حکومت تلنگانہ کی ہر اسکیم سے مسلمان فائدہ اٹھانے سے محروم

مسلم قائدین کو چیف منسٹر سے نمائندگی کرنے کا مشورہ ، ٹی آر ایس رکن اسمبلی عامر شکیل کا بیان
حیدرآباد۔31مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ میں مسلمانوں کو نظر انداز کیا جا رہاہے اور مسلمانوں کے مسائل پر حکومت کی خاموشی اور حلیف جماعت پر انحصار کے سبب لوک سبھا انتخابات میں تلنگانہ راشٹر سمیتی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ رکن اسمبلی بودھن جناب عامر شکیل نے ریاستی وزیر داخلہ جناب محمود علی کی جانب سے طلب کردہ مسلم قائدین کے اجلاس میں شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے یہ بات کہی اور کہا کہ اگر مسلمانوں کو اسی طرح سے نظر انداز کیا جاتا رہا تو وہ مستعفی ہونے کے لئے مجبور ہو جائیں گے۔جناب عامر شکیل نے بتایا کہ حکومت سے مؤثر نمائندگی نہ کئے جانے اور چیف منسٹر کو حقائق سے واقف نہ کروائے جانے کے سبب یہ صورتحال پیدا ہورہی ہے اسی لئے مسلم قائدین کو چاہئے کہ وہ چیف منسٹر سے ملاقات کرتے ہوئے اس بات کو واضح کریں کہ ریاست کے مسلمانوں میں برہمی پیدا ہونے لگی ہے کیونکہ انہیں حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی کسی بھی اسکیم سے فائدہ حاصل نہیں ہورہا ہے اور بجٹ کی اجرائی کے معاملہ میں گرین چیانل پر انحصار کیا جانے لگا ہے۔ ریاستی وزیر داخلہ کی جانب سے دعوت افطار کے انتظامات کے سلسلہ میں منعقدہ اجلاس کو عامر شکیل نے مسلم مسائل اور موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے حالات پر منعقد ہونے والے اجلاس میں تبادلہ خیال کیا ۔ اس اجلاس میں مشیر حکومت جناب اے کے خان ‘ جناب فاروق حسین رکن قانون ساز کونسل ‘ جناب قمر الدین صدرنشین تلنگانہ اقلیتی کمیشن‘ جناب الحاج محمد سلیم صدرنشین وقف بورڈ‘ جناب مسیح اللہ خان صدرنشین ریاستی حج کمیٹی ‘ جناب سید اکبر حسین صدرنشین اقلیتی مالیاتی کارپوریشن ‘ جناب شاہنواز قاسم ڈائریکٹر اقلیتی بہبود کے علاوہ دیگر موجود تھے۔ جناب عامر شکیل نے اجلاس کے دوران کہا کہ ریاست کے محکمہ جات بالخصوص محکمہ داخلہ‘ اقلیتی بہبود اور محکمہ مال میں بدعنوانیاں عروج پر ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ انہوں نے مسلم اداروں اور قائدین کو عہدیداروں کی مرہون منت کردیئے جانے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ منتخبہ عوامی نمائندوں کو عہدیداروں کی جانب سے نظرانداز کرنے کی پالیسی افسوسناک ہے اسی طرح مسلم مسائل پر حلیف جماعت کی اجارہ داری بھی تلنگانہ راشٹر سمیتی قائدین کے لئے باعث شرم ہے۔ جناب عامر شکیل نے کہا کہ ریاستی حکومت بالخصوص چیف منسٹر کو ان حالات سے واقف کروانا کابینہ میں شامل وزیر کی ذمہ داری ہے لیکن وہ اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے میں ناکام ہیں جس کے سبب ریاست تلنگانہ میں مسلمانوں کی حالت ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ رکن اسمبلی بودھن نے کہا کہ اضلاع میں ٹی آر ایس کی شکست کی بنیادی وجہ صدر ٹی آر ایس کے ساتھ حلیف جماعت کے صدر کی تصاویر رہی اور ان کے دوروں کی جگہ پر ٹی آر ایس کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ ان کے اس موقف کی ریاستی وزیر داخلہ نے بھی تائید کی اور کہا کہ ان کے پاس بھی ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں حلیف جماعت کے سبب ٹی آر ایس کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ عامر شکیل نے مسلمانوں کے مسائل اور ان کے لئے چلائی جانے والی اسکیموں کے لئے عہدیداروں سے نمائندگیوں کو بے فیض قرار دیتے ہوئے کہا کہ منتخبہ عوامی نمائندوںکو عہدیداروں کے دفاتر کے چکر کاٹنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے تو اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عام شہریوں بالخصوص مسلمانوں کی کیا حالت ہورہی ہوگی۔ انہو ںنے بتایا کہ شادی مبارک اسکیم میں دی جانے والی رقومات ڈیلیوری میں کام آرہی ہیں کیونکہ اجرائی میں اتنی تاخیر ہونے لگی ہے کہ لوگ ان رقومات کے بھروسہ پر سود پر رقم لیتے ہوئے شادی کررہے ہیں اور حاصل کئے جانے والی رقومات پر سود اداکرنے کے بعد 10تا20 ہزار روپئے بچ رہے ہیں جو زچگی کیلئے کام آرہے ہیں۔