جی ایچ ایم سی کی گاڑیاں عابڈس کی سڑک پر کچرا ڈال کر رفو چکر

بلدیہ کی لاپرواہی یا ایک ہوٹل مالک سے انتقام لینے دانستہ حرکت، راہگیروں ، مقامی دوکانداروں کو پریشانی

حیدرآباد۔/25 فروری(سیاست نیوز) نامپلی اسٹیشن روڈ پر واقع چند دکانات کے مالکین آج صبح غریق حیرت ہوگئے جب وہ معمول کے مطابق اپنی دکانات کھولنے پہنچے‘ چونکہ ان کی دکانات کے سامنے کچہرے کا انبار پڑا ہوا تھا۔ ابتداء میں تو وہ یہ سمجھے تھے کہ کچہرا منتقل کرنے والی جی ایچ ایم سی کی گاڑی پلٹ گئی ہوگی مگر انہیں پڑوس میں رہنے والوں سے یہ پتہ چلا کہ رات کے وقت جی ایچ ایم سی کی کئی گاڑیاں جو کچہرے سے لدی ہوئی تھیں ان دکانات کے سامنے کھڑی ہوئی تھیں اور صبح کی اولین ساعتوں میں دو گاڑیاں اچانک کچرا انڈیل کر وہاں سے تیزی سے روانہ ہوگئیں۔ ہوٹل انا پورنا کے باب الداخلہ سے کچھ فاصلہ پر جہاں الکٹرانکس اشیاء کی دکانات ہیں کچہرے کا بڑا سا انبار دن بھر پڑا رہا مگر جی ایچ ایم سی حکام سے شکایت کے باوجود کچہرے کی نکاسی کا انتظام نہیں کیا گیا۔ دھریوالس ہاؤز آف الکٹرانکس اینڈ الکٹریکل اپلائنسس کے مالک مسٹر دیویندر دھریوال نے بتایا کہ ان کے ایک پڑوسی دکاندار نے صبح میں فون پر دکان کے سامنے کی تصاویر روانہ کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ اس کچہرے کی وجہ سے اس قدر تعفن پھیل گیا کہ دکان کے باب الداخلہ پر شام تک کئی ڈبے اگر بتی کے جلانے پڑے اور کچہرے پر موجود مکھیوں کو دکان میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے اسپرے کرنا پڑا۔

مسٹر دھریوال نے بتایا کہ اس خصوص میں دکانداروں نے صبح سے شام تک جی ایچ ایم سی کے دفتر کے ایک سیکشن سے دوسرے سیکشن چکر کاٹتے رہے اور ایک عہدیدار سے دوسرے عہدیدار کی منت سماجت کرتے رہے مگر کسی نے کوئی توجہ نہیں دی اور شام تک کچہرے کی نکاسی کا انتظام نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ حتیٰ کہ صبح میں عابڈز پولیس اسٹیشن کے کانسٹبلس نے بھی جی ایچ ایم سی حکام کو فون پر اطلاع دی تھی۔ یاد رہے کہ اس مین روڈ پر جہاں یہ کچہرا انڈیلا گیا تھا اس سے چند گز کے فاصلہ پر ہی ضلع کلکٹر حیدرآباد، کمشنر لینڈ سروے اور ٹیلی کام کے محکمہ جات اور آر ٹی سی بس اسٹاپ واقع ہیں۔ جی ایچ ایم سی کی گاڑیوں نے یہ کچہرا کیوں انڈیلا اور کون اس کے ذمہ دار ہیں اس کا ہنوز پتہ نہیں چل پایا ہے۔ کچھ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ قریب میں واقع ایک ہوٹل کا نزع جی ایچ ایم سی والوں سے چل رہا ہے اسی لئے ان لوگوں نے ہوٹل مالک کو سبق سکھانے ایسی حرکت کی ہے مگر اس کا خمیازہ دکانداروں اور راہگیروں کو بھگتنا پڑا۔