حکومت کو تلنگانہ کے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ سے عدم دلچسپی

وقف بورڈ میں بحران کی صورتحال ، وقف ٹریبونل بے یار و مددگار ، چیمبر و دیگر وسائل سے قاصر
حیدرآباد ۔ یکم ۔ اگست (سیاست نیوز) حکومت کو تلنگانہ میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ سے کوئی دلچسپی نہیں۔ وقف بورڈ میں بحران کی صورتحال گزشتہ 15 دن سے جاری ہے تو دوسری طرف اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کا اہم ادارہ وقف ٹریبونل تشکیل کے باوجود دفتر اور بنیادی انفراسٹرکچر سے محروم ہے۔ ایک ماہ قبل تین رکنی وقف ٹریبونل تشکیل دیا گیا جس کے سربراہ ایک ڈسٹرکٹ جج مقرر کئے گئے لیکن گزشتہ ایک ماہ میں محکمہ اقلیتی بہبود نے ٹریبونل کو علحدہ دفتر کی فراہمی پر کوئی توجہ نہیں دی اور نہ صرف کورٹ روم بلکہ ٹریبونل کے ارکان کے لئے علحدہ چیمبر الاٹ نہیں کیا گیا۔ تلنگانہ وقف ٹریبونل کیلئے ملازمین الاٹ نہیں کئے گئے اور نہ ہی آج تک ان کے پاس کوئی رجسٹر اور اسٹیشنری فراہم کی گئی جس کے نتیجہ میں تشکیل کے بعد بھی ٹریبونل کارکردگی کا آغاز کرنے سے قاصر ہے۔ حکومت اگرچہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے لیکن اسکے دعوے کھوکھلے دکھائی دے رہے ہیں۔ وقف ٹریبونل کی تشکیل کیلئے حکومت کو دو سال لگ گئے اور پتہ نہیں ٹریبونل کو دفتر کی فراہمی میں کتنا وقت درکار ہوگا۔ روزانہ کئی درخواست گزار اوقافی جائیدادوں کے معاملات کے ساتھ ٹریبونل سے رجوع ہورہے ہیں لیکن انہیں مایوسی کا سامنا ہے۔ ٹریبونل کے موجودہ حصہ میں آندھراپردیش وقف ٹریبونل کام کر رہا ہے جس کے لئے باقاعدہ جج اور اسٹاف موجود ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹریبونل کی تقسیم کے وقت آندھراپردیش کے مقدمات کی تعداد 300 پائی گئی جبکہ تلنگانہ کے مقدمات کی تعداد 800 تا 900 ہے۔ اس قدر زائد مقدمات کی یکسوئی کیلئے ٹریبونل کو فوری طور پر دفتر اوراسٹاف کی فراہمی ضروری ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹریبونل سے وابستہ وکلاء نے اس سلسلہ میں محکمہ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں سے نمائندگی کی لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ٹریبونل میں ملازمین اور اثاثہ جات کی تقسیم ابھی باقی ہے۔

 

وکلاء نے شکایت کی کہ اوقافی جائیدادوں سے متعلق مقدمات کے سلسلہ میں وقف بورڈ کا رویہ افسوسناک ہے تو دوسری طرف عہدیداروں نے ٹریبونل کو بھی غیر کارکرد بنادیا ہے۔ ٹریبونل میں سال 2000 ء سے کئی اہم مقدمات زیر التواء ہیں جن میں راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ کی وقف اراضی ، لینکو ہلز ، گٹلا بیگم پیٹ ، رحمانیہ وقف اور رزاق منزل جیسے مقدمات شامل ہیں۔ آندھراپردیش وقف ٹریبونل کو تلنگانہ سے متعلق مقدمات کی سماعت کا اختیار نہیں ہے۔ ایسے میں جب عوام ہائیکورٹ سے رجوع ہورہے ہیں تو انہیں یہ کہہ کر واپس کیا جارہا ہے کہ تلنگانہ وقف ٹریبونل سے رجوع ہوں لیکن یہاں ٹریبونل مقدمات کی سماعت کے موقف میں نہیں ہے۔ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے دعویدار اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کو اس جانب فوری توجہ دینی چاہئے۔ واضح رہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل وقف بورڈ کے عہدیدار مجاز کی زائد ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ وقف بورڈ میں چیف اگزیکیٹیو آفیسر کی رخصت کے باعث گزشتہ دو ہفتہ سے کام کاج ٹھپ ہوچکا ہے اور اس مدت کے دوران حکومت متبادل انتظام کرنے میں ناکام رہی۔