حماس اور الفتح کی مفاہمت پر امریکہ کو ’افسوس‘

واشنگٹن ، 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے کہا ہے کہ اسے فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت ’تنظیمِ آزادی فلسطین (پی ایل او)’ اور اسلام پسند مزاحمتی تنظیم ’حماس‘ کے درمیان مفاہمت پر ’مایوسی‘ ہوئی ہے۔ چہارشنبہ کو واشنگٹن میں معمول کی پریس بریفنگ کے د وران امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے دونوں فلسطینی گروہوں کے درمیان معاہدے کے وقت کو پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت کو اس سمجھوتے پہ افسوس ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس معاہدے کے نتیجے میں مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کیلئے امریکی

سرگرمیوں اور فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات جاری رکھنے کی کوششوں کو شدید دھکہ پہنچے گا۔ محکمہ خارجہ کی ترجمان نے بتایا کہ اعلیٰ امریکی حکام نے معاہدے پر اپنے تحفظات سے فلسطینی حکومت کو آگاہ کردیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سمجھوتے کے بعد اسرائیل سے یہ توقع کرنا بہت مشکل ہوگا کہ وہ ایک ایسی فلسطینی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرے گا جو اس کے وجود کا حق ہی تسلیم نہیں کرتی۔ خیال رہے کہ فلسطینی علاقہ ’غزہ‘ پر حکمران ’حماس‘ اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کے مذاکرات کی مخالف ہے ۔