حدیث

حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو یہ سکھایا: ’’انی انا الرزاق ذوالقوۃ المتین‘‘ یعنی ’’(اے انسان جان لے کہ) بلاشبہ میں (اللہ تعالیٰ) ہی روزی دینے والا ہوں (اور) غالب طاقت والا ہوں‘‘۔ (ابوداؤد و ترمذی)

’’انی انا الرزاق‘‘ قراء ت شادہ ہے، قراء ت مشہورہ کے مطابق اس آیت کے الفاظ اصل میں یوں ہیں: ’’ان اللّٰہ ھو الرزاق ذوالقوۃ المتین‘‘ (بلاشبہ خدا ہی رزق دینے والا ہے اور غالب طاقت والا ہے) حاصل یہ کہ جب رزق دینے والا اور غالب طاقت رکھنے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے تو پھر لازم ہے کہ اس کی ذات کے علاوہ اور کسی پر قطعاً بھروسہ نہ کیا جائے اور اپنے امور کا بہتر کارساز و وکیل، اس کے علاوہ کسی اور کو ہرگز نہ سمجھائے۔

حضرت عمر بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلاشبہ انسان کے دل کے لئے ہر جنگل میں ایک شاخ اور ایک گوشہ ہے۔ پس جس شخص نے اپنے دل کو ان شاخوں اور گوشوں کی طرف متوجہ رکھا (یعنی اس نے اپنے دل کو ان تفکرات اور غموں میں مشغول و منہمک رکھا اور پراگندہ خاطری کا شکار ہوا) تو اللہ تعالیٰ کو کوئی پرواہ نہیں کہ اس کو کس جنگل میں ہلاک کرے اور جس شخص نے اللہ تعالیٰ پر توکل و اعتماد کیا (اور اپنے تمام امور اس کے سپرد کردے) تو اللہ تعالیٰ اس کے تمام کاموں کی درستی کے لئے کافی ہو جاتا ہے (یعنی اللہ تعالیٰ کی مدد و رحمت اس کو دل و دماغ کی پراگندگی و پریشانی، ضروریات کی تکمیل کے لئے اِدھر اُدھر بھٹکنے اور گونا گوں جسمانی محنت و مشقت کے تعصب و غم سے نجات دیتی ہے)‘‘۔ (ابن ماجہ)