سید زبیر ألہاشمی، معلّم جامعہ نظامیہ
ہماری خوش نصیبی ہے کہ اﷲ رب العزت نے ہم کو حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی امت میں بھیجا، ساتھ ہی ساتھ صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم اجمعین کی محبتوں کو ظاہر کرنے کا موقع بھی عنایت فرما رہا ہے۔ چنانچہ ایسے بے حساب و بے شمار جلیل القدر صحابہ عظام رضی اﷲ عنہم اجمعین ہیں جن میں سے ایک قابل تعظیم صحابی حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ ہیں جن کے متعلق آپ کے ملاحظہ کیلئے کچھ تحریر کئے جانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ کے اسلام قبول کرنے کا ایک واقعہ تاریخ کی کتابوں میں بڑی تفصیل کے ساتھ آیا ہے۔ جیسا کہ لکھا گیا ہے کہ آتش پرستی سے توبہ کرکے آپ مذہب عیسائیت کے دامن سے وابستہ ہوئے، پادریوں اور راہبوں سے علم کے حصول کا سلسلہ جاری رہا،لیکن کہیں بھی دل کو اطمینان حاصل نہ ہوا۔ اس دوران حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ پادریوں کے پاس بھی وقت گزارے۔ چنانچہ ایک پادری جو غموریا کا پادری کتب الہامی کا ایک جید عالم تھا۔ جب اس کا آخری وقت آیا تو اس نے حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ سے دریافت کیا کہ اب میں کس کے پاس جاؤں ؟ اس سوال کے جواب میں اُس پادری نے جواب دیا کہ عنقریب حضور ختم المرسلین نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کا زمانہ آنے والا ہے۔ اور یہ نبی حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے دین کے داعی ہونگے۔ پھر اس پادری نے مدینہ منورہ کی کچھ نشانیاں حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ کو بتادیا جس میں سے کچھ نشانیاں اس طرح ہیں :
۱۔ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم ہجرت کرکے مکہ مکرمہ سے کھجوروں کے جھنڈ والے شہر مدینہ منورہ میں اقامت پذیر ہوں گے۔
۲۔ حضور نبی مکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کبھی صدقہ کا نہیں کھائیں گے۔
۳۔ اگر کوئی آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو ہدیہ دیگا تو اس کو قبول کریں گے۔
۴۔ دونوں کاندھوں کے درمیان مہر ِ نبوت ہوگی۔
اس طرح کی کچھ نشانیاں بتلا کر وہ پادری اس فانی جہاں سے کوچ کرگیا۔ اب نمبر ۲،۳ اور ۴ کے متعلق تحریر کیا جائیگا۔
راہِ حق کی تلاش میں نکلنے والے مسافر حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ مقام غموریا کو خدا حافظ کہدیئے۔ اور حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے شہر کی تلاش میں نکل گئے۔ دوران سفر میں حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ کو کئی طرح کے آلام و مشکلات آئے، لیکن دل میں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے دیدار کی تڑپ ذرا بھی کم نہیں ہوئی بلکہ شوق کی آگ اور بھی بڑھ گئی۔ کچھ تاجر لوگ حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ کو مکہ مکرمہ لیکر آئے۔ جس کی سرزمین حضور نبی مکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کا مسکن ولادت پاک ہونے کا اعزاز حاصل کر چکی تھی۔ تاجر لوگ حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ کو اپنا غلام ظاہر کرکے انہیں مدینہ منورہ {جو اُس وقت یثرب کے نام سے مشہور تھا} کے بنی قریظہ کے ایک یہودی کو بیچ دیئے۔ اُنہوں نے یہودی کی غلامی کو قبول کرلیا۔ یہودی مالک کے ساتھ جب وہ یثرب پہنچ گئے تو گویا حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ اپنی منزل مقصود کے پالئے۔
مقام غموریا کے پادری نے جو نشانیاں حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ کو بتلائی تھیں وہ سب دیکھ لیں، ہر کسی سے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے متعلق پوچھتے رہتے ہیں لیکن اس بارے میں کسی سے نہ کو ئی اطلاع ملی اور نہ کوئی رہنمائی کرنے والا ہے۔
آخر کار حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ ایک مرتبہ اپنے یہودی مالک کے کھجور کے ایک درخت پر بیٹھے تھے، اس دوران حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ اپنے یہودی مالک کو کسی سے یہ کہتے ہوئے سنا کہ مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے آنے والی ذات مقدسہ، نبی آخر الزماں صلی اﷲ علیہ وسلم ہونے کی داعی ہیں۔
پہلی نشانی کی صداقت : جب یہ خوشخبری حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ سنے تو خوشی کے مارے دل مچل اٹھا، اور حق کی تلاش میں نکلنے والے یہ مسافر جو تکلیفیں اور مشقتیں خوشیوں میں بدل رہی تھیں۔ چنانچہ وہ ایک طشتری میں بہترین کھجوریں سجا کر نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ یہ صدقے کے کھجور ہیں۔ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے یہ فرما کر لوٹا دیا کہ ہم صدقہ نہیں کھایا کرتے۔ یہ خوشخبری سننے کے بعد حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ یہ محسوس کئے کہ اس طریقہ سے غموریا کے پادری کی بتائی ہوئی ایک نشانی بالکل صحیح نکلی۔
دوسری نشانی کی صداقت : دوسرے دن کھجوروں سے سجا ہوا دسترخوان لے کر آقائے دوجہاں حضرت محمد عربی صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اور فرمانے لگے کہ یہ ہدیہ ہے، قبول فرمائیے۔
حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم اس ہدیہ کو قبول فرمالئے۔ اور اپنے صحابہ رضی اﷲ عنہم اجمعین میں تقسیم فرمادیئے۔
تیسری نشانی کی صداقت : دونوں نشانیوں کی صداقت کے بعد اب مہر نبوت کی زیارت باقی رہ گئی۔ ایک مرتبہ رسول پاک صلی اﷲ علیہ وسلم جنت البقیع میں ایک جنازے میں شرکت کے لئے تشریف لائے ایک جگہ جلوہ افروز ہوئے۔ حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی پشت کی طرف نگاہیں لگاکر بیٹھے تھے۔ حضور نبی مکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے نور نبوت سے دیکھ لیا کہ سلمان کیوں بے قراری کا مظاہر کررہا ہے، مخبر صادق رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم محبت کی خاطر اپنی پشت مبارک سے پردہ ہٹالیا، تاکہ حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ مہر نبوت کے دیدار کا طالب اپنے من کی مراد پوری کرلے۔ جب حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ یہ نشانی بھی دیکھ چکے تو کیفیت ہی بدل گئی، آگے بڑھے، محبت سے سرشار ہو کر مہر نبوت کو چوم لیا اور حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم پر ایمان لاکر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دامن مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم سے وابستہ ہوگئے۔ {المستدرک، طبرانی، ابن سعد وغیرہ}
zubairhashmi7@gmail.com