مرسل : ابوزہیر نظامی
خلیفۂ اول حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ قبل از اسلام بہت بڑے تاجر تھے آپ ایک مرتبہ ملک شام گئے تو وہاں آپ نے ایک خواب دیکھا کہ چاند اور سورج آسمان سے نیچے اُتر آئے ہیں اور دونوں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی گود میں داخل ہوگئے ہیں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دونوں کو پکڑ کر اپنے سینے سے لگالیا اور اپنی چادر مبارک اوپر ڈال دی، صبح آپ بیدار ہوئے تو اس عجیب و غریب خواب کی تعبیر پوچھنے کیلئے ایک راہب کے پاس پہنچے اس راہب نے سارا خواب سن کر پوچھا ،آپ کا نام کیا ہے اور آپ کہاں کے رہنے والے ہیں اور کون سے قبیلہ میں ؟حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میرا نام ابو بکر ہے ،مکہ کا رہنے والا ہوں اور بنی ہاشم سے ہوں، راہب نے پوچھا اور کام کیا کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا تجارت کرتا ہوں ،راہب نے کہا تو مبارک ہو مکہ سے اور قبیلہ بنی ہاشم سے نبی آخر الزماں کا ظہور ہونے والا ہے اگر یہ نبی پاک نہ ہوتے تو اللہ تعالی زمین و آسمان کو پیدا نہ فرماتا اور ساری کائنات بھی کبھی ظاہر نہ ہوتی اور جملہ انبیائے کرام بھی کبھی پیدا نہ ہوتے وہ نبی پاک رسولوں کے سردار ہوں گے اور سب انہیں ’’محمد الامین‘‘ کے نام سے یاد کریں گے اور اے ابو بکر ! اس خواب کی تعبیر یہ ہے کہ تم ان کے دین میں داخل ہوں گے اور ان کے اولین وزیر اور خلیفہ ہوںگے ۔
اے ابو بکر ! میں نے اس نبی پاک کی توریت میں تعریف پڑھی ہے انجیل و زبور میں ان کا ذکر پڑھا ہے اور میں ان پر ایمان لاچکا ہوں اور ان کے دین میں داخل ہوں اور عیسائیوں کے خوف سے اپنا ایمان چھپا رہا ہوں آج تم سے ساری حقیقت بیان کردی۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ یہ سن کر بڑے متاثر ہوئے اور دل پر رقت طاری ہوئی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے شوق کا غلبہ ہوا اور فوراً مکہ واپس آئے اور حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر دل، باغ باغ ہوگیا حضورصلی اللہ علیہ وسلم بھی ابو بکررضی اللہ عنہ کو دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا ابو بکر رضی اللہ عنہ! جلدی کلمہ پڑھو اور میرے دین میں آجاؤ،صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا حضور ! کیا کوئی معجزہ دیکھ سکتا ہوں ؟حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر فرمایا ۔ ملک شام میں جو خواب دیکھ کر آئے ہو اور راہب نے جو تعبیر سنائی تھی وہ میرا معجزہ ہی تو ہے ۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ فورا کہہ اٹھے ۔ أشھد أن لا الہ الا اللہ و أشھد أن محمدا عبدہ و رسولہ ۔
سبق : حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے وزیر اول اور خلیفہ ہیں اور یہ پہلے ہی سے مقرر ہوچکا تھا اور انجیل و توریت کے عالم بھی اس حقیقت سے باخبر تھے جو آپ کی وزارت و خلافت کا انکار کرے وہ کس قدر نا واقف و بے خبر ہے!
اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اگلی پچھلی دن اور رات کی سب باتیں جانتے تھے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات غائب نہ تھی ۔
abuzuhairnizami@gmail.com