حکومت کو کل جماعتی اجلاس میں پارلیمانی تعطل کے خاتمہ کی امید

ہم ہر مسئلہ پر تبادلہ خیال کیلئے تیار۔ اپوزیشن سے تعاون کی اپیل ۔ وزیر پارلیمانی امور وینکیا نائیڈو کا بیان

حیدرآباد 2 اگسٹ ( پی ٹی آئی ) پارلیمنٹ کے مانسون سشن کے کسی کام کاج کے بغیر اختتام کو پہونچنے کے اندیشوں کے باوجود حکومت کو امید ہے کہ کل ہونے والے کل جماعتی اجلاس میں پارلیمنٹ کے تعطل کو ختم کرلیا جائیگا ۔ یہ اجلاس اپوزیشن کی جانب سے اٹھائے جانے والے مسائل کا جائزہ لینے کیلئے طلب کیا گیا ہے ۔ مرکزی وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے یہ بات بتائی ۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ مذاکرات کے دوران ضرورت پڑنے پر وزیر اعظم نریندر مودی بھی مداخلت کرسکتے ہیں۔

نائیڈو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کل انہوں نے ایک کل جماعتی اجلاس طلب کیا ہے اور انہیں امید ہے کہ یہ اجلاس ثمر آور ثابت ہوگا اور ہم تمام مسائل کو حل کرنے اور آگے بڑھنے میں کامیاب ہونگے ۔ کانگریس زیر قیادت اپوزیشن جماعتوں نے وزیر خارجہ سشما سوراج اور چیف منسٹر وسندھرا راجے سے سابق آئی پی ایل کمشنر للت مودی کی مدد کرنے پر اور ویاپم اسکام کیلئے چیف منسٹر مدھیہ پردیش شیوراج سنگھ چوہان سے استعفی کا مطالبہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی کارروائی کو روکے ہوئے ہیں۔ وینکیا نائیڈو نے پارلیمنٹ کا تعطل ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے ان تینوں بی جے پی قائدین کی مدافعت کی اور کہا کہ جہاں تک حکومت کا سوال ہے ہم نے کچھ بھی غلط نہیں کیا ہے ۔ کچھ بھی غیر قانونی نہیں کیا ہے اور کچھ بھی غیر اخلاقی نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسی بھی مسئلہ پر تفصیل کے ساتھ تبادلہ خیال کیلئے تیار ہے اور وہ ہمیشہ ہی اپوزیشن کے خیالات کا پاس و لحاظ رکھنے آگے بڑھنا چاہتی ہے شرط یہ ہے کہ اپوزیشن کی خواہش منصفانہ ہو ۔ اس سوال پر آیا مذاکرات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی بھی مداخلت کرینگے وینکیا نائیڈو نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کی بجائے اس سلسلہ میں انہیں اپوزیشن سے سوال ملنا چاہئے ۔ اگر اس پر مباحث ہوتے ہیں اور اگر مذاکرات ہوتے ہیں

اور ضرورت محسوس کی جائے تو وزیر اعظم مداخلت کرسکتے ہیں۔ وزیر موصوف نے یاد دہانی کروائی کہ جب متنازعہ حصول اراضیات بل اور کسانوں کے مسائل پر مباحث ہوئے تھے وزیر اعظم نے اس میں مداخلت کی تھی ۔ انہوںنے کہا کہ پہلے انہیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ اپوزیشن چاہتی کیا ہے ۔ کیا وہ وزیر اعظم کی مداخلت چاہتے ہیں۔ پارلیمنٹ میں گذشتہ دنوں جب پنجاب کے دہشت گردانہ حملہ کے تعلق سے مباحث ہو رہے تھے لیکن اپوزیشن کے کچھ ارکان وہ بھی سننے تیار نہیں تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے غلط پیام جاسکتا ہے ۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے ۔ ایسے مسائل جو حساس ہوں اور جن کا سکیوریٹی سے تعلق ہوں یہ پیام جانا چاہئے کہ سارا ملک ان پر متحد ہے ۔ ہمیں ان پر کھلے دل سے مذاکرات کرنے ہونگے اور ایک آواز میں بولنا چاہئے

اور بین الاقوامی برادری کو یہ پیام دینے کی ضرورت ہے کہ ہمارا پڑوسی دہشت گردوں کی مدد کر رہا ہے ‘ انہیں فنڈز دے رہا ہے اور ان کو تربیت دے رہا ہے ۔ پارلیمنٹ میں تعطل پر الزامات و جوابی الزامات کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر موصوف نے اپوزیشن سے کہا کہ وہ مسائل پر مباحث کی اجازت دے کیونکہ جمہوریت میں صحتمندانہ مباحث کا بدل کچھ نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کانگریس پارٹی اور دوسری اپوزیشن جماعتوں سے درخواست ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو کام کرنے کا موقع فراہم کرے ۔ جو کچھ بھی انہیں کہنا ہے وہ پارلیمنٹ میں کہیں۔ اپوزیشن نے للت مودی اور دوسرے مسائل پر تحریک مباحث کا نوٹس بھی دیا ہے ۔ حکومت روز اول سے کہہ رہی ہے کہ وہ ہر ہر مسئلہ پر مباحث کیلئے تیار ہے ۔ اس پر اپوزیشن کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہئے لیکن اپوزیشن اس پر پیشگی شرائط عائد نہیں کرسکتی ۔ انہوں نے سشما سوراج اور وسندھرا راجے کی بھرپور مدافعت کی اور کہا کہ سشما سوراج انتہائی ڈائنامک اور موثر وزیر ہیں اور انہوں نے بہترین کام کیا ہے ۔ انہوں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا ہے ۔ نہ کچھ غیر قانونی کیا ہے اور نہ غیر اخلاقی کیا ہے۔کسی بھی معاملہ میں ان کا نام گھسیٹ لینا اور پھر ان کے خلاف مہم چلانا ٹھیک نہیں ہے ۔