فقیہہ ملت حضرت مولانا مفتی محمد عظیم الدین ، صدر مفتی جامعہ نظامیہ
سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک روزہ دار نے پان یا تمباکو قصدامنہ میں چباکرتھوک دیا، مگر حلق کے اندر جانے نہیں دیا پھر کلی کرکے منہ صاف کرلیا۔
ایسی صورت میں اس کے روزہ کے متعلق شرعاً کیا حکم ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : شرعا روزہ دار کو بلاعذرشرعی کسی چیز کا چبانا یا چکھنا مکروہ ہے تاہم اگر اس نے کوئی چیز چبائی اور اس کا مزہ اس کے حلق میں نہیں گیاتو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ وکرہ ذوق شیء ومضغہ بلاعذر کذافی الکنز۔عالمگیری جلد اول ص ۱۹۹ اور ۲۰۳میں ہے وان مضغھا لایفسد الا ان یجد طعمھا فی حلقہ وھذا حسن جدا فلیکن الاصل فی کل قلیل مضغہ کذا فی القدیر۔ پس صورت مسئول عنہا میں جس شخص نے پان یا تمباکو قصدا چباکر تھوک دیا اور اس کا مزہ حلق میں نہیںگیا تو اس کا یہ عمل مکروہ ہے اگرچہ روزہ نہیں ٹوٹا۔ اور اگر اس کامزہ حلق میں گیا ہوتو عمدا یہ عمل کرنے کی وجہ اس پر قضاء وکفارہ ہردولازم ہونگے۔ عالمگیری جلداول ص۳۰۵میں ہے : اذا اکل متعمدا ما یتغذی بہ یلزمہ الکفارۃ ھذا اذا کا ن مما یؤکل للغذاء او للدواء۔ فقط واﷲ أعلم
قرض بشرط نہ ہوتو اس سے مسجد کو چندہ دیا جاسکتا ہے
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے چھوٹے بیوپاری اصحاب کو یکمشت فراہمی سرمایہ کی غرض سے چند اسکیمات بنائی ہیں۔ ایک چٹھی کی اسکیم بنائی ہے جس میں دس افراد شریک ہیں۔ ہرفرد ماہانہ مبلغ تیس روپیہ ادا کرتاہے۔ قرعہ میں جس کا نام نکلے اس کو رقم دیدی جاتی ہے۔ اس طرح یہ اسکیم دس ماہ تک چلتی ہے۔ ہر ممبر سے یہ خواہش کی جاتی ہے کہ جب اس کے نام چٹھی اٹھے تو وہ کچھ رقم مسجد میں برقی پنکھوں کیلئے دے۔ تاہم اس کو مجبور نہیں کیا جاتا اگر وہ نہ دینا چاہے تو نہ دے۔ چنانچہ ایک صاحب نے چٹھی اٹھنے پر رقم نہیں دی انکو مجبور بھی نہیں کیا گیا۔ مگر بالعموم مسجد کے تعلق سے سب ہی راضی ہوجاتے ہیں۔ کسی قسم کا سود نہ دیا جاتاہے اور نہ لیاجاتا ہے۔
ایسی صورت میں یہ رقم مسجد میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں ؟
۲۔ اگر ایسی اسکیم میں مسلم افراد کے علاوہ غیر مسلم اشخاص یا فرقہ شیعہ و خوجہ کے اصحاب شریک ہوں اور وہ بخوشی و رضامندی مسجد کے پنکھوں کے لئے رقم دیں تو اس سے متعلق شرعاً کیا احکام ہیں ؟ بینوا تؤجروا
جواب : بشرط صحت سوال صورت مسئول عنہا میں اگر چٹھی کے مسلم اراکین بلا شرط مسجد میں برقی پنکھوں کی تنصیب کے لئے رقم دیتے ہیں۔ نیز رقم نہ دینے والے کو بھی رکن بنایا جاتاہے تو ایسی رقم مسجد میں برقی پنکھوں کی تنصیب کے لئے صرف کیجاسکتی ہے۔ شرعاً اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ اور اگر ایسی شرط رکھی جائے تو پھر مسجد میں اس کا استعمال حرام ہوگا درمختار کے کتاب البیوع فصل القرض میں ہے وفی الخلاصۃ القرض بالشرط حرام۔
۲۔ غیر مسلم اشخاص اگر مسجد کیلئے روپیہ دیں تو اس رقم کو مسجد میں صرف کرنا شرعاً جائز نہیں۔ لیکن کوئی غیر مسلم اگر کسی مسلمان کو روپیہ ہبہ کردے اور وہ مسلمان بطور خود اس رقم سے مسجد کے ضروریات کی تکمیل کرے تو شرعاً جائز ہے ۔ الاسحاف فی احکام الاوقاف ص ۱۱۹ میں ہے : ولو أوصی الذمی أن تبنی دارہ مسجدا لقوم بأعیانھم أولأھل محلۃ بأعیانھم جاز استحساناً لکونہ وصیۃ لقوم بأعیانھم وکذلک یصح الایصاء بمال لرجل بعینہ لیحج بہ لکونہ وصیۃ لمعین ثم ان شاء حج بذلک وان شاء ترک۔ فقط واﷲ أعلم