حضرت ابوخیثمہ رضی اﷲ عنہ جیسا عشقِ حقیقی پیدا کیا جائے

مرسل : ابوزہیر نظامی

ا ﷲ رب العزت نے اس دنیائے فانی میں انسان کو اپنا خلیفہ بنا کر بھیجا ہے تاکہ انسان اﷲ تعالیٰ اور رسول پاک صلی اﷲ علیہ وسلم کی اطاعت و فرمابرداری کرتے ہوئے، انبیاء عظام اور صحابۂ کرام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آخرت کی تیاری کرے اور کامیابی و کامرانی حاصل کرے۔ صحابہ رضی اﷲ عنہم اجمعین ان تمام کی سیرت کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو معلوم یہی ہوگا کہ سب کے سب خوف خدا کے ساتھ ساتھ محبت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو مقصد حقیقی سمجھا کرتے تھے۔ انہیں اکابر اصحاب   نبی مکرم صلی اﷲ علیہ وسلم میں سے ایک صحابی،جانثار حضرت ابوخیثمہ مالک بن قیس رضی اﷲ عنہ کی شخصیت ہیں جن کی عظمت بے انتہاء ہے۔ ملاحظہ ہو:
ایک مرتبہ غزوہ تبوک کا موقع تھا، اس عظیم موقع پر مسلمان اپنے محبوب نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے اعلانِ جہاد کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر اطاعت و اتباع اور ایثار و بے نفسی کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ نہ وہ مسلمان اپنی اپنی جان عزیز کی پرواہ کر رہے تھے اور نہ انہیں اپنے مال و دولت کی پرواہ تھی، نہ اپنے گھر والوں کی محبت آڑے آرہی تھی۔ ایسے وقت میں کچھ مسلمان اور اہل ایمان بھی کچھ وجوہات کی بناء پیچھے رہ گئے تھے۔ جب انہیں حضور  نبی پاک صلی اﷲ علیہ وسلم کی محبت حقیقی یاد آگئی اور چشم تصور میں احمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کا حسن بے نظیر آگیا، تو وہ بھی اپنی تمام مرغوبات کو چھوڑ کر فوراً حضور پاک صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت با برکت میں پہنچے اور قدموں میں گرگئے۔ انہیں میں سے ایک عاشق و جانثار مصطفی علیہ السلام حضرت ابوخیثمہ مالک بن قیس رضی اﷲ عنہ بھی ہیں، وہ بھی ایک وجہ سے بروقت اسلامی لشکر کے ساتھ روانہ نہیں ہوسکے۔ لیکن ندامت کے سبب انہیں جلدی رخت سفر باندھنے مجبور کردیا اور وہ سیدھے جاکر آقائے دوجہاں صلی اﷲ علیہ وسلم کی بارگاہ میں بشرف ملاقات پہنچے۔ اور ان کی واپسی کا بڑا ہی بہترین اور بڑا ایمان افروز واقعہ رونما ہوا ہے، اور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ایک بڑا آئینہ دار ہے۔ اور جانثار حضرت ابوخیثمہ مالک بن قیس رضی اﷲ عنہ بڑے حُسن و جمال سے نوازے گئے تھے، اور آپ رضی اﷲ عنہ کی دوبیویاں تھیں۔ جیسا کہ آپ رضی اﷲ عنہ کی سیرت میں بیان کیا گیا ہے، غزوۂ تبوک کے موقع پر خطۂ عرب شدید قحط کی زد میں تھا اور سورج سے بھی آگ برس رہی تھی۔ یعنی بے انتہاء گرمی کی شدت تھی۔ انہی دنوں میں جب مجاہدین اسلام   غزوۂ تبوک کی طرف روانہ ہونے کو تھے، جانثار حضرت ابوخیثمہ مالک بن قیس رضی اﷲ عنہ جو اپنے کھجوروں کے باغ میں آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ان کی دونوں بیویوں نے باغ کے اندر اپنے سائبانوں کو خوب اچھی طرح آراستہ ، پیراستہ کرکے اور پانی کے چھڑکاؤ سے خوب ٹھنڈا کر رکھا تھا۔ سخت گرما کے موسم میں جب ہر طرف ذی روح ’’پیاس، پیاس‘‘ پکار رہاتھا    ٹھنڈے پانی کا بھی وافر بندوبست تھا۔
جانثار مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم حضرت ابوخیثمہ مالک بن قیس رضی اﷲ عنہ کی دونوں بیویاں خوب بن سنور کر ان کیلئے سراپا انتظار میں تھیں۔ وہ دونوں اپنے شوہر کے لئے کھانا بھی تیار کر رکھا تھا اور دونوں کی یہی خواہش تھی کہ وہ پہلے اس کے خیمے میں آئے۔ جب جانثار مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم حضرت ابوخیثمہ مالک بن قیس رضی اﷲ عنہ باغ کے اندر تشریف لائے تو دروازے پر کھڑے ہوکر دونوں بیویوں کے بناؤ سنگھار کو دیکھا، ان کے خیموں کا خوب جائزہ لیا جنہیں انہوں نے   بے انتہاء گرمی میں بے حد آرام اور ٹھنڈا بنا رکھا تھا۔ایسے کٹھن موقع پر جانثار مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم حضرت ابوخیثمہ مالک بن قیس رضی اﷲ عنہ کے عشق کا امتحان تھا کہ فانی دنیا کی محبتوں، عیش وعشرت کو اختیار کرتے یا اخروی سکون کو ترجیح دیتے۔ اس عظیم موقع پر اہل سیر تحریر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم تو دھوپ، آندھی اور گرمی میں سفر پر ہو! اور ادھر جانثار مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم حضرت ابوخیثمہ مالک بن قیس یہاں ٹھنڈے سائے، تیار کھانے، بہترین حسین و جمیل بیویوں کے ہمراہ اپنے مال و زر میں محو استراحت ہو،یہ قرین ِانصاف نہیں۔ اس کے بعد جانثار مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم حضرت ابوخیثمہ مالک بن قیس رضی اﷲ عنہ اپنی بیویوں کی طرف متوجہ ہوکر خطاب فرمایا: اﷲ رب العزت کی قسم! میں تم دونوں میں سے کسی ایک کے بھی سائبان میں داخل نہیں ہوں گا یہاں تک کہ میں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سے ملاقات کروں، لہذا تم دونوں فورًا میرے لئے توشۂ سفر کا انتظام کرو، چنانچہ دونوں بیویوں نے ان کے لئے سفر کا توشہ تیار کیا‘‘۔ {ابن سعد}
لشکر اسلام غزوۂ تبوک کیلئے روانہ ہوچکا تھا۔ چنانچہ بغیر کسی تاخیر کے جانثار مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم حضرت ابوخیثمہ مالک بن قیس رضی اﷲ عنہ حضور پاک صلی اﷲ علیہ وسلم کو تلاش کرنے کیلئے روانہ ہوگئے، یہاں تک کہ مقام تبوک پہنچ کر بارگاہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے اور اپنا سارا قصہ سنادیا، یہ سن کر آقائے دوجہاں صلی اﷲ علیہ وسلم مسکرائے اور خیر و برکت کی دعائیں دیئے۔اس طریقے سے جانثار مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم حضرت ابوخیثمہ مالک بن قیس رضی اﷲ عنہ کو حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے جلوؤں سے فیض یاب ہونے کا ایک بڑا بہترین موقع مل گیا۔
zubairhashmi7@gmail.com