حکومت تلنگانہ سے عنقریب بیروزگاری بھتہ الاؤنس اسکیم

18 تا 30 سال عمر کے گریجویٹس کو فائدہ ہوگا ، رہنمایانہ ہدایت کی تیاری

حیدرآباد۔ 25 فروری (سیاست نیوز)ریاستی حکومت کی جانب سے بیروزگار افراد کے حق میں ایک اہم فیصلہ کی امید ہے۔ لاکھوں کسانوں کو زرعی امداد فراہم کئے جانے کے فیصلہ کے بعد حکومت ، بیروزگار افراد کے مسائل پر توجہ دے رہی ہے۔ تشکیل ریاست کے بعد امید کے مطابق ملازمتیں مہیا نہ ہونے کی وجہ سے ناراض بے روزگاروں کو بیروزگاری بھتہ الاؤنس اسکیم کا آغاز کرنے والی ہے۔ اس اسکیم کا آئندہ مالی سال آغاز ہونے والا ہے اور اس کیلئے اہلیت، قواعد و ضوابط اور شرائط مدون کرنے میں بیورو کریٹس منہمک ہیں اور اس اسکیم پر عمل آوری کا جائزہ لینے کیلئے محکمہ فینانس کو ذمہ داری دی گئی ہے اور اس اسکیم سے استفادہ کیلئے 18 سال کی عمر کی تکمیل اور ڈگری کامیابی کے بعد سرکاری یا غیرسرکاری ملازمت سے محروم افراد اہل ہوں گے۔ ریاستی سطح پر بیروزگاروں کی تعداد 10 تا 15 لاکھ ہونے کا اندازہ ہے اور ان کو ماہانہ 2,000 روپئے بیروزگاری بھتہ ادا کیا جانے والا ہے اور اس اسکیم سے 18 تا 30 سال کی عمر والے بیروزگار استفادہ کرپائیں گے۔ ریاست میں بیروزگاروں کی تعداد سے متعلق سرکاری محکمہ جات میں تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔ مختلف ملازمتوں کے اعلامیہ کے بعد 18 لاکھ افراد نے ٹی ایس پی ایس سی کے ویب سائیٹ پر ناموں کا اندراج کرایا ہے جن میں غیرسرکاری ملازمتیں کرنے والے بھی شامل ہیں۔ اسی طرح قومی روزگار ضمانت اسکیم کے تحت 20 لاکھ جاب کارڈس کے حامل افراد ہیں اور اس تعداد میں تعلیم یافتہ اور غیرتعلیم یافتہ دونوں قسم کے افراد شامل ہیں اور اس بات کا اندازہ لگایا جارہا ہے کہ ریاستی سطح پر 30 لاکھ بے روزگار افراد ہوں گے۔ ڈگری اور عمر کی شرائط عائد کئے جانے کی صورت میں اس تعداد میں کافی حد تک کمی آسکتی ہے۔ عہدیداران کا خیال ہے کہ اس طرح 10 تا 15 لاکھ تعلیم یافتہ بیروزگار ہوسکتے ہیں۔ قومی روزگار ضمانت اسکیم کے قواعد کے مطابق مسلسل 180 دن کام نہ ملنے والے بیروزگاروں کو اس اسکیم میں شامل کیا جائے گا۔ حکومت 10 لاکھ بیروزگاروں کو اس اسکیم کے تحت استفادہ کا موقع فراہم کرنا چاہتی ہے۔ اس طرح حکومت پر ماہانہ 200 کروڑ اور سالانہ 2,400 کروڑ روپئے کا بوجھ عائد ہوگا۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حکومت اور کسانوں کو زرعی امداد فراہم کرنے کیلئے 12 ہزار کروڑ روپئے کا خرچ کررہی ہے تو بے روزگاروں کو فائدہ پہونچانے کیلئے درکار بجٹ کا انتظام کوئی مشکل نہیں ہے۔ انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعلیٰ کے سی آر نے عوامی جاذبیت رکھنے والی اسکیمات پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ اس کڑی کے طور پر وزیراعلیٰ نے تقریباً 70 لاکھ کسانوں میں زرعی امدادی اسکیم کو متعارف کرایا ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں بھی اس کو ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہیں اور کانگریس نے تو اعلان بھی کردیا ہے کہ اگر وہ برسراقتدار آئے گی تو بیروزگاری بھتہ 3,000 روپئے دیا جائے گا۔ اسی کے پیش نظر سی ایم کے سی آر نے کانگریس کے اعلان کے بعد ہی بیروزگاری بھتہ اس سال سے شروع کرکے کانگریس کے اعلان پر پانی پھیرنے کا تہیہ کیا ہے۔