کانگریس، سی پی آئی ایم اور جے ڈی (یو) مجوزہ ترمیمات سے دستبرداری کے خواہاں
نئی دہلی ۔ 28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس، سی پی آئی ایم اور جے ڈی (یو) نے این ڈی اے حکومت کی جانب سے 2013ء کے حصول اراضی قانون میں مجوزہ ترمیمات سے مکمل طور پر دستبرداری اور چند مزید اقدامات کا مطالبہ کیا ہے جن سے اس قانون کو کاشتکاروں کی تائید میں مستحکم بنایا جاسکے۔ اپنی تجاویز میں 2015ء کے حصول اراضی قانون میں مودی حکومت نے تبدیلی کی خواہش کرتے ہوئے تجاویز پیش کی ہیں جنہیں دیگر سیاسی پارٹیوں نے مسترد کردیا ہے۔ صرف دیہی انفراسٹرکچر، واجبی قیمت پر مکان، صنعتی راہداریاں اور اور انفراسٹرکچر کے پراجکٹ مستثنیٰ رکھے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں کانگریس نے دیہی اور شہری علاقوں میں اراضی کی موجودہ بازار کی قیمت کا چار گنا معاوضہ حکومت کی جانب سے ادا کئے جانے پر زور دیا ہے۔ دیگر چیزوں کے علاوہ ترمیمات کی فہرست میں سی پی آئی (ایم) نے مطالبہ کیا ہیکہ جن افراد کی زمین حاصل کی جائے،
انہیں صنعتوں کے قیام سے حاصل ہونے والے منافع میں 20 فیصد کا حصہ دار بنایا جائے جو موجودہ معاوضہ کی ادائیگی کے علاوہ ہو اور انہیں سالانہ بنیاد پر معاوضہ ادا کیا جائے۔ بی جے ڈی اور ترنمول کانگریس پہلے ہی پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کو ان ترمیمات کے بارے میں مکتوب روانہ کرچکی ہیں کہ ان تجاویز سے مکمل طور پر دستبرداری اختیار کی جائے۔ کانگریس کی حکمت عملی یہ ہیکہ کمیٹی کے ارکان میں کسی نہ کسی طرح اکثریت حاصل کی جائے تاکہ یو پی اے کے حصول اراضی قانون میں این ڈی اے کی مجوزہ ترمیمات کی شدت سے مخالفت ہوسکے۔ شیوسینا کے ذرائع نے کہا کہ این ڈی اے نے اس کی حلیف پارٹی کا موقف اس بل کی نوعیت پر منحصر ہوگا جو حکومت پیش کرے گی۔ این سی پی کے صدر شردپوار کی قیامگاہ پر کانگریس، ترنمول کانگریس، سی پی آئی ایم کے ارکان کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس میں مجوزہ ترمیمات سے مکمل دستبرداری کا مطالبہ کیا گیا۔