حضرت خواجہ غریب نواز ؒکے اقوالِ زرین

٭   گناہ تم کو اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتا جتنا مسلمان بھائی کو ذلیل و رسو ا کرنا۔
٭   توکل یہ ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی اور پر توکل نہ ہو اور نہ کسی چیز کی طرف توجہ کی جائے۔
٭   عارف وہ شخص ہوتا ہے جوکچھ اس کے اندر ہو اسے دل سے نکال دے تاکہ اپنے دوست کی طرح یگانہ ہوجائے پھر اللہ تعالیٰ اس پر کسی چیز کو مخفی نہ رکھے گااور وہ دونوں جہاں سے بے نیاز ہوجائے گا۔
٭   اہلِ عرفان یادِ الٰہی کے علاوہ کوئی اور بات اپنی زبان سے نہیں نکالتے اور اللہ کے خیال کے سوا دل میں کسی دوسرے کا خیال نہیں لاتے۔
٭   اگر کسی شخص میں تین خصلتیں پائی جائیں تو سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ اسے دوست رکھتا ہے (۱) سخاوت (۲) شفقت (۳) تواضع (عاجزی) ، سخاوت دریا جیسی، شفقت آفتاب کی طرح اور تواضع زمین کی مانند۔
٭   نیکوں کی صحبت نیک کام سے بہتر ہے اور بروں کی صحبت برے کام سے بری ہے۔
٭   دنیا میں تین افراد بہترین کہلانے کے مستحق ہیں (۱) عالم جو اپنے علم سے بات کہے (۲) جو لالچ نہ رکھے (۳) وہ عارف جو ہمیشہ دوست کی تعریف و توصیف کرتا رہے۔
٭   عارف سورج کی طرح ہوتا ہے جو سارے جہان کو روشنی بخشتا ہے جس کی روشنی سے کوئی چیز خالی نہیں رہتی۔
٭   سچی توبہ کے لیے تین باتیں ضروری ہیں (۱) کم کھانا (۲) کم سونا(۳) کم بولنا ، پہلے سے خوفِ خدا ، دوسرے اور تیسرے سے محبتِ الٰہی پیدا ہوتی ہے۔           مرسلہ : عبداﷲ محمد عبداﷲ