حصول اراضیات قانون کی ترمیمات کیلئے کل جماعتی اجلاس طلب کرنے کا مشورہ

ماہرین قانون سے بھی رائے لی جائے ، محمد علی شبیر قائد اپوزیشن تلنگانہ کونسل کا بیان
حیدرآباد ۔ 27 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے حصول اراضیات قانون 2013 کی ترمیمات کو مرکز کی جانب سے قبول نہ کرنے پر اپنی غلطی کو تسلیم کرنے کا چیف منسٹر کو مشورہ دیا ۔ جلد بازی میں اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرتے ہوئے مزید ترمیمات کرنے کے بجائے کل جماعتی اجلاس طلب کرنے اور ماہرین قانون کی رائے حاصل کرنے کا مطالبہ کیا ۔ آج اسمبلی کے میڈیا ہال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی ۔ اس موقع پر ارکان قانون ساز کونسل پی سدھاکر ریڈی اور اے للیتا بھی موجود تھے ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ یو پی اے کے دور حکومت میں سونیا گاندھی کی قیادت میں کسانوں سے مکمل انصاف کرنے کے لیے حصول اراضیات قانون 2013 نافذ کیا گیا تھا جو اراضیات سے محروم ہونے والے کسانوں اور غریب عوام کے مفادات کا مکمل محافظ ہے ۔ این ڈی اے حکومت اس قانون میں ترمیم کرنے کی کوشش کی مگر ناکام ہوگئی ۔ تلنگانہ حکومت نے چار ماہ قبل جلد بازی میں اسمبلی اور کونسل کا اجلاس طلب کرتے ہوئے مرکزی قانون میں ترمیمی بل منظور کرتے ہوئے مرکز کو روانہ کیا تھا ۔ مرکز نے ترمیمی بل کا جائزہ لینے کے بعد اس کو غیر دستوری قرار دیتے ہوئے دوبارہ ترمیمات کی سفارش کرتے ہوئے ریاست کو روانہ کردیا ہے جو تلنگانہ حکومت کے منھ پر طمانچہ کے مماثل ہے ۔ اسمبلی میں قائد اپوزیشن جانا ریڈی اور کانگریس کے ارکان اسمبلی اور کونسل میں وہ ( محمد علی شبیر ) اور کانگریس کے ارکان قانون ساز کونسل نے مرکزی قانون میں ترمیمات کی گنجائش نہ ہونے کا ریاستی حکومت کو مشورہ دیا تاہم چیف منسٹر نے تعمیری رول ادا کرنے والے اپوزیشن کی ایک نہیں سنی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عددی طاقت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اسمبلی اور کونسل میں مرکزی قانون میں ترمیمات کا بل منظور کرتے ہوئے مرکز کو روانہ کردیا ۔ بل واپس ہونے کے بعد ریاستی حکومت عجلت میں پھر ایک مرتبہ اسمبلی اور کونسل کا اجلاس طلب کرنے پر غور کررہی ہے تاکہ مرکز کی سفارشات کی روشنی میں دوبارہ ترمیمات کو یقینی بنایا جاسکے ۔ وہ چیف منسٹر سے اپیل کرتے ہیں اپنی غلطی کا اعتراف کریں ۔ دوبارہ اسمبلی و کونسل کا اجلاس طلب کرنے سے قبل کل جماعتی اجلاس طلب کریں اور ماہرین قانون کی رائے حاصل کریں ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اگر قانون حصول اراضیات 2013 پر عمل کیا جاتا تو ریاست میں ابھی تک کئی آبپاشی پراجکٹس کی تعمیرات آخری مراحل میں ہوتے لیکن چیف منسٹر آبپاشی پراجکٹس کی تعمیرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہے ۔ غیر قانونی عمل اختیار کرتے ہوئے کانگریس پر آبپاشی پراجکٹس کی تعمیرات میں رکاوٹ پیدا کرنے کا جھوٹا و بے بنیاد الزام عائد کررہے ہیں ۔ سنگارینی میں مورثی ملازمتوں کے معاملے میں سپریم کورٹ اور کنٹراکٹ ایمپلائز کی خدمات کو مستقل کرنے کے معاملے میں ہائی کورٹ نے ٹی آر ایس حکومت کے جاری کردہ جی اوز کو کالعدم قرار دیتے ہوئے چیف منسٹر کے سی آر کو بہت بڑا جھٹکا دیا ہے ۔ لہذا حکومت ہر قدم سونچ سمجھ کر اٹھائے صرف ووٹ بینک کو مستحکم کرنے کی کوشش نہ کریں ۔ دستوری اور قانونی پہلوؤں کا احترام کریں ۔۔