رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا وہ عظیم المرتبت ہستی تھیں، جنھوں نے اپنے ایمان و یقین، اعلیٰ اخلاق اور استقامت کے گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سردار مکہ حضرت سیدنا عبدالمطلب کی صاحبزادی تھیں۔ آپ کا نسب مبارکہ وہی ہے، جو آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے، اس لحاظ سے آپ خاندانی شرافت اور نسبی عظمت میں بھی امتیاز رکھتی تھیں۔ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کی شادی حارث بن حرب سے ہوئی تھی، جن سے ایک فرزند تولد ہوئے۔ حارث کی وفات کے بعد عوام بن خویلد سے نکاح ہوا اور ان سے تین فرزند زبیر، سائب اور عبدالکعبہ تولد ہوئے۔ عشرہ مبشرہ میں شامل مشہور صحابی حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ تعالی عنہ آپ ہی کے فرزند تھے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھیوں میں حضرت سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کا اسلام لانا محقق اور سبقت اسلام ثابت ہے۔ بعض محققین نے آپ کی بہنوں یعنی حضرت ارویٰ اور حضرت عاتکہ کے ایمان کے متعلق بھی لکھا ہے۔ حضرت سیدہ صفیہ نے اپنے فرزند حضرت زبیر بن العوام کے ساتھ مدینہ منورہ ہجرت کی تھی۔ آپ بے حد سیلقہ مند، جرأت و ہمت والی اور وصف شجاعت سے متصف تھیں، چنانچہ مختلف غزوات کے موقع پر آپ کے حوصلے بلا شبہ استقلال اور نسوانی جرأت کے تابناک نقوش ہیں، بالخصوص غزوۂ خندق کے موقع پر آپ کا کارنامہ ناقابل فراموش ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں اور عورتوں کو ایک قلعہ میں محفوظ کر دیا تھا، حضرت صفیہ رضی اللہ عنھا بھی اسی قلعہ میں تھیں۔ حضرت حسان رضی اللہ تعالی عنہ اس قلعہ کی حفاظت پر مامور تھے۔ ایک یہودی قلعہ کے اردگرد گھوم رہا تھا، حضرت حسان کا اس یہودی پر قاپو پانا مشکل دیکھ کر حضرت صفیہ نے ایک لکڑی سے اس یہودی کے سر پر ایسا وار کیا کہ وہ وہیں ڈھیر ہوگیا۔ حالات کا سامنا کرنے اور مظاہرۂ شجاعت کا یہ بے مثال واقعہ آپ کے قوی دل اور حوصلہ مند ہونے پر دال ہے۔ اس سے قبل جنگ احد میں بھی نہایت عزم و استقلال کے ساتھ لوگوں کو میدان جہاد میں ڈٹے رہنے کی ترغیب دیتے ہوئے ہاتھ میں نیزہ لے کر موجود تھیں۔ اپنے بردار حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت اور ان کے مثلہ کے واقعہ پر نہایت صبر و ضبط اور استقامت کا مظاہرہ کیا۔
حضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہا علم و آگہی، شعر و حکمت، اعلیٰ نسب، اخلاق حمیدہ، اوصاف جمیلہ اور فضل و کمال میں امتیازی شان رکھتی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا بہت لحاظ فرماتے۔ صحابیات میں آپ کا منفرد مقام تھا ۔ سنہ۲۰ہجری بہ عہد حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ نے ۷۳ سال کی عمر میں وفات پائی۔ (بحوالہ صحابیات)