17 بڑی کمپنیوں کے پراجیکٹس کو منظوری دیدی گئی ۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کی خصوصی توجہ
حیدرآباد ۔ 23 ۔ جون : ( سیاست نیوز): حکومت تلنگانہ کی نئی صنعتی پالیسی کے بہترین نتائج کا آغاز ہوچکا ہے ۔ پالیسی کے اعلان کے ساتھ حکومت کے عملی اقدامات بہترین و حوصلہ افزاء نتائج کا موجب بن رہے ہیں ۔ پالیسی کے اعلان کے اندرون دو ہفتہ تلنگانہ ریاست میں 1500 کروڑ کی سرمایہ کاری کے امکانات روشن ہوگئے ہیں ۔ حکومت تلنگانہ نے ریاست میں 17 بڑی کمپنیوںکے پراجیکٹس کو منظوری دیدیہے ۔ اجازت ناموں ، این او سی اور کمپنیوں کے قیام کے لیے جو نرمی اور رعایتوں کا تلنگانہ حکومت نے اعلان کیا تھا ، اب عملی اقدامات سے سرمایہ داروں کو مزید راغب کرنے کی کوششیں جاری ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت تلنگانہ نے ان 17 بڑی کمپنیوں کو جن میں آئی ٹی سی بھی شامل ہے ۔ مقررہ وقت سے کم مدت ہی میں انہیں منظوری دے دی اور اداروں کے قیام کو ہری جھنڈی دکھا دی گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق خود چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اس پالیسی پر خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں ۔ ان صنعتی اداروں کو منظوری اور صنعتوں کے قیام سے 9 ہزار افراد کو روزگار حاصل ہوگا ۔ ابتدائی مرحلہ میں 17 اداروں کو منظوری اور آئندہ مراحل میں مزید اداروں کے قیام سے بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع فراہم ہونے کا ماہرین امکان جتا رہے ہیں ۔ جب کہ حکومت تلنگانہ نے اپنی نئی صنعتی پالیسی کے اعلان سے قبل ہی تمام 10 اضلاع میں ترقی کو یقینی بنانے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے اور اس منصوبہ کو نئی صنعتی پالیسی کے تحت عمل میں لایا جارہا ہے ۔ یعنی ہر ضلع میں ترقی کے ساتھ ساتھ ہر شعبہ کو ترقی اور ہر شعبہ سے وابستہ افراد کو روزگار کے مواقع یقینی ہوسکتے ہیں ۔ صنعتی اداروں کی ریاست تلنگانہ میں دلچسپی سے ترقی کے امکانات جتائے جارہے ہیں ۔ ماہرین صنعت اور مارکٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی صنعتی پالیسی اور سرکار کی دلچسپی سے غیر معمولی تبدیلی واقع ہوسکتی ہے ۔ چونکہ جس طرح کا ماحول مراعات اور سہولیات صنعتوں کیلئے درکار ہے اور صنعت کاروں کو جس طرح کی سرکاری مراعات و پالیسیوں کی ضرورت رہتی ہے ، حکومت تلنگانہ کے فیصلوں سے کافی حد تک اطمینان ہے ۔ اس کے علاوہ ضلع واری ترقی راہداری کے تحت ضلع عادل آباد میں ( منچریال تا مندامری ) کریم نگر میں ( پداپلی تا گوداوری کھنی ) ضلع کھمم میں ( کتہ گوڑم تا بھدرا چلم ) ضلع نلگنڈہ میں ( راماگنڈم ) صنعتوں ، اضلاع نظام آباد اور ورنگل میں تعلیمی اداروں کے قیام اور ضلع میدک جہاں خود چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے علاوہ ان کے بھانجے و ریاستی کابینہ میں مضبوط موقف رکھنے والے ہریش راؤ نمائندگی کرتے ہیں ۔ چیف منسٹر نے پہلے ہی گجویل ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کو تشکیل دیا ہے چونکہ ضلع میدک کا کافی حصہ گریٹر حیدرآباد اور حیدرآباد میٹرو ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے تحت آیا ہے ۔ حکومت مزید توجہ مرکوز کرتے ہوئے ترقی کا علحدہ منصوبہ رکھتی ہے ۔