حکومت اضافی بجٹ کی تخصیص و فراہمی میں ناکام ، ترقیاتی منصوبوں پر منفی اثر
حیدرآباد۔30مارچ(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی جانب سے اضافی بجٹ کی تخصیص و فراہمی کے بغیر شہر میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے ترقیاتی منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جانا ممکن نہیں ہے کیونکہ جی ایچ ایم سی کا خزانہ خالی ہے اور اس آمدنی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ جی ایچ ایم سی کو حکومت کی جانب سے شہر میں وصول کئے جانے والے محصولات میں حصہ ادا کرنے میں کوتاہی نہ کرتے ہوئے حکومت کو شہری حدود سے ہونے والی آمدنی سے حصہ ادا کرنا چاہئے اور دیگر مقامات کی طرح شہر کیلئے خصوصی بجٹ کی تخصیص عمل میںلائی جائے۔بجٹ اجلاس سے قبل جی ایچ ایم سی نے ریاستی حکومت کو روانہ کردہ منصوبوں کے مطابق 2011 کروڑ کی تخصیص کی خواہش کی تھی لیکن ریاستی حکومت میں جی ایچ ایم سی کو 1000 کروڑ کی تخصیص پر اکتفاء کیا۔جی ایچ ایم سی کی جانب سے روانہ کردہ منصوبہ میں عہدیداروں نے سڑکوں کی درستگی کیلئے 500کروڑ کی تخصیص کی تجویز پیش کی تھی جبکہ 253کروڑ روپئے ڈبل بیڈ روم فلیٹس کی تعمیر کیلئے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی لیکن حکومت نے دونوں منصوبوں میں ایک روپیہ بھی مختص نہیں کیا۔اسی طرح شہر میں موجود نالوں کی صفائی و کشادگی کیلئے جی ایچ ایم سی کو 300کروڑ روپئے درکار ہیں لیکن حکومت کی جانب سے عدم فراہمی کے سبب مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کو قرض حاصل کرتے ہوئے ترقیاتی کام جاری رکھنے ہوں گے ۔موسی ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ کے لئے حکو مت نے بجٹ 2017-18میں 150کروڑ کی تخصیص کا فیصلہ کیا ہے لیکن اس کے علاوہ دیگر اسکیمات جیسے سوچھ تلنگانہ و سوچھ حیدرآباد اور ہریتا ہرم کیلئے کوئی بجٹ کی تخصیص عمل میں نہیں لائی گئی ان منصوبوں کو منسوخ نہیں کیا جا سکتا بلکہ ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے جی ایچ ایم سی کو بینکوں سے قرض حاصل کرنا پڑے گا اور اس قرض کے حصول کے علاوہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے 1000کروڑ لاگتی بانڈ کی فروخت اور 2500کروڑ کے قرض کے متعلق منصوبہ بندی کررہی ہے تاکہ اخراجات کی پابجائی ممکن بنائی جا سکے۔