حکومت مائنمار کی بیرونی ممالک سے امداد کی اپیل

ہلاکتوں کی تعداد 69 ہوگئی۔ متاثرین مختلف خانقاہوں میں پناہ گزین

ینگون۔ 5 اگست (سیاست ڈاٹ کام) سیلاب سے شدید طور پر متاثرہ مائنمار میں اب عالمی سطح پر امدادی کارروائیوں میں اضافہ ہورہا ہے، جبکہ مہلوکین کی تعداد بڑھ کر 69 ہوگئی ہے۔ پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے جو لوگ مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں، انہیں وہاں سے نکال کر محفوظ علاقوں کو منتقل کیا جارہا ہے، حالانکہ یہ موسمی بارش ہے لیکن اس کی شدت اس سے پہلے اتنی خطرناک کبھی نہیں دیکھی گئی۔ طوفان کومین نے گزشتہ ہفتہ کافی تباہی مچائی تھی اور بارش میں اضافہ اسی طوفان کا نتیجہ تھا۔یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ حالیہ دونوں میں جنوب اور جنوب مشرقی ایشیا میں خراب موسم، بارش اور زمین کھسکنے کے واقعات میں شدید جانی اور مالی نقصانات ہوئے ہیں۔ مائنمار میں اب بھی سینکڑوں افراد پہاڑی علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ بارش اور زمین کھسکنے سے ان کے مکانات تباہ ہوچکے ہیں جبکہ سڑکیں بھی قابل استعمال نہیں رہیں۔ ہزاروں متاثرین کو مختلف خانقاہوں میں پناہ دی گئی ہے جہاں ان کے کھاتے پینے کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود بھی مائنمار کی موجودہ صورتحال کا مکمل احاطہ نہیں کیا جاسکتا

کیونکہ دیگر ممالک سے اس کا مواصلاتی رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔ مائنمار کا یہ بھی طرہ ٔامتیاز ہے کہ اس نے کبھی دیگر ممالک کے سامنے مدد کے لئے ہاتھ نہیں پھیلایا۔ 2008ء میں آئے طوفان نرگس جس میں 140,000 افراد یا تو ہلاک ہوئے تھے یا پھر لاپتہ تاہم اس بار مائنمار کی امداد کیلئے جاپان اور تھائی لینڈ بھی چین کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں جو مائنمار کو راحتی ساز و سامان سربراہ کریں گے۔ دریں اثناء ملائیشیا میں ایک علاقائی چوٹی اجلاس کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی سیلاب میں ہزاروں افراد کی ہلاکت پر اظہار تاسف کیا اور کہا کہ امریکہ کی جانب سے بھی عنقریب ایک راحتی پیاکیج کا اعلان کیا جائے گا۔ حکومت میانمار نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ قدرتی آفات کا نزول کچھ اتنا شدید ہے کہ مقامی طور پر راحت کاری ناکافی ہے لہذا بیرونی ممالک اور ایجنسیوں سے امداد فراہم کرنے کی اپیل کی گئی ہے جو علاقے خطرات سے دوچار ہیں، وہاں سے معمر افراد ، بچوںاور خواتین کا تخلیہ کروانے کو اولین ترجیح دی جارہی ہے۔