حدیث

حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: ’’قیامت کے دن انسان کے پاؤں سرکنے نہیں پائیں گے اور اس کو بارگاہ رب ذوالجلال میں اس وقت تک کھڑا رکھیں گے، جب تک کہ اس سے پانچوں باتوں کا جواب نہیں لے لیا جائے گا۔ چنانچہ اس سے پوچھا جائے گا کہ اس نے اپنی عمر کس کام میں صرف کی؟ (باالخصوص یہ کہ) اس نے اپنی جوانی کو کس کام میں بوسیدہ کیا (یعنی جوانی گویا نیا لباس ہے، جو رفتہ رفتہ پرانا ہوتا ہے) اس نے مال کیونکر کمایا (یعنی اس نے دنیا میں جو کچھ مال و دولت اور روپیہ پیسہ کمایا، وہ حلال وسائل و ذرائع سے حاصل کیا یا حرام ذرائع سے؟) اس نے مال کو کہاں خرچ کیا؟ (یعنی اپنے مال اور روپیہ پیسہ کو اچھے کاموں میں صرف کیا یا برے کاموں میں گنوایا) اور یہ کہ اس نے جو علم حاصل کیا تھا، اس کے موافق عمل کیا یا نہیں؟‘‘۔ (ترمذی)
حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ ایک دن انھوں نے حضرت عویمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ ’’عویمر! (خیال کرو) قیامت کے دن تمہاری کیا کیفیت ہوگی، جب تم سے سوال کیا جائے گا کہ آیا تم عالم تھے یا جاہل؟۔ اگر تم یہ جواب دوگے کہ میں عالم تھا تو پھر تم سے پوچھا جائے گا کہ تم نے جو کچھ علم حاصل کیا، اس کے موافق عمل کیا؟ اور اگر تم نے یہ جواب دیا کہ میں جاہل تھا، تو پوچھا جائے گا کہ تمہارے جاہل رہنے کی کیا وجہ تھی اور تم نے علم کیوں نہیں حاصل کیا؟‘‘۔