مریم النساء
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے اللہ کی طرف سے بھیجا گیا ہے، تاکہ اخلاقی اچھائیوں کو تمام و کمال تک پہنچاؤں‘‘۔ (مؤطا امام مالک)
حسن اخلاق کی اسلام میں بہت ہی زیادہ اہمیت ہے، قیامت کے دن اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب وہ لوگ ہوں گے، جن کے اخلاق اچھے ہوں گے۔ حسن اخلاق کیا ہے؟ تو اس کے بارے میں حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’حسن اخلاق کسی سے مسکراکر ملنا، مال خرچ کرنا اور کسی کو تکلیف نہ دینا ہے‘‘۔ حسن اخلاق کا دائرہ بہت وسیع ہے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق تو بہت بلند اور عظیم تھے۔ آپﷺ کا وہ واقعہ بہت مشہور ہے کہ کچرا ڈالنے والی ضعیفہ نے آپ کے اخلاق سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرلیا تھا۔ اسی طرح ایک دفعہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم راستہ سے گزر رہے تھے کہ ایک شخص نے آکر آپ کی چادر کو بہت زور سے کھینچا، جس سے آپ کی گردن پر نشان پڑگئے۔ آپﷺ نے پیچھے پلٹ کر اس سے پوچھا کہ ’’تجھ کو اس بات پر کس چیز نے آمادہ کیا؟‘‘ تو اس شخص نے کہا: ’’آپ کی حلم و برد باری نے‘‘۔ آپﷺ نے یہ سن کر مسکرادیا۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن بھی آپ کے اخلاق کا اعتراف کرتے تھے۔ خود اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ’’آپ اخلاق کے بلند مرتبہ پر فائز ہیں‘‘۔
آدمی کی پہچان اس کے اخلاق سے ہوتی ہے۔ اگر ہم کہیں جاتے ہیں تو اپنی ڈگریاں گلے میں ڈال کر نہیں جاتے، بلکہ لوگ ہمارے اخلاق سے اس بات کا اندازہ لگا لیتے ہیں کہ ہم عالم ہیں یا جاہل!۔
یقیناً اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے۔ آپﷺ نے اپنے اخلاق کے ذریعہ دشمنوں کے دِلوں کو فتح کیا اور پتھر دل انسانوں کو موم کی طرح پگھلا دیا تھا۔ غرض یہ کہ ہماری زندگی میں اخلاق کی بہت اہمیت ہے، ہم اپنے اخلاق و کردار کو اتنا بلند کریں کہ لوگ دیکھ کر یہ کہنے پر مجبور ہو جائیں کہ ’’اُمت کا اخلاق ایسا ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق کیسا رہا ہوگا‘‘۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ امت مسلمہ کے اخلاق و کردار کو سنواردے اور ہمارے اندر اچھے اوصاف پیدا فرمائے۔ (آمین)