آئی ہرک کا تاریخ اسلام اجلاس۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی اورپروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کے لکچرس
حیدرآباد ۔24؍جون( پریس نوٹ)رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے غزوہ بدر میں حصہ لینے والے تمام صحابہ کرام کو مال غنیمت تقسیم کیا اور ان آٹھ اصحاب کو بھی حصہ دیا جنھیں حضور انورؐ نے حکماً بدر میں شرکت سے رخصت دی تھی یا پھر جنھوں نے حضورؐ سے قبل از وقت بدر میں حاضر نہ رہنے کی اجازت حاصل کر لی تھی۔ تاہم یہ سب کے سب کسی نہ کسی اہم دینی ذمہ داری، انتظام، تیمارداری یا کسی اور وجہ سے رکے تھے۔ غزوہ بدر میں شرمناک شکست نے قریش کو بری طرح بوکھلا دیا تھا۔ ان میں کے بڑے بڑے سردار قتل ہوئے یا مسلمانوں کے ہاتھوں قید ہو گئے تھے۔ باقی ماندہ نہایت گھبراہٹ میں میدان جنگ سے بھاگ پڑے تھے۔ انھیں یہ پریشانی اور ندامت تھی کہ مکہ واپس جاکر لوگوں سے کس طرح آنکھیں ملا سکیں گے۔لیکن سوائے مکہ لوٹنے کے ان کے پاس کوئی چارہ بھی نہ تھا۔چنانچہ نہایت افرا تفری اور انتشار کے عالم میں وہ لوگ مکہ کی طرف واپس ہوئے۔ مکہ میں جب پتہ چلا کہ عتبہ، شیبہ، ابو الحکم، امیہ، زمعہ اور ابو البختری وغیرہ سب کے سب قتل ہو گئے یہ ایسی حیران کن خبر تھی کہ اس کے بعد مکہ میں کہرام سا مچ گیا۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی میں ان حقائق کا اظہار کیا۔وہ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۳۰۸‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں شرف تخاطب حاصل کر رہے تھے۔ بعدہٗ ۳۰:۱۱ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسولؐ اللہ حضرت عباس بن مرداس ؓ کے احوال شریف پر مبنی حقائق بیان کئے۔ ڈاکٹر سید محمد رضی الدین حسان حمیدی (اسسٹنٹ پروفیسر عر عر یونیورسٹی سعودی عرب) نے خیر مقدمی خطاب کیا۔صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے دعوت حق کے فوری اور قوی اثرات پر جامع تقریر کی۔حافظ سید شاہ محمد سیف الدین حاکم حمیدی کامل نظامیہ و ریسرچ اسکالر عثمانیہ یونیورسٹی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری اور ایک حدیث شریف کا تشریحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی جائنٹ ڈائریکٹر آئی ہرک نے علم فقہ کی اہمیت پر اہم نکات پیش کئے بعدہٗ انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۰۴۰‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے ضمن میںبتایا کہ حضرت عباسؓ بن مرداس نے قبل فتح مکہ، شرف اسلام پایا۔ وہ اپنے قبیلہ کے سردار اور نہایت متین و شریف النفس انسان تھے اہل سیر نے ان کا نسب سلیم بن منصور سلمی سے بتایا ہے عباسؓ بن مرداس کے دادا ابی عامر بن حارثہ تھے ان کی کنیت ابو الہیثم تھی بعض نے ابو الفضل بتائی ہے۔ حضرت عباسؓ بن مرداس فطرت سلیمہ کے مالک تھے وہ تمام برائیوں سے دور اور عمدہ خصلتوں کے حامل تھے چنانچہ ایام جاہلیت میں بھی انھوں نے نہ کبھی شراب پی اور نہ اس کے پیالے کو چھوا۔ حضرت عباسؓ بن مرداس جستجوئے حق میں بارگاہ رسالتؐ پہنچے اور اپنے تین سو ساتھیوں سمیت اسلام قبول کیا۔ان کی کوششوں سے ان کی مابقی قوم بھی مشرف بہ ایمان ہوگئی۔ رسول اللہؐ کے ہمراہ انہیں حنین کے معرکہ میںشرکت کا شرف ملا۔ حضرت عباس بن مرداس عہد ماضی میں بھی اصنام پرستی سے اجتناب کیا کرتے تھے ان کے والد مرداس اس پر مصر تھے کہ وہ بھی اصنام پرستی میں ان کا ساتھ دیں۔ عباس بن مرداس کو تلاش حق تھی اور رات دن اسی دھن میں رہتے تھے اسی دوران کرشمہ قدرت ہوا کہ انھوں نے ایک غیبی آواز سنی کہ نبی آخرالزماں ؐ کا ظہور ہو چکا ہے ان پر ایمان لائو۔انھوں نے حضور اقدس خاتم النبیینؐ کی خدمت میں حاضری دی اورشرفیاب اسلام ہوے۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ حضرت عباسؓ بن مرداس کی کتاب زندگی نیکی، بھلائی، اخلاقی خوبیوں، زہد و تقویٰ، خوف و خشیت الٰہی اور محبت رسول اللہؐ سے عبارت تھی۔ حضرت عباسؓ بن مرداس نے بصرہ کے اطراف کے ایک دیہات کو اپنی سکونت کے لئے پسند کیا تھا اور بعدہٗ بصرہ کے صحرائی علاقہ ہیں ہی وفات پائی۔حضرت عباسؓ بن مرداس علم و فضل کے لحاظ سے بھی بڑے رتبہ کے حامل تھے کتب احادیث میںان سے مروی چند روایات ہیں۔اجلاس کے اختتام سے قبل حضرت تاج العرفائؒ کا عرض کردہ سلام بحضور خیر الانام ؐپیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۳۰۸‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں تعارفی کلمات کہے اور آخر میں محمد مظہر اکرام حمیدی نے شکریہ ادا کیا۔