساڑھے چار برسوں کے دوران یہ احساس پیدا کیا جا رہاہے کہ نریندر مودی نہیں تو اور کون؟ کنہیا کمار نے اپنے منفرد انداز میں کہا کہ ہندستان کی تاریخ کا جائزہ لیں تو یہ بات سامنے آئے گی کہ ہندستانی عوام نے کبھی یہ نہیں سونچا کہ جواہر لعل نہرو نہیں تو کون؟ لعل بہادر شاستری نہیں تو کون؟ اندرا گاندھی نہیں تو کون؟ لیکن حالیہ عرصہ میں ذرائع ابلاغ اداروں کے استعمال کے ذریعہ یہ فکر دی جا رہی ہے کہ نریندر مودی نہیں تو کون؟ اور اس فکر کا ہمیں غلام بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ ذرائع ابلاغ اداروں کے ذریعہ ہمیں جو اطلاعات اور مواد پہنچایا جا رہاہے وہ بالواسطہ طور پر ہم میں احساس کمتری پیدا کرنے کی کوشش ہے جس کا مقابلہ خود عوام کو کرنا ہوگا۔ذرائع ابلاغ پر ہونے والے مباحث اور کئے جانے والے سوالات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہو ںنے دعوی کیا کہ ذرائع ابلاغ ادارے تشدد کے نفسیات پیدا کر رہے ہیں۔انہو ں نے توجہ دہانی کروائی کہ ذرائع ابلاغ کے ذریعہ یہ سوال کئے جا رہے ہیں کہ 2019میں ہندستان پر راج کون کرے گا؟ جبکہ جمہوریت میں راج کرنے کا تصور ہی نہیں ہے کیونکہ حکومت عوام کی خادم ہوتی ہے اور عوام بادشاہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے بی جے پی صدر امیت شاہ کے 50 سال تک راج کرنے کے جملہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے جملوں کے استعمال سے نہ صرف گھمنڈ ظاہر ہوتا ہے بلکہ ان کے ارادے واضح ہوتے ہیں ۔ کنہیا کمار نے کہا کہ جو کہہ ہی رہا ہے کہ ’’راج‘‘ کرے گا تو اس کا دوسرا مطلب ہی یہ ہوا کہ وہ راجہ اور عوام کو وہ اپنا غلام تصور کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ جو لوگ منافرت پھیلاتے ہوئے اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتے جب تک عوام ان کا کھلونا نہ بن جائیں اسی لئے عوام کو ایسی حرکتوں سے چوکنا رہنا چاہئے ۔