سعید کے سیاسی خواب چکناچور، ملی مسلم لیگ دراصل
لشکرطیبہ کا دوسرا رخ
ہندوستان نے امریکہ کے فیصلہ کی ستائش کی
سعید کے علاوہ ملی مسلم لیگ کے سات ارکان بھی
دہشت گرد قرار
واشنگٹن ۔ 3 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے حافظ سعید کے سیاسی طور پر کچھ کارنامے انجام دینے کا خواب اس وقت چکناچور ہوگیا جب امریکہ نے ممبئی حلوں کے ماسٹرمائنڈ کی ملی مسلم لیگ
(MML)
کو ایک بیرونی دہشت گرد تنظیم قرار دیدیا۔ یاد رہیکہ حافظ سعید کی قیادت میں چلائی جانے والی تنظیم جماعت الدعوۃ پر بھی مختلف ممالک مسلسل تنقیدیں کررہے ہیں۔ امریکہ نے ایم ایم ایل کے سات ارکان کو بھی بیرونی دہشت گرد قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں امریکہ نے تحریک آزادی کشمیر
(TAJK)
کو بھی دہشت گرد گروپس کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ تحریک آزادی کشمیر کو لشکرطیبہ کی ایک معاون تنظیم قرار دیا گیا ہے جو ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق آج بھی اندرون پاکستان سرگرم ہے۔ یاد رہیکہ پاکستان میں صرف ایک روز قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایم ایم ایل کو وزارت داخلہ سے ایک کلیرنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی ہدایت کی تھی جو بطور سیاسی جماعت اس کے رجسٹریشن کیلئے لازمی ہے۔ پاکستان میں عام انتخابات جاریہ سال جولائی میں منعقد شدنی ہیں۔ قبل ازیں پاکستان الیکشن کمیشن نے ایم ایم ایل کو بحیثیت سیاسی جماعت رجسٹر کرنے کی درخواست کو یہ کہہ کر مسترد کردیا تھا کہ اس کے (ایم ایم ایل) متعدد ممنوعہ دہشت گرد گروپس سے روابط ہیں۔ اس معاملہ میں پاکستان کی وزارت داخلہ نے بھی اعتراض کیا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن کے پاس درخواست کو مسترد کرنے کے علاوہ کوئی اور متبادل نہیں تھا۔ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں واضح طور پر کہا گیا ہیکہ یہ قدم اس لئے اٹھایا گیا ہے تاکہ لشکرطیبہ کے حوصلوں کو پست کیا جائے اور دہشت گرد حملے انجام دینے کیلئے درکار وسائل کو ختم کردیا جائے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپ ہوگا کہ لشکرطیبہ آج بھی پاکستان میں اپنی سرگرمیاں زوروشور سے چلارہی ہے جن میں عوامی ریالیوں کا انعقاد، فنڈریزنگ (جمع کرنا) اور دہشت گردانہ حملوں کی نہ صرف منصوبہ بندی کرنا بلکہ تربیت بھی فراہم کرنا شامل ہے۔ ہندوستان کی وزارت خارجہ نے بھی امریکہ کے اس فیصلہ پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ایک بات بالکل واضح ہوگئی کہ پاکستان آج بھی اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔