ابتداء میں مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ سب کو تیاری کیلئے مناسب وقت دیا گیا ۔ مرکزی وزیر کا خطاب
حیدرآباد۔ یکم جولائی ( پی ٹی آئی ) مرکزی وزیر مسٹر ایم وینکیا نائیڈو نے آج کہا کہ گڈس اینڈ سرویس ٹیکس ( جی ایس ٹی ) کے ذریعہ ملک میں معاشی آزادی پیدا ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اس قانو ن پر عمل آوری کے ابتدائی مراحل میں کچھ جھٹکے لگیں لیکن یہ رکاوٹیں ایسی نہیں ہونگی جن کو دور نہ کیا جاسکے ۔ وینکیا نائیڈو یہاں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس ڈے کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی پر عمل آوری کے ذریعہ ہمیں جو کچھ مل رہا ہے وہ معاشی آزادی ہے ۔ سردار پٹیل کو لوگ ہندوستان کو متحد کرنے والے کے نام سے یاد کرتے ہیں اور اب تاریخ وزیر اعظم نریندر مودی کو ہندوستان کی معیشت کو یکجا کرنے والے کے نام سے جانے گی ۔ یہ اعتراف کرتے ہوئے کہ چونکہ اس ٹیکس نظام پر آج سے عمل آوری ہوئی ہے اس کے نتیجہ میں کچھ ابتدائی جھٹکے لگیں گے اور کچھ مسائل پیدا ہونگے مسٹر نائیڈو نے تاہم کہا کہ یہ مشکلات ایسی نہیں ہونگی جنہیں دور نہ کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر کچھ مسائل ہونگے لیکن یہ مسائل ایسے نہیں ہونگے کہ انہیں دور نہ کیا جاسکے ۔ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی مثالیں پیش کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ مختلف ریاستوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور جی ایس ٹی کونسل کی جانب سے اس کا جائزہ لیا جائیگا ۔ جی ایس ٹی کے آغاز کیلئے منعقدہ نصف شب کی تقریب کے بائیکاٹ پر اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نائیڈو نے کہا کہ ایسا کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتیں یکا و تنہا ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کوئی نریندر مودی یا وزیر فینانس ارون جیٹلی کی پیداوار نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اپوزیشن کو یکا و تنہا ہونے میں اطمینان ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کو تمام ریاستی اسمبلیوں اور پارلیمنٹ کی منظوری ملنے کے بعد ہی نافذ کیا گیا ہے ۔ کچھ گوشوں سے اس تنقید پر کہ ملک ابھی اس کیلئے تیار نہیں ہے وینکیانائیڈو نے کہا کہ جس وقت ملک کو آزادی ملی تھی اس وقت بھی کچھ لوگوں نے سوال کیا تھا کہ آیا ملک اس کیلئے تیار ہے ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہا گیا تھا کہ ملک میں جتنی ناخواندگی ‘ غربت ‘ جنسی عدم مساوات اور سماجی کثرت ہے اس کو دیکھتے ہوئے یہ کہا گیا تھا کہ ہندوستان میں دوسرے عام انتخابات بھی منعقد نہیں ہوسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس طرح کی اداسی پر مبنی پیش قیاسیوں اور نظریات کو ہم نے غلط ثابت کیا ہے ۔ ان تبصروں پر کہ تجارت اور صنعت کے کچھ حلقے جی ایس ٹی کیلئے ہنوز تیار نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت بہت پہلے سے یہ کہتی آ رہی تھی کہ جی ایس ٹی پر یکم جولائی سے عمل آوری ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ جی ایس ٹی کے نفاذ کیلئے حکومت نے مناسب وقت نہیں دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس کیلئے اب تیا ر نہیں ہیں وہ اس وقت بھی تیار نہیں ہونگے جب انہیں مزید ایک سال دیا جائے ۔ جی ایس ٹی کے مختلف ٹیکس سلیبس کی مدافعت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ واحد شرح کا ٹیکس ڈھانچہ غیر منطقی اور ناقابل عمل ہوتا کیونکہ مختلف زمروں سے تعلق رکھنے والے لوگ وسیع تر اشیا کا استعمال کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ جی ایس ٹی کے خلاف عمدا گمراہ کن مہم چلائی جا رہی ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ ٹیکس دہندگان کو اب سال میں 37 ریٹرنس داخل کرنا ہوگا ۔ یہ بالکلیہ غلط ہے ۔ ٹیکس دہندگان کو صرف ایک ریٹرن سالانہ ادا کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ جی ایس ٹی پر عمل آوری کا آغاز انتہائی اطمینان بخش اور سہولت بخش انداز میں ہو۔