مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کی فراہمی سے متعلق مختلف گوشوں میں تجسس
حیدرآباد۔/31ڈسمبر، ( سیاست نیوز) بی سی کمیشن نے مسلم تحفظات کے سلسلہ میں حکومت کو رپورٹ پیش کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ کمیشن کی جانب سے مختلف ماہرین سے تحفظات کے محفوظ طریقہ کار کے بارے میں سفارشات حاصل کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ کمیشن اپنے طور پر بھی رپورٹ کی تیاری کا آغاز کرچکا ہے۔ کمیشن کے صدرنشین بی ایس راملو نے اگرچہ حکومت کو رپورٹ پیشکشی کی مدت کا تعین نہیں کیا تاہم بتایا جاتاہے کہ جلد سے جلد رپورٹ پیش کردی جائے گی تاکہ حکومت رپورٹ کی بنیاد پر اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کی تیاری کرسکے۔ ذرائع کے مطابق گذشتہ دنوں جب بی سی کمیشن اور ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل کے ساتھ چیف منسٹر نے اجلاس منعقد کیا اس میں ایڈوکیٹ جنرل نے 50 فیصد سے زائد تحفظات کی فراہمی پر مختلف قانونی رکاوٹوںکا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔ حکومت بیک وقت مسلمانوں اور درج فہرست قبائیل کے موجودہ تحفظات کے فیصد میں اضافہ کا منصوبہ رکھتی ہے۔ ایسے میں ریاست کے مجموعی تحفظات 65 تا 70 فیصد تک جاسکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ چیف منسٹر نے کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ عوامی سماعت کے دوران موصولہ نمائندگیوں کی بنیاد پر حکومت کو رپورٹ پیش کرے تاکہ مزید پیشرفت کی حکمت عملی تیارکی جاسکے۔ بی سی کمیشن کے صدرنشین اپنے ارکان ڈاکٹر کرشنا موہن راؤ، ڈاکٹر انجنئے گوڑ اور جے گوری شنکر کے ساتھ رپورٹ کی تیاری میںمصروف ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ عوامی سماعت کے دوران کمیشن کو 10000 نمائندگیاں ریاست بھر سے موصول ہوئیں۔ اس کے علاوہ روز نامہ ’سیاست‘ کی جانب سے 35000 ای میل اور 15000 تحریری نمائندگیاں داخل کی گئیں۔ بی سی کمیشن کی رپورٹ پر مختلف گوشوں میں تجسس پایا جاتا ہے۔