حج کو روانگی سے عین قبل طلاق کا سانحہ

ایک شخص کی جاہلانہ حرکت سے خاتون بھی سعادت سے محروم، ہر گوشہ سے واقعہ کی مذمت
حیدرآباد۔ 6 اگست (سیاست نیوز)فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے عازم میں جو ذوق اور جذبہ پایا جاتا ہے اس کا اظہار زبان یا تحریر سے ممکن نہیں۔ جیسے جیسے روانگی کی تاریخ قریب آتی ہے، عازمین خود کو حرمین شریفین سے قریب تصور کرتے ہیں۔ اس مبارک تصور کے درمیان اگر کوئی رکاوٹ حائل ہوجائے تو اس تکلیف کا بیان بھی مشکل ہے۔ حیدرآباد میں ایک ناخوشگوار واقعہ نے ایک خاتون کو حج کی سعادت سے محروم کردیا۔ یہ کوئی اور نہیں بلکہ ان کا شوہر ہے جس نے روانگی کی تاریخ سے چند دن قبل اپنی شریک حیات کو طلاق دے دیا۔ مذکورہ شخص کی اس ناپسندیدہ عمل کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے کیوں کہ فریضہ حج کی ادائیگی کا موقع حاصل ہونا باعث فضیلت ہے۔ حج کو وہی جاسکتے ہیں جن کا بارگاہ الٰہی سے بلاوا آتا ہے۔ چند دن قبل تک یہ خاتون خود کو خوش قسمت تصور کررہی تھی کیوں کہ حرمین شریفین میں حاضری کی سعادت یقینی تھی لیکن اسکے سارے خواب اس وقت بکھر گئے جب کسی بات پر حج کیلئے چلنے والے شوہر نے ہمیشہ کیلئے علیحدہ کردیا۔ بتایا جاتا ہے کہ پرانے شہر کے تاڑبن سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے نے حج کمیٹی سے فریضہ حج کا ارادہ کیا اور وہ منتخب ہوگئے۔ ان کی روانگی 7 اگست کی فلائٹ سے تھی اور 5 اگست کو رپورٹنگ کرنی تھی۔ رپورٹنگ کے وقت خاتون اپنے رشتہ داروں کے ساتھ حج کمیٹی پہنچی اور یہ سانحہ بیان کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ خاتون نے اپنے اخراجات سے دونوں کی رقم ادا کی تھی۔ انہیں یقین تھا کہ فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد زندگی کی تلخیاں دور ہوجائیں گی اور خوشگوار حالات پیدا ہوں گے۔ لیکن رپورٹنگ سے دو دن قبل شوہر نے اسلام کے ناپسندیدہ عمل کو اختیار کرکے ہر کسی کو نہ صرف حیرت میں ڈال دیا بلکہ ہر کوئی اس کے عمل کی مذمت کرنے لگا۔ حج کمیٹی سے خواہش کی گئی کہ کم سے کم خاتون کو جانے کی اجازت دی جائے لیکن عہدیداروں نے کہا کہ قواعد کے ا عتبار سے محرم کے بغیر سفر حج کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ مرکزی حکومت نے جاریہ سال محرم کے بغیر جو اجازت دی ہے اس میں شرط یہ ہے کہ چار خواتین ایک ہی کور نمبر کے تحت ہوں اور روانگی اور واپسی ایک ہی ساتھ رہے۔ تازہ ترین معاملہ میں حج کمیٹی نے اپنی بے بسی کا اظہار کیا۔ اسی دوران جامعہ نظامیہ سے فتوی حاصل کیا گیا جس میں کہا گیا کہ تین بار جملے ادا کرنے سے طلاق واقع ہوچکی ہے اور خاتون ایام عدت تک سفر نہیں کرسکتی۔ شریعت کے ان احکامات کی روشنی میں مذکورہ خاتون کو اپنا سفر آخرکار منسوخ کرنا پڑا۔ جبکہ اس نے تمام تر تیاریاں مکمل کرلی تھیں جس وقت وہ حج کمیٹی سے رجوع ہوئی اور عہدیداروں نے کسی بھی طرح کے تعاون سے معذرت کرلی تو خاتون اور اس کے رشتہ دار انتہائی مایوسی اور حسرت کے عالم میں بادیدۂ نم حج ہائوز سے واپس ہوگئے۔ مسلم سماج میں چند ناعاقبت اندیش افراد کی جہالت پر مبنی فیصلوں سے مسلمانوں کی بدنامی کا سامنا ہورہا ہے۔ اس طرح کے واقعات مخالفین اسلام و شریعت کے لیے کسی ہتھیار سے کم نہیں جو دن رات اسلام میں عورت کے حقوق کے نام پر شریعت کے خلاف مہم چلارہے ہیں۔